ETV Bharat / bharat

ارریہ کی آر ایس منڈی بدحالی کا شکار

بہار کا سیمانچل خطہ معاشی و صنعتی اعتبار سے خستہ حال اور سیلاب زدہ رہا ہے، یہاں آنے والے تباہ کن سیلاب لوگوں کی یومیہ زندگی پر اثر انداز ہوتا ہے، اس علاقے کے 80 فیصد لوگوں کا انحصار کاشتکاری پر ہے، یہاں خاص طور پر جوٹ، مکہ اور چاول کی وافر مقدار میں پیداوار ہوتی ہے۔

ارریہ کی آر ایس منڈی بدحالی کا شکار
ارریہ کی آر ایس منڈی بدحالی کا شکار
author img

By

Published : Jun 10, 2020, 1:34 PM IST

Updated : Jun 10, 2020, 6:53 PM IST

کسی زمانے میں ارریہ کی آر ایس منڈی کاروباری اعتبار سے پورنیہ کمشنری سمیت کوسی و دیگر اضلاع کے لیے تجارت کی مرکزی منڈی تھی، ریاست میں آر ایس منڈی کی الگ شناخت ہوا کرتی تھی، یہاں جوٹ، مکہ، چاول، دال، تیل اور پلائی ووڈ کی بڑی بڑی فیکٹریاں اور دیگر چیزوں کے چھوٹے چھوٹے کارخانے ہوا کرتے تھے، آر ایس ریلوے اسٹیشن پر کبھی اناج کا ریک لگا کرتا تھا، یہاں سے اناج دوسری ریاستوں میں بھیجا جاتا تھا۔

آر ایس منڈی بدحالی کا شکار، ویڈیو

بڑے پیمانے پر لوگوں کا روزگار آر ایس منڈی سے جڑا ہوا تھا، ہزاروں مزدور باہر جانے کے بجائے اپنے ضلع میں رہ کر ہی روزی روٹی کماتے تھے، چاروں طرف روزگار اور خوشحالی تھی، مگر کسی زمانے میں خوش حال اور چہل پہل دکھنے والی آر ایس منڈی آج اپنی بدحالی پر آنسو بہا رہی ہے، ویرانیت اس کی مقدر بن گئی ہے۔

فیکٹریاں بند پڑی ہیں، کارخانے میں لگی مشینیں زنگ آلود ہو گئی ہیں، تاجر دوسری ریاستوں میں جا کر اپنا کاروبار کرنے لگے، مزدور طبقہ مہاجر ہو گیا اور یہاں کی ساری رونقیں ختم ہو گئیں۔

سنہ 1990 میں ارریہ کو ضلع کا درجہ ملنے کے بعد یہاں جرائم کے واردات بڑھ گئے تھے، آئے دن یہاں تاجروں سے لوٹ پاٹ اور رنگداری کے عوض میں ان کے اہل خانہ کو اغوا کرنے کا معاملہ پیش آنے لگا تھا، جس سے تاجر طبق دہشت میں تھا، 90 کی دہائی میں یہاں دو بڑے تاجروں کے بیٹوں کے اغوا کے بعد قتل سے دہشت پھیل گئی تھی، لہذا تاجر طبقہ اپنی جان بچاتے ہوئے ایک ایک کر کے یہاں سے دوسری ریاست ہجرت کر گئے، کئی تاجر اوپر والے کے بھروسے فیکٹریوں میں تالا لگا کر اس امید پر چلے گئے کہ کبھی خزان کے دن گذرے اور بہار کے دن آئے تو واپس آئیں مگر وہ پھر لوٹ کر نہیں آئے۔

حیرت کی بات تو یہ ہے کہ اس دوران کئی حکومتیں تبدیل ہوئیں مگر کسی نے بھی آج تک اس جانب توجہ نہیں دی اور نہ کبھی یہ انتخابی مدعا بنا۔

ادھر لاک ڈاؤن کے بعد بڑی تعداد میں مہاجر مزدور صعوبتوں کا سامنا کرنے کے بعد اپنے وطن واپس آئے ہیں، یہاں کے مزدور اب باہر جانا نہیں چاہتے، نتیش حکومت کے ضلع میں روزگار دیے جانے کے اعلان کے بعد ان مزدوروں میں امید کی کرنیں روشن تو ہوئی ہیں لیکن صورتحال تب بدلے گی جب نتیش حکومت اسے حتمی طور پر عملی جامہ پہنائے گی، اور انہیں لون دیے جانے کے اپنے وعدے پر عمل در آمد ہوگی، حکومت کے اس اعلان کے بعد آر ایس منڈی کے کارباری بھی پر امید ہیں کہ ایک بار پھر سے یہاں بہار لوٹیں گی۔

یہاں کے کاروباریوں کا کہنا ہے کہ اگر حکومت سنجیدگی سے اس پر توجہ دے تو ایک بار پھر سے یہ منڈی اپنی سابقہ وجود کو پا سکتی ہے، مگر یہ سوال اہم ہے کہ 1990 کے بعد رہنما یہاں کے لوگوں کا ووٹ تو لیتے رہے مگر روزگار اس منڈی کو دوبارہ شروع کرنے پر سنجیدہ نہیں ہوئے۔

اہم سوال یہاں کی عوام سے بھی ہے کہ ہر آنے والے انتخاب میں اسے انتخابی مدعا کیوں نہیں بنایا گیا، کیا ارریہ کی عوام ریاست میں ہونے والے اس بار انتخاب میں اسے بنائے مدعا گی یہ دیکھنے والی بات ہوگی۔

کسی زمانے میں ارریہ کی آر ایس منڈی کاروباری اعتبار سے پورنیہ کمشنری سمیت کوسی و دیگر اضلاع کے لیے تجارت کی مرکزی منڈی تھی، ریاست میں آر ایس منڈی کی الگ شناخت ہوا کرتی تھی، یہاں جوٹ، مکہ، چاول، دال، تیل اور پلائی ووڈ کی بڑی بڑی فیکٹریاں اور دیگر چیزوں کے چھوٹے چھوٹے کارخانے ہوا کرتے تھے، آر ایس ریلوے اسٹیشن پر کبھی اناج کا ریک لگا کرتا تھا، یہاں سے اناج دوسری ریاستوں میں بھیجا جاتا تھا۔

آر ایس منڈی بدحالی کا شکار، ویڈیو

بڑے پیمانے پر لوگوں کا روزگار آر ایس منڈی سے جڑا ہوا تھا، ہزاروں مزدور باہر جانے کے بجائے اپنے ضلع میں رہ کر ہی روزی روٹی کماتے تھے، چاروں طرف روزگار اور خوشحالی تھی، مگر کسی زمانے میں خوش حال اور چہل پہل دکھنے والی آر ایس منڈی آج اپنی بدحالی پر آنسو بہا رہی ہے، ویرانیت اس کی مقدر بن گئی ہے۔

فیکٹریاں بند پڑی ہیں، کارخانے میں لگی مشینیں زنگ آلود ہو گئی ہیں، تاجر دوسری ریاستوں میں جا کر اپنا کاروبار کرنے لگے، مزدور طبقہ مہاجر ہو گیا اور یہاں کی ساری رونقیں ختم ہو گئیں۔

سنہ 1990 میں ارریہ کو ضلع کا درجہ ملنے کے بعد یہاں جرائم کے واردات بڑھ گئے تھے، آئے دن یہاں تاجروں سے لوٹ پاٹ اور رنگداری کے عوض میں ان کے اہل خانہ کو اغوا کرنے کا معاملہ پیش آنے لگا تھا، جس سے تاجر طبق دہشت میں تھا، 90 کی دہائی میں یہاں دو بڑے تاجروں کے بیٹوں کے اغوا کے بعد قتل سے دہشت پھیل گئی تھی، لہذا تاجر طبقہ اپنی جان بچاتے ہوئے ایک ایک کر کے یہاں سے دوسری ریاست ہجرت کر گئے، کئی تاجر اوپر والے کے بھروسے فیکٹریوں میں تالا لگا کر اس امید پر چلے گئے کہ کبھی خزان کے دن گذرے اور بہار کے دن آئے تو واپس آئیں مگر وہ پھر لوٹ کر نہیں آئے۔

حیرت کی بات تو یہ ہے کہ اس دوران کئی حکومتیں تبدیل ہوئیں مگر کسی نے بھی آج تک اس جانب توجہ نہیں دی اور نہ کبھی یہ انتخابی مدعا بنا۔

ادھر لاک ڈاؤن کے بعد بڑی تعداد میں مہاجر مزدور صعوبتوں کا سامنا کرنے کے بعد اپنے وطن واپس آئے ہیں، یہاں کے مزدور اب باہر جانا نہیں چاہتے، نتیش حکومت کے ضلع میں روزگار دیے جانے کے اعلان کے بعد ان مزدوروں میں امید کی کرنیں روشن تو ہوئی ہیں لیکن صورتحال تب بدلے گی جب نتیش حکومت اسے حتمی طور پر عملی جامہ پہنائے گی، اور انہیں لون دیے جانے کے اپنے وعدے پر عمل در آمد ہوگی، حکومت کے اس اعلان کے بعد آر ایس منڈی کے کارباری بھی پر امید ہیں کہ ایک بار پھر سے یہاں بہار لوٹیں گی۔

یہاں کے کاروباریوں کا کہنا ہے کہ اگر حکومت سنجیدگی سے اس پر توجہ دے تو ایک بار پھر سے یہ منڈی اپنی سابقہ وجود کو پا سکتی ہے، مگر یہ سوال اہم ہے کہ 1990 کے بعد رہنما یہاں کے لوگوں کا ووٹ تو لیتے رہے مگر روزگار اس منڈی کو دوبارہ شروع کرنے پر سنجیدہ نہیں ہوئے۔

اہم سوال یہاں کی عوام سے بھی ہے کہ ہر آنے والے انتخاب میں اسے انتخابی مدعا کیوں نہیں بنایا گیا، کیا ارریہ کی عوام ریاست میں ہونے والے اس بار انتخاب میں اسے بنائے مدعا گی یہ دیکھنے والی بات ہوگی۔

Last Updated : Jun 10, 2020, 6:53 PM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.