بینگلورو میں شمالی کنڑ سے رکن پارلیمان اننت کمار ہیگڈے نے وزیر اعظم نریندر مودی کو کمپنی کی 'ڈیجیٹل استعمار' کے حوالے سے خط لکھا ہے۔ اتوار کے روز فیس بک پر اپنی پوسٹ میں ہیگڈے نے کہا کہ انہوں نے ایک خالصتان نواز اور بھارت میں تبلیغی جماعت کی مہم کا پوشیدہ ایجنڈا آڑے ہاتھوں لیا تھا۔
ہیگڈے نے کہا کہ انہوں نے 20 اپریل کو گوروپتونت سنگھ پنن کے خلاف وزیر اعظم نریندر مودی اور وزیر داخلہ امیت شاہ کو خط لکھا تھا ، جس نے خالصتان کے قیام کے ذریعے پنجاب کی آزادی کی وکالت کی تھی۔
رکن پارلیمنٹ نے پوسٹ میں الزام لگایا 'میرے دو بڑے اقدامات کے نتیجے میں ٹوئٹر انڈیا نے 24 اپریل 2020 کو میرا سرکاری ٹوئٹر اکاؤنٹ بلاک کردیا۔'
انہوں نے ٹوئٹر سے آیا ایک پیغام بھی شیئر کیا جس میں کہا گیا ہے کہ وہ ان ٹویٹس کو حذف کریں جو مبینہ طور پر ٹوئٹر کے قوانین کی خلاف ورزی کرتی ہیں۔
پیغام میں ٹوئٹر نے یہ بھی کہا کہ اگر وہ محسوس کرتے ہیں کہ کمپنی سے کوئی غلطی ہوئی ہے تو وہ اس کے خلاف اپیل کرسکتے ہیں۔
ہیگڈے نے کہا کہ وہ اس ٹوئٹ کو حذف نہیں کریں گے کیونکہ یہ مذہب کی آڑ میں کی جانے والی غلط حرکتوں کو بے نقاب کرنا ہے۔
انہوں نے کہا 'یقینا میں کسی مذہب کے خلاف نہیں ہوں لیکن ہندوستانی ہونے کے ناطے میں کسی بھی شخص یا تنظیم کے لوگوں کو نفرت پھیلانے یا ملک دشمن یا معاشرتی مخالف سرگرمی میں ملوث ہونے کی اجازت نہیں دوں گا۔ میں اپنے بیان کے ساتھ کھڑا ہوں اور بھرپور انداز میں اس کا دفاع کروں گا'۔
ہیگڈے نے ہفتے کے روز وزیر اعظم کو ٹوئٹر کے خلاف ایک خط لکھا، جس میں کہا گیا تھا کہ وہ بھارت کے حامی ہینڈل، بہت سے قومی ہینڈلز کو چن چن کر نشانہ بنارہی ہے، انہیں معطل یا روک رہی ہے۔ یہ کام پچھلے کچھ مہینوں سے کیا جارہا ہے۔
انہوں نے یہ بھی الزام لگایا کہ متعدد شخصیات کے ٹوئٹر اکاؤنٹز بغیر کسی پیشگی اطلاع کے معطل کردیئے گئے ہیں۔
ہیگڈے نے یہ بھی الزام لگایا کہ کچھ ٹوئٹر ہینڈل وزیر اعظم نریندر مودی اور وزیر داخلہ امت شاہ کو اپنے معاشی مفادات کے لئے نشانہ بنا رہے ہیں۔ انہوں نے اس حوالے سے ٹوئٹر کے خلاف تحقیقات کا مطالبہ کیا۔