ETV Bharat / bharat

اے ایم یو تنازع: سجاد سبحان راتھر کی وضاحت

ریاست اترپردیش کے ضلع علی گڑھ کے علاقہ شاہ جمال  کے احتجاج میں موجود ایک نقاب پوش خاتون کی مبینہ تصویر یہ کہہ کر ہندی اخبارات میں شائع ہوئی کہ یہ اے ایم یو طلبا یونین کے سابق نائب صدر سجاد سبحان راتھر ہیں۔

amu students union vice president sajjad subhan rathore press conference against hindi news papers
اے ایم یو طلبا یونین کے سابق نائب صدر سجاد سبحان راتھر کی صفائی
author img

By

Published : Feb 2, 2020, 8:31 AM IST

Updated : Feb 28, 2020, 8:43 PM IST

اس مبینہ تصویر پر سجاد سبحان راتھر نے وضاحت پیش کرتے ہوئے کہا کہ 'اس سے انہیں بے حد تکلیف ہوئی ہے کیوںکہ اس کے ذریعے انہیں بدنام کیا جا رہا ہے۔'

اے ایم یو تنازع: سجاد سبحان راتھر کی وضاحت

واضح رہے کہ سجاد سبحان راتھر علی گڑھ مسلم یونیورسٹی طلبا یونین کے سابق نائب صدر ہیں جن کا تعلق کشمیر سے ہے۔

علی گڑھ کے شاہ جمال علاقے میں واقع 'عید گاہ' میں گذشتہ چار دنوں سے سی اے اے، این آر سی اور این پی آر کے خلاف احتجاج جاری ہے۔

سجاد سبحان راتھر نے یہ الزام بھی لگایا ہے کہ 'ہندی اخبارات میں یہ بات شائع کی گئی ہے کہ وہ نقاب پہن کر فرار ہوگئے۔'

سجاد سبحان راتھر کے مطابق وہ احتجاج کر رہی خواتین کی پریشانیوں کو جاننے کے لیے وہاں گئے تھے مگر انہیں کشمیری ہونے کے سبب بدنام کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔

اس سلسلے میں سجاد سبحان راتھر نے پریس کانفرنس کر کے وضاحت پیش کی ہے۔

انہوں نے یہ بھی الزام لگایا ہے کہ 'ان کی مبینہ تصویر کے ذریعہ دراصل ایک خاتون کی بے عزتی کی جا رہی ہے۔'

انہوں نے پریس کانفرنس کے دوران یہ بھی کہا کہ 'انہیں خواہ مخواہ بدنام کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے کیوںکہ انہوں نے کوئی بھی غیر قانونی کام نہیں کیا ہے۔'

اس مبینہ تصویر پر سجاد سبحان راتھر نے وضاحت پیش کرتے ہوئے کہا کہ 'اس سے انہیں بے حد تکلیف ہوئی ہے کیوںکہ اس کے ذریعے انہیں بدنام کیا جا رہا ہے۔'

اے ایم یو تنازع: سجاد سبحان راتھر کی وضاحت

واضح رہے کہ سجاد سبحان راتھر علی گڑھ مسلم یونیورسٹی طلبا یونین کے سابق نائب صدر ہیں جن کا تعلق کشمیر سے ہے۔

علی گڑھ کے شاہ جمال علاقے میں واقع 'عید گاہ' میں گذشتہ چار دنوں سے سی اے اے، این آر سی اور این پی آر کے خلاف احتجاج جاری ہے۔

سجاد سبحان راتھر نے یہ الزام بھی لگایا ہے کہ 'ہندی اخبارات میں یہ بات شائع کی گئی ہے کہ وہ نقاب پہن کر فرار ہوگئے۔'

سجاد سبحان راتھر کے مطابق وہ احتجاج کر رہی خواتین کی پریشانیوں کو جاننے کے لیے وہاں گئے تھے مگر انہیں کشمیری ہونے کے سبب بدنام کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔

اس سلسلے میں سجاد سبحان راتھر نے پریس کانفرنس کر کے وضاحت پیش کی ہے۔

انہوں نے یہ بھی الزام لگایا ہے کہ 'ان کی مبینہ تصویر کے ذریعہ دراصل ایک خاتون کی بے عزتی کی جا رہی ہے۔'

انہوں نے پریس کانفرنس کے دوران یہ بھی کہا کہ 'انہیں خواہ مخواہ بدنام کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے کیوںکہ انہوں نے کوئی بھی غیر قانونی کام نہیں کیا ہے۔'

Intro:ریاست اترپردیش ضلع علی گڑھ کے علاقہ شاہ جمال
کے احتجاج کی ایک برخے والی خاتون کا فوٹو ہندی کے اخبارات میں شائع کرکے سجاد سبحان راتھر، صادق نائب صدر طالبہ یونین بتایا۔ سجاد سبحان راتھر برخے میں شاہ جمال گیا تھا اور برخے میں وہاں سے بھاگ گیا جو کہ بالکل غلط ہے یہ مجھ کو بد نام کرنے کی سازش چل رہی ہے۔ اس سے مجھ کو کتنی تکلیف ہوئی ہے میں لفظوں میں بیان نہیں کر سکتا۔

سجاد سبحان راتھر علیگڑھ مسلم یونیورسٹی طلبہ یونین کے سابق نائب صدر ہے جن کا تعلق کشمیر سے ہے۔

علیگڑھ عید گاہ میں پچھلے 4 روز سے مستقل چل رہے سی اے اے این آر سی اور این پی آر کے خلاف احتجاج کی ایک برخے والی خاتون کا فوٹو آج ہندی کے اخبارات میں شائع ہوا جس میں لکھا تھا کہ یہ فوٹو سجاد سبحان راتھر جو اے ایم یو طلبہ یونین کے سابق نائب صدر کا ہے جو برخا میں خواتین کے بیچ آئے اور وہاں سے چپ چاپ پولیس سے بچتے ہوئے چلے گئے۔




Body:سجاد سبحان راتھر کل شاہ جمال احتجاج میں خواتین سے ملنے گئے تھے، احتجاج کر رہی خواتین کی پریشانیوں کو سننے لیکن سجاد کا کہنا ہے کیوں کہ میں کشمیری ہوں اس لیے اخبار والوں نے مجھ کو نشانہ بنایا مجھے بد نام کرنے کے لیے ایک
برخے والی خاتون کا فوٹو لگا کر بتایا کہ وہ میں ہوں۔

سجاد سبحان راتھر نے آج پریس کانفرنس میں بتایا شاہ جمال علیگڑھ عیدگاہ میں جو دھرنا چل رہا ہے کل ہم تقریبا پانچ بجے پہنچے وہاں، کوئی کورڑینیٹ کرنے والا نہیں تھا ہم نے ایس پی (سٹی) اور ایس پی (کرائم) سے بھی بات کی وہاں کہ خاتون کو پریشانی ہو رہی ہیں بیت الخلہ، پانی، رضائی کی لیکن انتظامیہ اس کی اجازت نہیں دے رہا تھا بلکہ وہ خاتون خود لانا چاہ رہی تھی۔ تو اس کے لئے ہم نے ڈی ایم کو درخواست دی اور خاتون کی ہمت کے لیے میں وہاں کچھ دیر رکھا بھی اس سب چیزوں کی ویڈیو بھی موجود ہیں۔ لیکن آج صبح میں دیکھ رہا ہوں کے پرنٹ میڈیا(امر اجالا، دینک جاگرن، ہندوستان) نے یہ خبر شائع کی ہے کہ میں سجاد سبحان راتھر برخے میں شاہ جمال گیا تھا اور برخے میں وہاں سے بھاگ گیا جو کہ بالکل غلط ہے یہ مجھ کو بد نام کرنے کی سازش چل رہی ہے۔ اس سے مجھ کو کتنی تکلیف ہوئی ہے میں لفظوں میں بیان نہیں کر سکتا۔

میرے ساتھ اس خاتون کی جس کا فوٹو اخبار میں شائع کیا اس کی بھی بےعزتی کی ہے ان کو سوچنا چاہیے ان کی اپنی ماں بہن نہیں ہے۔

سجاد نے اس خاتون کو دکھایا جس کا فوٹو اخبارات میں شایع کیا وہ ویڈیو میں موجود ہے اس خاتون کا فوٹو میڈیا میں ڈال کر کہا گیا یہ سجاد سبحان راتھر ہے اس خاتون کو مرد بنا کر دکھایا ہے۔ اس سے بڑکر بےعزتی کیا ہوسکتی ہے۔

سجاد نے کہاں میں ان لوگوں سے کہتا ہوں جنہوں نے پرنٹ میڈیا میں لکھا ہے وہ دو دن میں مجھ کو ثبوت دیں کس بنا پر آپ نے یہ غلط اطلاع پھیلائی ہے اور اگر ثبوت نہیں دے پائیں تو کورٹ تک کھینچ لونگا اور میں کسی بھی حد تک جاؤنگا پرامن لیکن میں ان کو چھوڑوں گا نہیں کیونکہ یہ میرے
شخصیت کا قتل ہے اور اس خاتون کا بھی قتل ہے جس کا فوٹو لگا کر میرے نام سے چڑھا دیا کہ یہ سجاد سبحان راتھر ہے۔

میری ویڈیو موجود ہے آن لائن میری وہاں ایس ایس پی سے ایس پی (سیٹی) ایس پی (کرائم) سے بات ہوئی ساری ویڈیو موجود ہے اس کے بعد بھی یہ ایسے کیسے حرکت کرسکتے ہیں۔



Conclusion:میرے خلاف ایف آئی آر کی گئی، سی او (سٹی) سے میں بات کر رہا تھا درخواست کر رہا تھا کہ آپ ان خواتین کو رضائی اور ایک ٹینٹ دیجئے یہ پرامن احتجاج کرنا چاہتے ہیں کیونکہ یہ تین دنوں سے سردی میں ہے تو اس کے خلاف ایف آئی آر کریں گے۔ آپ اگر ایسے ایف آئی کرینگے تو ہزار کرو مجھ پر کوئی فرق نہیں مجھ کو قانون پر پورا یقین ہے میرے کوئی انگلی بھی نہیں لگا سکتا۔

سجاد نے دکھایا یہ وہ درخواست ہے آپ دیکھ سکتے ہیں جو ڈی ایم کو لکھی تھی اور ایس پی (کرائم) کے ہاتھ میں دی تھی میں نے کہا ان کو رضائی دیجئے، ٹینٹ دیجئے، مائیک دیجئے تاکہ آئین کیا کہتا ہے، سی اے اے، این سی آر اور این پی آر کیا ہے ایسی چیزوں کو یہ جانناچاہتے ہیں کہ ہم سیکھیں، اتنا کہا مینے اور یہ اس پر مجھ پر ایف آئی آر لگائیں گے۔

اس طرح کی سیاست کرکے یہ اخبار والے کشمیریوں کو بد نام کرتے ہیں تاکہ یہاں ملک کو نہ سمجھے اور کشمیر واپس چلے جائیں مجھ کو کشمیری ہونے پر نشانہ بنایا۔ میرے علاوہ وہاں سلمان امتیاز (سابق صدر طلبہ یونین اے ایم یو) بھی گیا اس سے کسی نے نہیں کہا اس نے برخا پہنا تھا مجھ کو ہی نشانہ بنایا۔

۱۔ بائٹ۔۔۔۔۔۔ سحجاد سبحان راتھر۔۔۔۔۔۔ سابق نائب صدر۔۔۔طلبہ یونین اے ایم یو۔



Suhail Ahmad
7206466
9760108621
Last Updated : Feb 28, 2020, 8:43 PM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.