نائب صدر جمہوریہ ایم وینکیا نائیڈو نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ فیس بک پر بڑھاپے پر لکھے گئے مضمون میں کہا کہ 'ہمارا شہر اور اس کی سہولیات بزرگ افراد کے لئے قابل رسائی ہونی چاہئے۔ عمر رسیدہ افراد کو عوامی مقامات اور سہولیات رکاوٹوں سے پاک ہونا ان کا حق ہے۔
وینکیا نائیڈو نے مزید لکھا کہ 'حکومت نے بزرگ شہریوں کے لیے متعدد اسکیمیں اور پروگرام شروع کیے ہیں، جن میں ’پردھان منتری وے وندنا یوجنا‘ اور سینئر سٹیزن ویلفیئر فنڈ اور غیر منظم سیکٹر کے ملازموں اور کھادی ملازموں کی سماجی تحفظ کے لئے اسکیمیں شامل ہیں۔
نائب صدر نے کہا کہ ان سرکاری اسکیموں کے باوجود ہم دیکھتے ہیں کہ سینیئر شہریوں کو مختلف سہولیات سے فائدہ اٹھانے کے لئے بھی مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ کتنی بار یہ دیکھا گیا ہے کہ سینئر شہری بس، ریلوے، بینک یا سرکاری دفاتر کی لائنوں میں انہیں گھنٹوں کھڑا رہنا پڑتا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ 'یہ صورتحال ہماری تہذیب کی ان سنسکاروں کے خلاف ہے جو پانچ ہزار سال پرانی ہے، جس میں اندھے والدین کو کندھے پر اٹھاکر تیرتھ یاترا کرانے والے شراون کمار جیسے مثالی بیٹے پر فخر ہو اور جن کے پاس پروشتم شری رام جیسی مثالی شخصیت ہو جس نے والد کے وعدہ کا مان رکھنے کے لئےخوشی خوشی جلاوطنی قبول کرلی۔
نائیڈو نے سوال کیا کہ کیا ہم اپنے آدرش، اپنے سنسکار بھول گئے ہیں۔ اپنی اخلاقیات کو کھورہے ہیں؟ انہوں نے کہا کہ بزرگ عشروں سے تجربہ اور صدیوں سے علم کا خزانہ ہیں۔ ان کے ساتھ عزت، پیار، ان کی بہترین خدمت کی جانی چاہئے۔ اپنی زندگی کی شام میں وہ عزت اور خدمت کا مستحق ہیں۔ اپنے بزرگوں کی خدمت کرنا سب لوگوں کا بالخصوص نوجوان نسل کا مقدس فریضہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ 'بوڑھوں کے لئے اولڈ ایج ہوم کا رجحان نہ صرف معاشرے میں تبدیلی کا اشارہ دیتا ہے بلکہ ہماری خاندانی اقدار میں کمی، زوال کو سامنے لاتا ہے۔ جدید طرز زندگی نے ہمارے روایتی مشترکہ خاندانی عمل کو نقصان پہنچایا ہے۔ مشترکہ خاندانی نظام میں ہمارے سنسکار محفوظ تھے۔ ہمارے رسم و رواج زندہ تھے اور برقرار تھے اور نسل در نسل چلتے جارہے تھے۔
وینکیا نائیڈو نے کہا کہ ایک بار پھر اسی مشترکہ خاندانی نظام پر واپس لوٹناہوگا، اس پر بھروسہ کرنا ہوگا۔ مشترکہ خاندان فطری طور سے معاشرتی تحفظ فراہم کرتا ہے۔