جسٹس ڈی وائی چندرچوڑ کی صدارت والی بنچ ارنب کے خلاف درج مقدمات کی جانچ مرکزی تفتیشی بیورو (سی بی آئی) کو سونپنے سے متعلق عرضی پر بھی فیصلہ سنائے گی۔ خود ارنب نے عدالت سے معاملے کی جانچ سی بی آئی کو سونپنے کی اپیل کی ہے۔
سپریم کورٹ مہاراشٹر حکومت کی اس عرضی پر بھی فیصلہ سنائے گی جس میں کہا گیا ہے کہ ارنب اپنے پروگرام کے ذریعے جانچ کرنے والے افسران کو ڈرانے اور ان پر دباؤ بنانے کی کوشش کر رہے ہیں۔ بینچ نے گزشتہ 11 مئی کو تمام فریق کی دلائل سننے کے بعد فیصلہ محفوظ رکھ لیا تھا۔
عدالت عظمی میں ارنب کی طرف سے سینئر وکیل ہریش سالوے، مرکزی حکومت کی جانب سے سالیسٹر جنرل تشار مہتہ اور مہاراشٹر حکومت کی جانب سے سینئر وکیل کپل سبل پیش ہوئے تھے۔ عدالت نے 24 اپریل کو ارنب کو گرفتاری سے راحت دی۔
ارنب نے مہاراشٹر کے پالگھر میں ماب لنچنگ کے واقعہ کے بعد پولیس کے کردار اور کانگریس صدر سونیا گاندھی کی خاموشی پر سوال اٹھائے تھے، جس کے بعد چھ ریاستوں میں 16 سے زائد ایف آئی آر درج کی گئی تھیں، اس کے بعد انہوں نے عدالت عظمی کا دروازہ کھٹکھٹایا تھا۔ انہیں اس معاملے میں گرفتاری سے عبوری راحت ملی تھی۔ گزشتہ دنوں ایک اور ایف آئی آر دائر کی گئی تھی، جس کے خلاف ایک بار پھر انہوں نے عدالت کا رخ کیا تھا اور راحت کی مانگ کی تھی۔ دونوں ہی معاملوں میں عدالت نے درخواست گزار کو راحت دی تھی۔
سماعت کے دوران مسٹر سالوے نے کہا تھا کہ درخواست گزار کے ٹی وی پروگرام میں فرقہ وارانہ بات نہیں کہی گئی۔ اس سے کوئی فساد نہیں ہوا۔ پالگھر میں مہاراشٹر پولیس کے کردار پر سوال اٹھائے گئے تھے۔ اب پولیس ہی ارنب کی تحقیقات کر رہی ہے، تو جانچ سی بی آئی کو سونپ دی جائے۔
مہاراشٹر حکومت کے وکیل مسٹر سبل نے دلیل دی تھی کہ مرکزی حکومت جانچ اپنے ہاتھ میں لینا چاہتی ہے، اگرچہ سالیسٹر جنرل نے مسٹر سبل کی اس دلیل کی پرزور مخالفت کی تھی۔