شہریت ترمیمی قانون کے خلاف ملک گیر احتجاجی مظاہروں کو منظم، پرامن اور سیکولر رکھنے کے لیے 'الائنس اگینسٹ سی اے اے' کے نام سے ایک متحدہ مورچہ تشکیل دیا گیا ہے۔ ساوتھ ایشیا ہیومن رائٹس ڈوکیومنٹیشن کے ڈائریکٹر روی نایر کو مورچے کا کنوینر بنایا گیا ہے، جبکہ معروف مسلم رہنما مجتبی فاروق کو کنوینر نامزد کیا گیا ہے۔
الائنس کا ڈرافٹ 'زکوۃ فاؤنڈیشن آف انڈیا' کے سربراہ ڈاکٹر ظفر محمود اور خود روی نایر تیار کر رہے ہیں، الائنس بنانے کا فیصلہ کل انڈیا انٹرنیشنل سینٹر میں مسلم اور غیر مسلم سربراہان کی موجودگی میں کیا گیا۔
اس میٹنگ میں سفارتی امور کے ماہر روی نایر، پروفیسر اپروانند، امیر شریعت مولانا ولی رحمانی، جماعت اسلامی ہند کے امیر سعادت اللہ حسینی جمعیۃ علما ہند کے جنرل سکریٹری مولانا محمود مدنی، ویلفئر پارٹی کے سربراہ ڈاکٹر قاسم رسول الیاس، مسلم پرسنل لا بورڈ بورڈ کے رکن کمال فاروقی، جے این یو کی پروفیسر غزالہ جمیل، سبکدوش لیفٹننٹ جنرل ضمیر الدین شاہ انڈیا اگینسٹ کے ندیم احمد سمیت بڑی تعداد میں وکلاء شامل ہوئے تھے۔
کنوینر کے انتخاب میں اس بات پر توجہ دی گئی کہ کوئی غیر مسلم ہی منتخب ہو، شروعات میں ڈاکٹر قاسم رسول الیاس کا نام آیا، مگر میٹنگ میں شریک افراد نے زیادہ زور غیر مسلم کنوینر کے انتخاب پر دیا۔
اس میٹنگ میں کئی اہم تجاویز منظور ہوئیں، جس میں اس بات پر زیادہ زور دیا گیا کہ ہر حال میں مظاہروں کو جاری رکھا جائے اور اسے سیکولر افراد کی نگرانی میں رکھا جائے۔
اسی میٹنگ میں یہ بھی طے پایا کہ الائنس کی جانب سے اقوام متحدہ کی کمیٹیوں میں متعدد شکایتیں داخل کی جائیں گی اور بین الاقوامی سطح پر انسانی حقوق کے لیے کام کرنے والی تنظیموں کو پولیس کی بربریت کی بریفنگ کی جائے گی۔ اس کے علاوہ غیر ملکی نمائندوں کے ساتھ پریس کانفرنس بھی کی جائے گی۔
اس موقع پر روی نایر نے یہ تجویز بھی دی کی مختلف یوروپی ممالک میں مذہبی آزادی اور جمہوریت کے تحفظ کی عالمی کمیٹیاں ہوتی ہیں، ان تک رسائی کی جائے گی۔
الائنس کی میٹنگ آج بھی ہوئی جس میں ڈرافٹ کو حتمی شکل دیا گیا، تاکہ اس کے مطابق ملک بھر میں متنازع اور مذہبی جانبداری پر مشتمل شہریت ترمیمی قانون کے خلاف مظاہرے جاری رکھے جا سکیں۔