اس مضمون میں سینئر صحافی سمیتا شرما نے کورونا وائرس کے علاج کے لیے ایک اینٹی باڈی کے ساتھ اسرائیلی تجربے کے بارے میں خاکہ پیش کیا ہیں۔ اس پر بات کرتے ہوئے بھارت میں اسرائیل کے سفیر ڈاکٹر رون مالکا نے تصدیق کی کہ تجربہ ایک 'اعلی درجے کے مرحلے' پر ہے جس کے ذریعے اہم پیشرفت کی گئی ہے۔
اسرائیلی ایلچی کا کہنا ہے کہ 'اسرائیل میں کووڈ ۔19 کا علاج کرنے کے لئے اینٹی باڈی کی پیشرفت ہوئی ہے لیکن ابھی تک کوئی ویکسین تیار نہیں کی گئی'۔
تاہم انہوں نے واضح کیا کہ اس وقت تجربے کے عین مرحلے کی تصدیق کرنا مشکل ہے۔جسے کورونا وائرس کو روکنے کے لئے کسی ویکسین کے طور پر استعمال کیا جاسکتا ہے۔
بھارت میں اسرائیل کے سفیر ڈاکٹر رون مالکا نے بتایا ہے کہ 'حکومتی سطح پر ہم دونوں طرف (بھارت اور اسرائیل) کے سائنس دانوں اور پیشہ ور افراد کو ایک دورسرے کے تعاون پر زور دے رہے ہیں تاکہ یہ دیکھیں کہ وہ کس طرح مل کر کام کرسکتے ہیں یا مشترکہ منصوبہ بنا سکتے ہیں یا ویکسین یا اینٹی باڈی تیار کرسکتے ہیں'۔
ڈاکٹر ملکا نے کہا کہ 'یہ خاص اینٹی باڈی ایسی چیز ہوسکتی ہے، جس کا بعد میں بطور ویکسین استعمال کریں لیکن ابھی تک یہ کوئی ویکسین نہیں بلکہ ایک ایسی دوا ہے جو سمجھا جاتا ہے کہ وائرس کی موجودگی کا خاتمہ کرسکتی ہے'۔
سفیر نے اس بات پر زور دیا کہ 'بھارت اور اسرائیل وبائی امراض کے حل کی تلاش میں قریب 50 مجوزہ عنوانات پر باہمی تعاون کر رہے ہیں جس میں دیگر سامانوں اور آلات پر کم لاگت انکیوبیٹرز کے مشترکہ منصوبے شامل ہیں'۔
اسرائیل نے سائنس، ٹکنالوجی اور صحت کے شعبے سے تعلق رکھنے والے ماہرین سے رابطہ قائم کیا ہے۔ اسی رابطے کے ذریعے بھارت کے ساتھ عمدہ طریقے پر ڈیٹا سائنس کے سلسلے میں اہم پیش رفت ہوسکتی ہے'۔
ان کا کہنا ہے کہ 'اس بحران نے بھارت اور اسرائیل کو مزید قریب لایا ہے۔ ہم اپنے باہمی اعتماد اور احترام کے تحت بھارت کو ایک قیمتی اور قریبی دوست کی حیثیت سے دیکھتے ہیں'۔
اس سے قبل پیر کے روز اسرائیلی وزیر دفاع نفتالی بینیٹ نے ایک بیان میں کہا تھا کہ 'اسرائیل انسٹی ٹیوٹ برائے حیاتیاتی تحقیق میں تیار کردہ یک رنگی غیرجانبدار اینٹی باڈی کورونا وائرس کو غیر اثر دار اور ناکام بنا سکتی ہے'۔
آئی آئی بی آر کے ڈائریکٹر کے حوالے سے جاری بیان کے مطابق اینٹی باڈی فارمولہ پیٹنٹ کیا جارہا ہے، جس کو بعد میں کسی عالمی صنعت کار ادارہ یا تنظیم کو اس کی بڑے پیمانے پر پیداوار کی اجازت دی جائے گی۔ اسی طرح کے دعوے ہالینڈ نے بھی کیے ہیں۔
اے جے سی (امریکن یہودی کمیٹی) کی بات چیت کے دوران منتخب صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے ڈاکٹر مالکا نے کہا 'انٹی باڈیز کو بڑے پیمانے پر تیار کیا جاسکتا ہے لیکن اس کے بارے میں ابھی تک کچھ معلوم نہیں ہے'۔
سفیر نے کہا ہے کہ 'میں قطعی طور پر نہیں جانتا کہ یہ کون سا مرحلہ ہے لیکن یہ ایک اعلی درجے کا مرحلہ ہے۔ امید ہے کہ اس عمل کو مکمل کرنے کے بعد یہ ایسی ویکسین ہوگی جو تیار کی جاسکے گی۔ جسے ہر ایک کے لئے دستیاب کیا جاسکے گا۔ اب میں اسی کے بارے میں جانتا ہوں۔ ہم مسلسل کوشش کر رہے ہیں'۔
سفیر نے کہا ہے کہ 'مختلف اقدامات، ویکسین، دوائی، اینٹی باڈی یا اینٹی ڈاٹ تیار کرنے کے مختلف طریقے ہیں۔ یہ وہ اہم مرحلے ہیں جس پر ہم کام کر رہے ہیں۔ تب تک ہم انفیکشن کی روک تھام کے لئے جو کچھ کر سکتے ہیں ہم کریں گے'۔