انھوں کہا کہ جمیعت کا موقف رہا ہے کہ اس مسئلے کا حل بات چیت کے ذریعے ہی نکالا جانا چاہیے۔
ارشد مدنی نے جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کے خاتمے کے تعلق سے ایک سوال کے جواب میں کہا ہے کہ بھارتی حکومت نے جو فیصلہ کیا ہے، وہ غلط بھی ہو سکتا ہے۔ حکومت عوامی تحریک کا مقابلہ نہیں کر سکتی ہے، عوامی تحریک حکومت سے زیادہ مضبوط ہوتی ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ حکومت کو گفت و شنید کے ذریعے اس مسئلے کا کوئی حل نکالنا چاہیے۔
انھوں نے بھارتی حکومت کے فیصلے پر کہا کہ یہ فیصلہ غلط بھی ہو سکتا ہے، اس سے قبل ویتنام میں امریکی فیصلے کے نتائج دیکھے جا چکے ہیں، وہاں سے امریکہ کو ذلیل ہو کر نکلنا پڑا تھا۔
ارشد مدنی نے کہا: 'ہم نے دیکھا کہ امریکہ سپر پاور ہونے کے باوجود عوامی تحریکوں کا مقابلہ نہیں کرسکا ہے، افغانستان جیسے غریب ملک میں امریکہ اور روس کا جو حشر ہوا، وہ سب کے سامنے ہے۔ روس ٹکڑے ٹکڑے ہوگیا۔ بھارت تو اتنی بڑی طاقت بھی نہیں ہے۔'
انھوں نے آخر میں کہا کہ کشمیر میں حالات کو بہتر بنانے کے لیے گفت شنید کے علاوہ کوئی حل نہیں ہے، ہو سکتا ہے کہ اس کے علاوہ کوئی راستہ ملکی مفاد میں بہتر نہ ہو۔
مرکزی حکومت کی جانب سے جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کیے جانے کے بعد ریاست کے کئی علاقوں کو بندشوں کا سامنا ہے۔
جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کیے جانے کے بعد ہی موبائل سروس اور انٹرنیٹ خدمات بند کر دی گئی تھیں۔