اتر پردیش میں واقع علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے وائس چانسلر پروفیسر طارق منصور نے میڈیکل کالج ایمرجنسی اور ٹراما سینٹر میں تعینات میڈیکل آفیسرز کی تقرری کو بغیر کسی وجہ کے منسوخ کیے جانے سے متعلق نوٹس دینے کی ہدایت دی ہے۔
اے ایم یو جواہر لعل نہرو میڈیکل کالج ایمرجنسی اور ٹراما سینٹر میں تعینات میڈیکل آفیسرز ڈاکٹر محمد عظیم الدین ملک اور ڈاکٹر عبید امتیاز الحق کو ان کے عہدوں سے فوری طور پر برخاست کر دیا گیا۔
نوٹس کے مطابق وائس چانسلر پروفیسر طارق منصور کی ٹیلیفون پر دی گئی ہدایت کے بعد ڈاکٹر ایس اے ایچ زیدی (میڈیکل، آفیسر انچارج) میڈیکل کالج نے نوٹس شائع کیا۔
گزشتہ روز 5 رکنی سی بی آئی ٹیم علیگڑھ آئی تھی، جس نے ڈاکٹرز سے اور علی گڑھ جیل میں موجود ہاتھرس مبینہ جنسی زیادتی معاملہ کے مجرموں سے پوچھ گچھ کی۔ اس کے سبب اس منسوخی کو ہاتھرس معاملے سے جوڑ کر دیکھا جا رہا ہے۔ حالانکہ نوٹس میں تقرری کو منسوخ کرنے کی وجہ نہیں بتائی گئی ہے۔
ڈاکٹر محمد عظیم الدین ملک نے بتایا کہ 'ہمارے پاس سی ایم او انچارج کا فون آیا، جنہوں نے بتایا کہ وائس چانسلر نے فون پر ہی ہمیں اور ڈاکٹر عبید کو آگے نوکری کرنے کے لیے منع کر دیا'۔
ڈاکٹر عظیم الدین نے کہا کہ 'اس کے پیچھے ہاتھرس کی بھی وجہ ہو سکتی ہے۔ حالانکہ ہم نے کبھی ایسا بیان نہیں دیا، لیکن کچھ سوال میڈیا نے پوچھے تھے جس کے جوابات ہم نے ڈاکٹر کی حیثیت سے دی تھی'۔
انہوں نے اس سلسلے میں ایک میمورنڈم وائس چانسلر کو دیا ہے، لیکن خبر تحریر کیے جانے تک وائس چانسلر کی جانب سے کوئی جواب نہیں دیا گیا ہے۔
ڈاکٹر عبید امتیاز الحق نے بتایا کہ 'مجھے آج یہ خط ملا کہ آپ کی تقرری منسوخ کی جاتی ہے اور آج سے آپ اپنی ڈیوٹی پر نہ آئیں۔ حالانکہ اس کارروائی کی کوئی وجہ نہیں بتائی گئی'۔
جواہر لعل نہرو میڈیکل کالج ریسیڈنٹ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن کا کہنا ہے کہ 'اگر وائس چانسلر نے 24 گھنٹوں کے اندر اس نوٹس کو واپس نہیں لیا تو ہمیں اس ناانصافی کے خلاف ممکنہ طور پر ہڑتال کریں گے'۔