ETV Bharat / bharat

اے ایم یو طلبأ کا سی اے اے و این آر سی کے خلاف احتجاجی مارچ

ریاست اترپردیش کے ضلع علی گڑھ میں واقع معروف علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کی طلبأ وطالبات نے تین مختلف احتجاجی مارچ سی اے اے، این آر سی اور این پی آر کے خلاف نکالے۔

سی اے اے و این آر سی کے خلاف احتجاجی مارچ
سی اے اے و این آر سی کے خلاف احتجاجی مارچ
author img

By

Published : Jan 21, 2020, 10:03 PM IST

Updated : Feb 17, 2020, 10:12 PM IST

اے ایم یو میں گزشتہ 38 دنوں سے مستقل سی اے اے، این آر سی اور این پی آر کے خلاف احتجاجی مظاہرہ جاری ہے۔ جس کے مدنظر آج یونیورسٹی طلبا و طالبات نے تین مختلف احتجاجی مارچ نکالے۔

پہلا مارچ یونیورسٹی کے دسویں اور بارہویں جماعت کے طلبا و طالبات نے نکالا، دوسرا یونیورسٹی کے یونانی اور میڈیسن کے طلبأ و طالبات نے وائٹ کورٹ مارچ نکالا، تیسرا طالبات نے اپنے ہاتھوں میں کالے غبارے لے کر احتجاجی مارچ نکالا، تینوں احتجاجی مارچ یونیورسٹی کے پرانی چونگی گیٹ سے باب سید تک نکالے گئے۔

تینوں احتجاجی مارچ میں سی اے اے، این آر سی اور این پی آر کے خلاف نعرے بازی کی گئی اور وائس چانسلر پروفیسر طارق منصور اور رجسٹرار عبدالحمید (آئی پی ایس) کے خلاف نعرے بازی کرتے ہوئے ان کے استعفی کا بھی مطالبہ کیا۔

سی اے اے و این آر سی کے خلاف احتجاجی مارچ

واضح رہے کہ یونیورسٹی کے طلباء اپنی کلاسز اور امتحانات کا بائیکاٹ کرتے ہوئے روزانہ مختلف شکلوں میں اسی طرح احتجاجی مارچ کر رہے ہیں۔ طلبہ کا مرکزی حکومت سے مطالبہ ہے کے وہ سی اے اے، این آر سی اور این پی آر کو واپس لے۔

طلبأ مبینہ طور پر 15 دسمبر کے تشدد کا وائس چانسلر اور رجسٹر کو ذمہ دار ٹھہراتے ہوئے دونوں کے استعفی کا بھی مطالبہ ہر احتجاجی مارچ میں روزانہ کرتے رہتے ہیں۔

دسویں جماعت کی طالبہ نے بتایا' ملک کے لوگ کتنے بے روزگار ہیں ان کو صحیح سے روزگار نہیں مل رہا اور حکومت باہر سے لوگ لے کر آئے گی ان کو روزگار کہاں سے دیں گے۔ پہلے اپنے ملک کے لوگوں کو کچھ دیجئے کتنے لوگ بے روزگار ہیں تعلیم نہیں ہیں'۔

جواہر لعل نہرو میڈیکل کالج کے ریسیڈنٹ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن کے صدر محمد حمزہ نے بتایا کہ' وائٹ کوٹ مارچ نکالنے کا مطلب یہی ہے موجودہ حکومت قانون لے کر آئی ہے شہریت ترمیمی قانون اور این آر سی کے طلبأ اس کی سخت الفاظ میں مذمت اور مخالفت کرتے ہیں'۔

اے ایم یو میں گزشتہ 38 دنوں سے مستقل سی اے اے، این آر سی اور این پی آر کے خلاف احتجاجی مظاہرہ جاری ہے۔ جس کے مدنظر آج یونیورسٹی طلبا و طالبات نے تین مختلف احتجاجی مارچ نکالے۔

پہلا مارچ یونیورسٹی کے دسویں اور بارہویں جماعت کے طلبا و طالبات نے نکالا، دوسرا یونیورسٹی کے یونانی اور میڈیسن کے طلبأ و طالبات نے وائٹ کورٹ مارچ نکالا، تیسرا طالبات نے اپنے ہاتھوں میں کالے غبارے لے کر احتجاجی مارچ نکالا، تینوں احتجاجی مارچ یونیورسٹی کے پرانی چونگی گیٹ سے باب سید تک نکالے گئے۔

تینوں احتجاجی مارچ میں سی اے اے، این آر سی اور این پی آر کے خلاف نعرے بازی کی گئی اور وائس چانسلر پروفیسر طارق منصور اور رجسٹرار عبدالحمید (آئی پی ایس) کے خلاف نعرے بازی کرتے ہوئے ان کے استعفی کا بھی مطالبہ کیا۔

سی اے اے و این آر سی کے خلاف احتجاجی مارچ

واضح رہے کہ یونیورسٹی کے طلباء اپنی کلاسز اور امتحانات کا بائیکاٹ کرتے ہوئے روزانہ مختلف شکلوں میں اسی طرح احتجاجی مارچ کر رہے ہیں۔ طلبہ کا مرکزی حکومت سے مطالبہ ہے کے وہ سی اے اے، این آر سی اور این پی آر کو واپس لے۔

طلبأ مبینہ طور پر 15 دسمبر کے تشدد کا وائس چانسلر اور رجسٹر کو ذمہ دار ٹھہراتے ہوئے دونوں کے استعفی کا بھی مطالبہ ہر احتجاجی مارچ میں روزانہ کرتے رہتے ہیں۔

دسویں جماعت کی طالبہ نے بتایا' ملک کے لوگ کتنے بے روزگار ہیں ان کو صحیح سے روزگار نہیں مل رہا اور حکومت باہر سے لوگ لے کر آئے گی ان کو روزگار کہاں سے دیں گے۔ پہلے اپنے ملک کے لوگوں کو کچھ دیجئے کتنے لوگ بے روزگار ہیں تعلیم نہیں ہیں'۔

جواہر لعل نہرو میڈیکل کالج کے ریسیڈنٹ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن کے صدر محمد حمزہ نے بتایا کہ' وائٹ کوٹ مارچ نکالنے کا مطلب یہی ہے موجودہ حکومت قانون لے کر آئی ہے شہریت ترمیمی قانون اور این آر سی کے طلبأ اس کی سخت الفاظ میں مذمت اور مخالفت کرتے ہیں'۔

Intro:ریاست اترپردیش کے ضلع علی گڑھ میں واقع معروف علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کی طلبہ وطالبات میں آج تین مختلف احتجاجی مارچ سی اے اے، این آر سی اور این پی آر کے خلاف نکالے.


Body:علی گڑھ مسلم یونیورسٹی میں پچھلے 38 دنوں سے مستقل سی اے اے، این آر سی اور این پی آر کے خلاف احتجاجی مظاہرہ چل رہا ہے۔ جس کے مدنظر آج یونیورسٹی طلبا و طالبات نے تین مختلف احتجاجی مارچ نکالے۔

پہلا مارچ یونیورسٹی کے دسویں اور بارہویں جماعت کے طلبا و طالبات نے نکالا، دوسرا یونیورسٹی کے یونانی اور میڈیسن کے طلباوطالبات نے وائٹ کورٹ مارچ نکالا، تیسرا طالبات نے ہاتھ میں ہاتھوں میں کالے گببارے لے کر احتجاجی مارچ نکالا، تینوں احتجاجی مارچ یونیورسٹی کے پرانی چونگی گیٹ سے باب سید تک نکالے۔

تینوں احتجاجی مارچ میں طلباوطالبات نے سی اے اے، این آر سی اور این پی آر کے خلاف نعرے بازی کی اور وائس چانسلر پروفیسر طارق منصور اور رجسٹرار عبدالحمید (آئی پی ایس) کے خلاف نعرے بازی کرتے ہوئے استعفی کا بھی مطالبہ کیا۔

واضح رہے کہ یونیورسٹی کے طلباء اپنی کلاسز اور امتحانات کا بائیکاٹ کرتے ہوئے روزانہ مختلف شکلوں میں اسی طرح احتجاجی مارچ کر رہے ہیں۔ طلبہ کا مرکزی حکومت سے مطالبہ ہے کے وہ سی اے اے، این آر سی اور این پی آر کو واپس لے۔
اور پندرہ دسمبر کے تشدد کا وائس چانسلر اور رجسٹر کو ذمہ دار ٹھہراتے ہوئے طلبہ دونوں کے استعفی کا بھی مطالبہ ہر احتجاجی مارچ میں روزانہ کرتے رہتے ہیں۔






Conclusion:
دسویں جماعت کی طالبہ نے بتایا اپنے ملک کے لوگ کتنے بے روزگار ہیں ان کو صحیح سے روزگار نہیں مل رہا آپ باہر سے لوگ لے کر آئیں گے ان کو روزگار کہاں سے دیں گے۔ پہلے اپنے ملک کے لوگوں کو کچھ دیجئے کتنے لوگ بے روزگار ہیں تعلیم نہیں ہیں، بہار سڑکوں پر دیکھئے لوگوں کو کھانے کے کو نہیں مل رہا ہے لیکن آپ پہلے باہر سے لوگوں کو بلائیں گے پہلے اپنے ملک کے لوگوں کو دیکھیے۔

جواہر لعل نہرو میڈیکل کالج کے ریسیڈنٹ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن کے صدر محمد حمزہ نے بتایا وائٹ کوٹ مارچ نکالنے کا مطلب یہی ہے ہم لوگ جو موجودہ حکومت قانون لے کر آئی ہے شہریت ترمیمی قانون اور این آر سی کے ہم لوگ سخت الفاظ میں مذمت اور مخالفت کرتے ہیں۔ اس وائٹ کوٹ مارچ کی شکل میں ہم لوگ اپنے غم و غصہ ظاہر کر رہے ہیں حکومت کے سامنے رکھ رہے ہیں کہ وہ کسی بھی قیمت پر قابل قبول نہیں ہے۔

یونیورسٹی کی طالبہ نے بتایا دیکھیے یہ مارچ ہم لوگ وائس چانسلر کے خلاف نکال کر لائے ہے کیونکہ 15 دسمبر کو جو کچھ بھی ہوا تھا وہ بالکل بھی صحیح نہیں تھا طلبہ کے لئے، طلبہ سب یہ جانتے ہیں ایم یو میں۔

ا۔ بائٹ۔۔۔۔۔طالبہ۔۔۔۔۔۔ 10 ویں جماعت۔۔۔۔اے ایم یو۔

۲۔ بائٹ۔۔۔۔۔۔۔ محمد حمزہ۔۔۔۔۔۔صدر۔۔۔۔۔ ریسیڈنٹ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن اے ایم یو۔

۳۔ بائٹ۔۔۔۔۔ طالبہ۔۔۔۔۔۔اے ایم یو۔




Suhail Ahmad
7206466
9760108621
Last Updated : Feb 17, 2020, 10:12 PM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.