ETV Bharat / bharat

اے ایم یو کے احتجاج میں پروفیسر اپوروانند کی شرکت

author img

By

Published : Jan 18, 2020, 10:10 AM IST

Updated : Jan 18, 2020, 12:57 PM IST

علی گڑھ مسلم یونیورسٹی ٹیچرز ایسوسی ایشن کی جانب سے سی اے اے، این آر سی اور این پی آر کے خلاف عوامی جلسہ ہوا۔

amu_teachers_public_talk_against_caa_nrc_npr
علی گڑھ میں سی اے اے کے خلاف عوامی مظاہرہ


ملک بھر میں چل رہے سی اے اے، این آر سی اور ایم پی اے کے خلاف احتجاج کے مدنظر علی گڑھ مسلم یونیورسٹی ٹیچرز ایسوسی ایشن کی جانب سے ایک عوامی بحث رکھی گئی۔

اے ایم یو کے احتجاج میں پروفیسر اپوروانند کی شرکت

یونیورسٹی آرٹس فیکلٹی کے قریب جس میں یونیورسٹی کے کئی اساتذہ کے ساتھ طلبہ نے بھی شرکت کی۔

عوامی بحث میں شاہین باغ میں چل رہے احتجاجی مظاہرے کی تعریف کرتے ہوئے وہاں پر موجود خواتین کے جذبے کو سلام کیا گیا اور شاہین باغ کی چنگاری ہی ملک کے دوسرے حصوں میں جارہی ہے جس کی وجہ سے ملک کے دیگر جگہوں پر سی اے اے، این آئی سی اور این پی آر کے خلاف عوام احتجاجی مظاہرہ کر رہی ہے۔

اس موقع پر پروفیسر اپوروانند نے بھی شرکت کرتے ہوئے کہا مجھ کو نہیں معلوم میں احتجاج میں شامل ہو یا نہیں لیکن یہ ایک ایسی مہم ہے۔

جمہوریت کی جس میں شامل ہونا ہر انسان کا فرض ہے جس کے لئے ہندوستانی ہونا بھی ضروری نہیں ہے۔ جیسا آپ کو معلوم انگلینڈ، کینیڈا، فرانس کی سڑکوں پر لوگ نکل آئے ہے۔


کسی بھی ملک میں جب جمہوریت خطرے میں پڑتی ہے تو پوری دنیا کے لئے خطرہ کی بات ہوتی ہے اور جب پوری دنیا کے لوگ باہر آئے ہیں تو ایسا کیسے ہوسکتا ہے دہلی کے قریب علی گڑھ میں کچھ ہو رہا ہو اور دہلی کا شخص یہاں نہ آئے۔

پروفیسر اپوروانند نے مرکزی حکومت کو نشانہ بناتے ہوئے کہاں یہ تو ان کی سیاست کی بنیاد ہیں جس کو سیاست کا بلڈنگ بلاک کہتے ہیں۔ وہ بلڈنگ بلاک ہے "اینٹی مینورٹی نیٹریٹ"، "اینٹی مائنورٹی پوائزن" وہ اس کو چھوڑ دیں گے تو ان کی سیاست کا محل بھربھرا کر گر جائے گا۔

اس لیے لیے اس کو وہ بڑھائیں گے اب یہ ہمارے اوپر ہمارا امتحان ہے ہم اس کا سامنا کیسا کرتے ہیں۔

پروفیسر اپوروانند نے کہا 370 کو جو کمزور کیا گیا ہے وہ کشمیر کو بےعزت کرنے کے لئے کیا گیا ہے ناصرف کشمیر کو بلکہ بھارت کے مسلمانوں کو بھی بےعزت کرنے کے لئے لیے کرا گیا ہے۔


ملک بھر میں چل رہے سی اے اے، این آر سی اور ایم پی اے کے خلاف احتجاج کے مدنظر علی گڑھ مسلم یونیورسٹی ٹیچرز ایسوسی ایشن کی جانب سے ایک عوامی بحث رکھی گئی۔

اے ایم یو کے احتجاج میں پروفیسر اپوروانند کی شرکت

یونیورسٹی آرٹس فیکلٹی کے قریب جس میں یونیورسٹی کے کئی اساتذہ کے ساتھ طلبہ نے بھی شرکت کی۔

عوامی بحث میں شاہین باغ میں چل رہے احتجاجی مظاہرے کی تعریف کرتے ہوئے وہاں پر موجود خواتین کے جذبے کو سلام کیا گیا اور شاہین باغ کی چنگاری ہی ملک کے دوسرے حصوں میں جارہی ہے جس کی وجہ سے ملک کے دیگر جگہوں پر سی اے اے، این آئی سی اور این پی آر کے خلاف عوام احتجاجی مظاہرہ کر رہی ہے۔

اس موقع پر پروفیسر اپوروانند نے بھی شرکت کرتے ہوئے کہا مجھ کو نہیں معلوم میں احتجاج میں شامل ہو یا نہیں لیکن یہ ایک ایسی مہم ہے۔

جمہوریت کی جس میں شامل ہونا ہر انسان کا فرض ہے جس کے لئے ہندوستانی ہونا بھی ضروری نہیں ہے۔ جیسا آپ کو معلوم انگلینڈ، کینیڈا، فرانس کی سڑکوں پر لوگ نکل آئے ہے۔


کسی بھی ملک میں جب جمہوریت خطرے میں پڑتی ہے تو پوری دنیا کے لئے خطرہ کی بات ہوتی ہے اور جب پوری دنیا کے لوگ باہر آئے ہیں تو ایسا کیسے ہوسکتا ہے دہلی کے قریب علی گڑھ میں کچھ ہو رہا ہو اور دہلی کا شخص یہاں نہ آئے۔

پروفیسر اپوروانند نے مرکزی حکومت کو نشانہ بناتے ہوئے کہاں یہ تو ان کی سیاست کی بنیاد ہیں جس کو سیاست کا بلڈنگ بلاک کہتے ہیں۔ وہ بلڈنگ بلاک ہے "اینٹی مینورٹی نیٹریٹ"، "اینٹی مائنورٹی پوائزن" وہ اس کو چھوڑ دیں گے تو ان کی سیاست کا محل بھربھرا کر گر جائے گا۔

اس لیے لیے اس کو وہ بڑھائیں گے اب یہ ہمارے اوپر ہمارا امتحان ہے ہم اس کا سامنا کیسا کرتے ہیں۔

پروفیسر اپوروانند نے کہا 370 کو جو کمزور کیا گیا ہے وہ کشمیر کو بےعزت کرنے کے لئے کیا گیا ہے ناصرف کشمیر کو بلکہ بھارت کے مسلمانوں کو بھی بےعزت کرنے کے لئے لیے کرا گیا ہے۔

Intro:علی گڑھ مسلم یونیورسٹی ٹیچرز ایسوسی ایشن کی جانب سے سی اے اے، این آر سی اور این پی آر کے خلاف عوامی
بحث. دہلی یونیورسٹی شعبہ ہندی کے پروفیسر اپوروانند نے بھی کی شرکت۔




Body:ملک بھر میں چل رہے سی اے اے، این آر سی اور ایم پی اے کے خلاف احتجاج کے مدنظر آج علی گڑھ مسلم یونیورسٹی ٹیچرز ایسوسی ایشن کی جانب سے ایک عوامی بحث رکھی گئی یونیورسٹی آرٹس فیکلٹی کے قریب جس میں یونیورسٹی کے کے اساتذہ کے ساتھ طلبہ نے بھی شرکت کی۔

عوامی بحث میں شاہین باغ میں چل رہے احتجاجی مظاہرے کی تعریف کرتے ہوئے وہاں پر موجود خواتین کے جذبے کو سلام کیا گیا اور شاہین باغ کی چنگاری ہی ملک کے دوسرے حصوں میں جارہی ہے جس کی وجہ سے ملک کے دیگر جگہوں پر سی اے اے، این آئی سی اور این پی آر کے خلاف عوام احتجاجی مظاہرہ کر رہی ہے۔





Conclusion:پروفیسر اپوروانند نے بھی شرکت کرتے ہوئے کہا مجھ کو نہیں معلوم میں احتجاج میں شامل ہو یا نہیں لیکن یہ ایک ایسی مہم ہے جمہوریت کی جس میں شامل ہونا ہر انسان کا فرض ہے جس کے لئے ہندوستانی ہونا بھی ضروری نہیں ہے۔ جیسا آپ کو معلوم انگلینڈ، کینیڈا، فرانس کی سڑکوں پر لوگ نکل آئے ہے۔ کسی بھی ملک میں جب جمہوریت خطرے میں پڑتی ہے تو پوری دنیا کے لئے خطرہ کی بات ہوتی ہے اور جب پوری دنیا کے لوگ باہر آئے ہیں تو ایسا کیسے ہوسکتا ہے دہلی کے قریب علی گڑھ میں کچھ ہو رہا ہو اور دہلی کا شخص یہاں نہ آئے۔

پروفیسر اپوروانند نے مرکزی حکومت کو نشانہ بناتے ہوئے کہاں یہ تو ان کی سیاست کی بنیاد ہیں جس کو سیاست کا بلڈنگ بلاک کہتے ہیں۔ وہ بلڈنگ بلاک ہے "اینٹی مینورٹی نیٹریٹ"، "اینٹی مائنورٹی پوائزن" وہ اس کو چھوڑ دیں گے تو ان کی سیاست کا محل بھربھرا کر گر جائے گا۔ اس لیے لیے اس کو وہ بڑھائیں گے اب یہ ہمارے اوپر ہمارا امتحان ہے ہم اس کا سامنا کیسا کرتے ہیں۔

پروفیسر اپوروانند نے کہا 370 کو جو کمزور کیا گیا ہے وہ کشمیر کو بےعزت کرنے کے لئے کیا گیا ہے ناصرف کشمیر کو بلکہ ہندوستان کے مسلمانوں کو بھی بےعزت کرنے کے لئے لیے کرا گیا ہے۔


۱۔ بائٹ۔۔۔۔۔۔ پروفیسر اپوروانند۔۔۔۔۔شعبہ دہ ہندی دہلی یونیورسٹی۔



Suhail Ahmad
7206466
9760108621
Last Updated : Jan 18, 2020, 12:57 PM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.