مشرقی لداخ میں بھارتی اور چینی فوج کے مابین کشیدگی برقرار ہے۔وہیں بھارتی فوج نے جوانوں کو اپنے موبائل فون سے فیسبک، انسٹاگرام سمیت 89 ایپس کو 15 جولائی تک ڈیلیٹ کرنے کا حکم دیا ہے۔ان ایپس میں متعدد چینی ایپس بھی شامل ہیں۔
اس طرح کی ہدایت کوئی نئی بات نہیں ہے۔ماضی میں اس طرح کے کئی سرکاری ہدایت جاری کی گئے تھے۔لیکن اس کے باوجود ان ہدایت پر سختی سے کبھی عمل نہیں کیا گیا ۔اس لیے فوج نے اس بار ان ایپس کو ڈیلیٹ کرنے کے لیے ڈیڈ لائن طئے کردیا ہے۔
فوج کے ایک سینئر افسر نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ اس سلسلے میں ایک جامع حکم جون کے دوسرے ہفتے میں جاری کیا گیا تھا۔اس فہرست میں شامل40 ایپس وہ ہیں جن پر وزارت الیکٹرانکس اور انفارمیشن ٹیکنالوجی کی جانب سے 5 جولائی کو پابندی عائد کی گئی تھی۔
پابندی کردہ 80 ایپس کی فہرست میں سوشل نیٹورکنگ سائٹس جیسے فیس بک، انسٹاگرام، سنیپ چیٹ، میسجنگ پلیٹفارم(جس میں وی چیٹ، وائبر، ہیلو، شیئر چیٹ وغیرہ) کے ساتھ ویڈیو ہوسٹنگ سائٹ جیسے ٹک ٹاک اور ویب براؤذر جیسے یو سی براؤذر، یو سی منی اور لائیو اسٹریمنگ ایپس، یوٹیلیٹی اپیس جیسے کیم اسکرینر، گیمنگ ایپس میں پب جی، ای کامرس سائٹس، ڈیٹنگ ایپس جیسے ٹنڈر شامل ہیں۔
یہ حکم آرمی کے اس دستہ کی بڑھتی ہوئی خدشات کی نشاندہی کرتا ہے۔جس کی وجہ سے فوج کے جوانوں کو متعدد بار خصوصی طور سے ہنی ٹریپ میں پھنسا کر بھارت کے مفادات کو مسلط کرنے کی کوشش کی جاتی ہے۔
گزشتہ برس فوج نے جولائی اور نومبر میں دو ہدایات جایر کیے تھے۔اس ہدایت میں فوج نے اپنے اپنے جوانوں کو خبردار کیا تھا کہ وہ سوشل میڈیا کے ذریعہ بات چیت کرنے کے دوران محتاط رہیں۔
یہ حکم سینکڑوں جعلی سوشل میڈیا پروفائلز کے گردش کے بعد جاری کیا گیا تھا اور اس سے ممکنہ خطرات پیدا ہونے کے اندیشے ظاہر کیے گئے تھے۔جس کا استعمال فوج کے جوانوں سے حساس اور فوجی معلومات حاصل کرنے کے لیے کیا جاسکتا ہے۔
خاص طور پر پاکستانی جاسوس ایجنسی آئی ایس آئی خواتین کا استعمال کرکے بھارتی فوج، سکیورٹی اور سفارتکاروں سے حساس معلومات حاصل کرنے کے لیے کرتی ہیں۔