ملک کی معروف علی گڑھ مسلم یونیورسٹی (اے ایم یو) کی سابق ہونہار طلبہ اور آئی آئی ٹی کانپور کی ایسوسی ایٹ پروفیسر ڈاکٹر بشری عتیق کو میڈیکل سائنس کے شعبہ میں ان کی گرانقدر خدمات کے لیے ملک کی سب سے موقر سائنس ایوارڈ" شانتی سوروپ بھٹناگر ایواڈ 2020" سے نوازا گیا۔
ڈاکٹر بشری عتیق ان بارہ سائنسدانوں میں سے ایک ہے جن کے ناموں کا اعلان سی ایس آئی آر نے گزشتہ 26 ستمبر کو شانتی سوروپ بھٹناگر ایوارڈ کے لیے کیا تھا۔
یہ ایوارڈ ان سائنسدانوں کو دیا جاتا ہے جنھوں نے بایولوجی، کیمسٹری، ماحولیاتی سائنس، انجینئرنگ، ریاضی، میڈیسن اور فزکس کے میدان میں گرانقدر سائنسی تحقیقی کی ہے اور ان کی عمر 45 سال سے کم عمر ہو۔
اے ایم یو کے وائس چانسلر پروفیسر طارق منصور نے ڈاکٹر بشری کو مبارکباد دیتے ہوئے کہا کہ 'عظیم تحقیقی خدمات اور علمی ذخیرے میں گرانقدر اضافہ کے لیے ڈاکٹر بشری کو حصولیابی قابل ستائش اور قابل فخر ہے جس پر اے ایم یو برادری مسرت کا اظہار کرتی ہے'۔
اے ایم یو شعبہ رابطہ عامہ کے انچارج ڈاکٹر راحت ابرار نے بتایا کہ یونیورسٹی کی سابق طالبہ بشریٰ عتیق کو شانتی سوروپ بھٹناگر ایوارڈ سے سرفراز کیا گیا ہے یہ یونیورسٹی کے لیے خوشی اور فخر کی بات ہے اور فی الحال ڈاکٹر بشریٰ عتیق آئی آئی ٹی کانپور میں ایسوسی ایٹ پروفیسر ہے۔
ڈاکٹر راحت ابرار نے مزید بتایا علی گڑھ کی تاریخ میں یہ پہلی بار ہے جب کسی مسلم خاتون کو شانتی سوروپ بھٹناگر ایوارڈ سے نوازا گیا اب تک اے ایم یو کے چار لوگوں کو اس سے سرفراز کیا گیا ہے جس میں سائنسداں عبید صدیقی ، شاہد صاحب، گپتا جی اور ڈاکٹر بشریٰ عتیق شامل ہیں۔