'ڈیوڈ بینی آف' اور 'ڈی بی ویئیز' کا معروف امریکن ڈراما 'گیم آف تھرونز'، 'جارج آر آر' کے ناول 'سانگ آف آئس اینڈ فائر' پر منحصر ہے۔
لیکن جب یہ ناول ٹی وی پر 'گیم آف تھرونز' کی شکل میں پیش کیا گیا تو یہ اپنی مثال آپ بن گیا۔
اس ڈرامے کو کئی قسطوں میں پیش کیا گیا ہے۔ اس کی تیسری قسط امریکی نیٹ ورک ایچ بی او کی تاریخ میں سب سے زیادہ سٹریم کی جانے والی ہے۔
اس ڈرامے میں پر اسراریت، معمہ، آسیبی مخلوق، خونی رشتوں کے درمیان جنسی تعلقات کے موضوعات کافی اہم ہیں۔
اس ڈرامے میں جب کسی کردار سے سامعین کی انسیت بڑھنے لگتی ہے تو اسے ہلاک کر دیا جاتا ہے۔ واضح رہے کہ اس ڈرامے میں کسی بھی کردار سے محبت بے معنی ہے۔
اس ڈرامے میں اکثر اموات غیر متوقع ہوتے ہیں۔ جس کردار سے زیادہ انسیت پیدا ہوتی ہے تو اسے مار دیا جاتا ہے۔
اول قسط سے ہی یہ بات واضح ہو گئی ہے کہ اس ڈرامے میں کئی کہانیاں ایک ساتھ چلتی ہیں۔
عہد جدید میں تصوراتی کہانیوں سے لوگوں کو بہت کم دلچسپی ہوتی ہے۔ لیکن اس سیریز نے تصوراتی کرداروں کو بھی اہم بنانے میں کامیابی حاصل کی ہے۔
بہت سے مبصرین کی رائے ہے کہ یہ ناول حقوق نسواں کی پامالی کرتا ہے۔ کیوں کہ عام طور سے اس میں خواتین کا قتل، جنسی تشدد اور برہنگی کی کثرت ہے۔
لیکن بہت سے تجزیہ کاروں کی رائے ہے کہ کہانی میں جو خواتین بچ جاتی ہیں وہ کافی مضبوط ہیں۔ اور ان کا کردار کہانی کے لیے کافی اہم ہے۔
گیم آف تھرونز، سیریز کی مقبولیت کا راز اس کی موسیقی بھی ہے۔ اس کے کمپوزر رامین جوادی کی بنائی دھن سے سامعین کافی لطف اندوز ہوتے ہیں۔
عام طور سے لوگ اس کے نغموں کو بسوں، ٹرینوں یا لفٹ میں گنگناتے ہوئے نظر آتے ہیں۔
مذکورہ حقائق کی بنیاد پر یہ کہا جا سکتا ہے کہ گیم آف تھرونز ایک اہم اور مقبول ٹی وی ڈراما ہے۔