اس مبینہ تصویر پر سجاد سبحان راتھر نے وضاحت پیش کرتے ہوئے کہا کہ 'اس سے انہیں بے حد تکلیف ہوئی ہے کیوںکہ اس کے ذریعے انہیں بدنام کیا جا رہا ہے۔'
واضح رہے کہ سجاد سبحان راتھر علی گڑھ مسلم یونیورسٹی طلبا یونین کے سابق نائب صدر ہیں جن کا تعلق کشمیر سے ہے۔
علی گڑھ کے شاہ جمال علاقے میں واقع 'عید گاہ' میں گذشتہ چار دنوں سے سی اے اے، این آر سی اور این پی آر کے خلاف احتجاج جاری ہے۔
سجاد سبحان راتھر نے یہ الزام بھی لگایا ہے کہ 'ہندی اخبارات میں یہ بات شائع کی گئی ہے کہ وہ نقاب پہن کر فرار ہوگئے۔'
سجاد سبحان راتھر کے مطابق وہ احتجاج کر رہی خواتین کی پریشانیوں کو جاننے کے لیے وہاں گئے تھے مگر انہیں کشمیری ہونے کے سبب بدنام کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔
اس سلسلے میں سجاد سبحان راتھر نے پریس کانفرنس کر کے وضاحت پیش کی ہے۔
انہوں نے یہ بھی الزام لگایا ہے کہ 'ان کی مبینہ تصویر کے ذریعہ دراصل ایک خاتون کی بے عزتی کی جا رہی ہے۔'
انہوں نے پریس کانفرنس کے دوران یہ بھی کہا کہ 'انہیں خواہ مخواہ بدنام کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے کیوںکہ انہوں نے کوئی بھی غیر قانونی کام نہیں کیا ہے۔'