ETV Bharat / bharat

شراب خوری کے باعث کورونا سے متاثر ہوجانے کا قوی احتمال - عالمی ادارہ صحت کا شراب نوشی کے متعلق ضروری جانکاری

لاک ڈاؤن کی وجہ سے لوگوں کی ایک بڑی تعداد شراب نوشی کی طرف راغب ہورہی ہے۔ لوگ اس کے سہارے اپنی پریشانیوں اور تناؤ سے چھٹکارا پانے کی کوشش کررہے ہیں۔لیکن شراب نوشی سے قوت مدافعت کمزور ہونے کے ساتھ ساتھ ہمارے تناؤ کی سطح پہلے کے مقابلے میں زیادہ بڑھ جاتی ہے۔ جو بعد میں ڈپریشن کا باعث بنتا ہے۔

شراب خوری کے باعث کورونا سے متاثر ہوجانے کا قوی احتمال
شراب خوری کے باعث کورونا سے متاثر ہوجانے کا قوی احتمال
author img

By

Published : May 22, 2020, 10:50 PM IST

کورونا وائرس کے پھیلاؤ کی وجہ سے پوری دُنیا میں عدم استحکام کی صورتحال پیدا ہوگئی ہے۔ ان دنوں لوگوں کا تناؤ اور مایوسی کا شکار ہوجانا ایک عام بات ہوگئی ہے۔ عمومی طور پر لوگ اپنی نوکریاں کھونے، تجارتی نقصانات اور دیگر مالی مسائل سے جڑے تناؤ اور دباؤ کا ازالہ کرنے کےلئے کئی طرح کے حربے استعمال کررہے ہیں۔ ان دنوں لوگوں کی ایک بڑی تعداد شراب نوشی کی طرف راغب ہورہی ہے۔ لوگ اس کے سہارے اپنی پریشانیوں اور تناؤ سے چھٹکارا پانے کی کوشش کررہے ہیں۔ اعداد و شمار کے مطابق شراب پینے والوں کا ان دنوں اس پر انحصار بڑھتا جارہا ہے۔ وہ اس کے ذریعے اس ذہنی دباؤ کو دور کرنے کی کوشش کررہے ہیں، جس کا سامنا اُنہیں کووِڈ کی وجہ سے کرنا پڑ رہا ہے۔ تاہم محققین کا کہنا ہے کہ ان ایام میں تھوڑی سی شراب نوشی بھی کورونا سے متاثر ہوجانے کا خطرہ بڑھا سکتی ہے۔

شراب نوشی انسان کی قوت مدافعت کمزور کرتی ہے:

اٹلی کے محققین کا کہنا ہے کہ شراب کی وجہ سے بیماری کے اثرات مزید گہرے ہوجاتے ہیں۔ اٹلی کے ایک محقق گنی ٹیس ٹینو کا کہنا ہے، ’’شراب نوشی انفیکشن اور جراثوموں کا سانس کے نظام میں اثر انداز ہوجانے کا خطرہ بڑھاتی ہے۔ شراب کے عادی لوگ پھیپھڑوں کے سنگین مسائل سے دوچار ہوجاتے ہیں۔ ان کی حالت اس حد تک بھی خراب ہوجاتی ہے کہ انہیں وینٹی لیٹرز کے ذریعے آکسیجن فراہم کرنے کی ضرورت پڑتی ہے۔‘‘ گنی کی ٹیم نے حال ہی میں ایک تحقیق میں پایا ہے کہ شراب پینے والوں میں پروٹین کی سطح غیر معمولی حد تک بڑھنے کا خطرہ رہتا ہے۔ اس تحقیق کی تفصیلات ابھی تک منظر عام پر نہیں لائی گئی ہیں۔ تاہم یہ بات سامنے آگئی ہے کہ شراب نوشی کی وجہ سے انسانی صحت پر پڑنے والے اثرات کے نتیجے میں وائرس آسانی سے انسانی خلیوں میں داخل ہوجاتا ہے۔

انسانی دماغ پر شراب نوشی کے اثرات:

شراب انسانی دماغ کے خلیوں کو متاثر کرتا ہے۔ شراب نوشی کی وجہ سے دماغ میں گاما امینوبٹیرک اسڈ ( جی اے بی اے) وافر مقدار میں پیدا ہوجاتا ہے، جو دماغ کے اعصابی نظام کو متاثر کرتا ہے۔ چونکہ شراب نوشی کی وجہ سے گاما امینوبٹیرک اسڈ کی پیداوار بڑھ جاتی ہے، اس لئے یہ انسانی دماغ کے اعصاب کو سُست کرتا ہے۔ اس کے علاوہ شراب نوشی دماغ میں گلوٹامیٹ نامی کیمکل زیادہ مقدار میں پیدا کرتا ہے اور اسکے نتیجے میں دماغ کے اندر بعض اعصابی حرکتیں تیز ہوجاتی ہیں۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ جب کوئی شراب کے نشے میں ہوتا ہے تو اس کا جسم اور دماغ دونوں غیر متوازن ہوجاتے ہیں۔ تاہم کسی انسان کے دماغ اور جسم کا کم یا زیادہ سُست پڑنے کے عمل کا انحصار اس بات پر بھی ہے کہ اس نے کتنی مقدار میں شراب پی لی ہو۔ لیکن یہ طے ہے کہ شراب پینے کی وجہ سے انسان فریبِ نظر کا شکار ہوجاتا ہے اور اس کے دماغ اور جسم میں توازن بگڑ جاتا ہے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ شراب نوشی تناؤ کم کرنے کے بجائے اسے بڑھاتی ہے۔ اگر کسی کو شراب کی لت پڑ جاتی ہے تو اس کی وجہ سے اس کے دماغ کے مرکزی حصے پر بھی اثرات مرتب ہوجاتے ہیں۔ شراب پینے والے کے دماغ میں ڈوپامائن نامی کیمکل بھی زیادہ مقدار میں جاری ہوجاتا ہے۔ اس کی وجہ سے اس میں مزید شراب پینے کی خواہش اُجاگر ہوجاتی ہے۔ سڈنی، آسٹریلیا کی ساوتھ ویلز یونیورسٹی کے پروفیسر مائیکل فریل کا کہنا ہے، ’’ لوگ اکثر ذہنی تناؤ کم کرنے کے مقصد سے شراب پیتے ہیں لیکن کچھ دیر بعد بجائے تناو کم کرنے کے یہ ان کے ذہنی دباؤ میں مزید اضافہ کرنے کا موجب بنتی ہے۔‘‘ انہوں نے مزید کہا ہے، ’’ اگر تناو کی وجہ سے انسان شراب کی طرف راغب ہوجاتا ہے تو شراب انسان کو مزید ذہنی تناو میں مبتلا کرتی ہے۔‘‘

لاک ڈاون کے دوران شراب کی خرید و فروخت میں اضافہ:

لاک ڈاون کے دوران امریکہ اور برطانیہ سمیت کئی ممالک میں شراب کی خرید و فروخت بڑھ گئی ہے۔ گزشتہ سال کے مارچ کے مقابلے میں اس سال مارچ کے مہینے میں امریکہ میں شراب کی خرید و فروخت پچپن فیصد اور برطانیہ میں بائیس فیصد کا اضافہ دیکھنے کو ملا ہے۔ جنوبی افریقہ، بھارت، سری لنکا اور گرین لینڈ میں لاک ڈاون کے ساتھ ہی شراب خانوں کو بھی بند کردیا گیا تھا۔ لیکن اس کے باوجود ان ممالک میں شراب کی کھپت کم نہیں ہوگئی۔ اب چونکہ شراب کی خرید و فروخت پر قدغن نرم کر دی گئی ہے، شراب پینے والوں نے پہلے سے زیادہ پینا شروع کردیا ہے۔

محض ایک لمحے کی راحت!

شراب نوشی کے بعد سرور اور مستی کا عالم ہمارے ساتھ محض ایک منٹ کےلئے رہ جاتا ہے۔ جب ہم شراب پیتے ہیں تو یہ ہمارے خون کے خلیوں میں شامل ہوجاتا ہے اور اس کے نتیجے میں ہمارا دماغ سکون محسوس کرتا ہے۔ ہم فریبِ نظر کا شکار ہوجاتے ہیں اور خود میں ایک جوش محسوس کرتے ہیں۔ لیکن یہ کیفیت محض ایک منٹ کے لئے قائم رہتی ہے۔ بیس تیس منٹ کے بعد جب ہمارا جسم شراب کو خارج کرتا ہے اور شراب ہماری خون سے واپس نکلنا شروع ہوجاتا ہے تو جسم میں ایک اضطراب کی کیفیت پیدا ہونا شروع ہو جاتا ہے۔ نتیجے کے طور پر ہمارے تناؤ کی سطح پہلے کے مقابلے میں زیادہ بڑھ جاتی ہے۔ جب یہ کیفیت بڑھ جاتی ہے تو ہمارے اندر ڈپریشن اور فرسٹریشن اپنے عروج کو پہنچ جاتی ہے۔

ان دنوں لوگوں کو شراب کی لت کیوں لگ رہی ہے؟

۔۔۔ کورونا پھیلنے کے نتیجے میں پیدا شدہ تنائو سے چھٹکارا پانے کےلئے

۔۔۔ گھروں میں پڑے رہنے کی وجہ سے بوریت محسوس کرنے کی وجہ سے

۔۔۔ تجارتی نقصان اور نوکری کھودینے جیسے وجوہات سے پیدا شدہ دباؤ سے نمٹنے کےلئے

۔۔۔ کئی طرح کے دیگر ذاتی وجوہات کی بنا پر

مفروضات اور حقائق

مفروضہ: شراب وائرس کو ختم کرتا ہے

حقیقت: شراب صرف جسم کے باہر کے جراثوموں کو مارنے میں کارگر ہوسکتا ہے۔ لیکن شراب پینا مددگار نہیں ہوسکتا ہے۔شراب اُن جراثوموں کو نہیں مار سکتا ہے ، جو سانس کے ذریعے انسان کے منہ اور ناک کے راستوں سے جسم کے اندر داخل ہوگئے ہوں۔ وائرس سے متاثرہ لوگ اگر شراب پئیں گے، تو انہیں لاحق خطرات میں مزید اضافہ ہوگا۔ کیونکہ شراب نوشی سے قوت مدافعت کمزور پڑتی ہے۔ اسی طرح وہ لوگ، جو روزانہ شراب پیتے ہیں، ان کو وائرس سے متاثر ہوجانے کا زیادہ خطرہ ہوتا ہے۔

مفروضہ: شراب قوت مدافعت کو مضبوط کرتا ہے اور وائرس کو جسم کے اندر پھیلنے سے روکتا ہے۔

حقیقت: شراب قوت مدافعت کےلئے زہر کے مترادف ہے۔ شراب نوشی سے وائرس کو روکا نہیں جاسکتا ہے۔

کم مقدار میں شراب نوشی بھی مہلک ثابت ہوسکتی ہے: عالمی ادارہ صحت

عالمی ادارہ صحت (ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن) نے ٰکورونا وائرس کے تناظر میں حال ہی میں شراب نوشی پر انتباہ جاری کرتے ہوئے کہا کہ شراب نوشی دونوں یعنی فوری اور طویل المدتی منفی اثرات کی حامل ہوتی ہے اور اس کے اثرات جسم کے ہر حصے پر مرتب ہوجاتے ہیں۔ عالمی ادارہ صحت نے مزید وضاحت کرتے ہوئے شراب نوشی سے متعلق کئی مفروضات کے بارے میں بھی وضاحت کی ہے:

۔۔۔ شراب پینے سے متعلق ’محفوظ حد‘ نام کی کوئی شئے نہیں ہے۔ کم مقدار میں شراب پینے سے بھی انسان کی صحت پر بُرے اثرات مرتب ہوسکتے ہیں۔ اس کی وجہ سے کئی طرح کے کینسر بھی پیدا ہوسکتے ہیں۔

۔۔۔ زیادہ مقدار میں شراب پینے کے نتیجے میں انسانی جسم میں قوت مدافعت کمزور ہوجاتی ہے۔ نتیجے کے طور پر بیماریوں سے لڑنے کی قوت کم ہوجاتی ہے۔ اس کی وجہ سے خاص طور سے سانس سے جڑی بیماریاں پیدا ہوجانے کا خطرہ پیدا ہوتا ہے۔

۔۔۔ شراب نوشی کی وجہ سے گھریلو تشدد کے واقعات بھی رونما ہو رہے ہیں، جس کی وجہ سے متعلقین میں ذہنی مسائل پیدا ہوجاتے ہیں۔ عالمی ادارہ صحت کے مطابق قرنطینہ کے دوران چین میں گھریلو تشدد کے واقعات میں تین گنا اضافہ ہوگیا ہے۔ ملیشائ اور لیبنان میں گھریلو تشدد کےواقعات میں دوگنا اضافہ دیکھنے کو ملا ہے۔ برطانیہ، فرانس، سپین، جاپان اور اٹلی جیسے ممالک میں گھریلو تشدد کے نتیجے میں اموات بھی رونما ہوگئی ہیں۔

۔۔۔ شراب نوشوں میں خود کشی کا رجحان بھی دیکھنے کو ملتا ہے۔ اسلئے یہ ضروری ہے کہ لوگ شراب آسانی سے میسر ہونے کی وجہ سے اس کی جانب راغب ہوجانے سے گریز کریں۔ بلکہ اس کے برعکس لوگوں کو تناؤ سے چھٹکارا پانے کے متناسب غذائیت والی خوراک کھانے، ورزش کرنے اور یوگا وغیرہ، جیسی عادات اپنانے کی کوشش کرنی چاہیے۔

کورونا وائرس کے پھیلاؤ کی وجہ سے پوری دُنیا میں عدم استحکام کی صورتحال پیدا ہوگئی ہے۔ ان دنوں لوگوں کا تناؤ اور مایوسی کا شکار ہوجانا ایک عام بات ہوگئی ہے۔ عمومی طور پر لوگ اپنی نوکریاں کھونے، تجارتی نقصانات اور دیگر مالی مسائل سے جڑے تناؤ اور دباؤ کا ازالہ کرنے کےلئے کئی طرح کے حربے استعمال کررہے ہیں۔ ان دنوں لوگوں کی ایک بڑی تعداد شراب نوشی کی طرف راغب ہورہی ہے۔ لوگ اس کے سہارے اپنی پریشانیوں اور تناؤ سے چھٹکارا پانے کی کوشش کررہے ہیں۔ اعداد و شمار کے مطابق شراب پینے والوں کا ان دنوں اس پر انحصار بڑھتا جارہا ہے۔ وہ اس کے ذریعے اس ذہنی دباؤ کو دور کرنے کی کوشش کررہے ہیں، جس کا سامنا اُنہیں کووِڈ کی وجہ سے کرنا پڑ رہا ہے۔ تاہم محققین کا کہنا ہے کہ ان ایام میں تھوڑی سی شراب نوشی بھی کورونا سے متاثر ہوجانے کا خطرہ بڑھا سکتی ہے۔

شراب نوشی انسان کی قوت مدافعت کمزور کرتی ہے:

اٹلی کے محققین کا کہنا ہے کہ شراب کی وجہ سے بیماری کے اثرات مزید گہرے ہوجاتے ہیں۔ اٹلی کے ایک محقق گنی ٹیس ٹینو کا کہنا ہے، ’’شراب نوشی انفیکشن اور جراثوموں کا سانس کے نظام میں اثر انداز ہوجانے کا خطرہ بڑھاتی ہے۔ شراب کے عادی لوگ پھیپھڑوں کے سنگین مسائل سے دوچار ہوجاتے ہیں۔ ان کی حالت اس حد تک بھی خراب ہوجاتی ہے کہ انہیں وینٹی لیٹرز کے ذریعے آکسیجن فراہم کرنے کی ضرورت پڑتی ہے۔‘‘ گنی کی ٹیم نے حال ہی میں ایک تحقیق میں پایا ہے کہ شراب پینے والوں میں پروٹین کی سطح غیر معمولی حد تک بڑھنے کا خطرہ رہتا ہے۔ اس تحقیق کی تفصیلات ابھی تک منظر عام پر نہیں لائی گئی ہیں۔ تاہم یہ بات سامنے آگئی ہے کہ شراب نوشی کی وجہ سے انسانی صحت پر پڑنے والے اثرات کے نتیجے میں وائرس آسانی سے انسانی خلیوں میں داخل ہوجاتا ہے۔

انسانی دماغ پر شراب نوشی کے اثرات:

شراب انسانی دماغ کے خلیوں کو متاثر کرتا ہے۔ شراب نوشی کی وجہ سے دماغ میں گاما امینوبٹیرک اسڈ ( جی اے بی اے) وافر مقدار میں پیدا ہوجاتا ہے، جو دماغ کے اعصابی نظام کو متاثر کرتا ہے۔ چونکہ شراب نوشی کی وجہ سے گاما امینوبٹیرک اسڈ کی پیداوار بڑھ جاتی ہے، اس لئے یہ انسانی دماغ کے اعصاب کو سُست کرتا ہے۔ اس کے علاوہ شراب نوشی دماغ میں گلوٹامیٹ نامی کیمکل زیادہ مقدار میں پیدا کرتا ہے اور اسکے نتیجے میں دماغ کے اندر بعض اعصابی حرکتیں تیز ہوجاتی ہیں۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ جب کوئی شراب کے نشے میں ہوتا ہے تو اس کا جسم اور دماغ دونوں غیر متوازن ہوجاتے ہیں۔ تاہم کسی انسان کے دماغ اور جسم کا کم یا زیادہ سُست پڑنے کے عمل کا انحصار اس بات پر بھی ہے کہ اس نے کتنی مقدار میں شراب پی لی ہو۔ لیکن یہ طے ہے کہ شراب پینے کی وجہ سے انسان فریبِ نظر کا شکار ہوجاتا ہے اور اس کے دماغ اور جسم میں توازن بگڑ جاتا ہے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ شراب نوشی تناؤ کم کرنے کے بجائے اسے بڑھاتی ہے۔ اگر کسی کو شراب کی لت پڑ جاتی ہے تو اس کی وجہ سے اس کے دماغ کے مرکزی حصے پر بھی اثرات مرتب ہوجاتے ہیں۔ شراب پینے والے کے دماغ میں ڈوپامائن نامی کیمکل بھی زیادہ مقدار میں جاری ہوجاتا ہے۔ اس کی وجہ سے اس میں مزید شراب پینے کی خواہش اُجاگر ہوجاتی ہے۔ سڈنی، آسٹریلیا کی ساوتھ ویلز یونیورسٹی کے پروفیسر مائیکل فریل کا کہنا ہے، ’’ لوگ اکثر ذہنی تناؤ کم کرنے کے مقصد سے شراب پیتے ہیں لیکن کچھ دیر بعد بجائے تناو کم کرنے کے یہ ان کے ذہنی دباؤ میں مزید اضافہ کرنے کا موجب بنتی ہے۔‘‘ انہوں نے مزید کہا ہے، ’’ اگر تناو کی وجہ سے انسان شراب کی طرف راغب ہوجاتا ہے تو شراب انسان کو مزید ذہنی تناو میں مبتلا کرتی ہے۔‘‘

لاک ڈاون کے دوران شراب کی خرید و فروخت میں اضافہ:

لاک ڈاون کے دوران امریکہ اور برطانیہ سمیت کئی ممالک میں شراب کی خرید و فروخت بڑھ گئی ہے۔ گزشتہ سال کے مارچ کے مقابلے میں اس سال مارچ کے مہینے میں امریکہ میں شراب کی خرید و فروخت پچپن فیصد اور برطانیہ میں بائیس فیصد کا اضافہ دیکھنے کو ملا ہے۔ جنوبی افریقہ، بھارت، سری لنکا اور گرین لینڈ میں لاک ڈاون کے ساتھ ہی شراب خانوں کو بھی بند کردیا گیا تھا۔ لیکن اس کے باوجود ان ممالک میں شراب کی کھپت کم نہیں ہوگئی۔ اب چونکہ شراب کی خرید و فروخت پر قدغن نرم کر دی گئی ہے، شراب پینے والوں نے پہلے سے زیادہ پینا شروع کردیا ہے۔

محض ایک لمحے کی راحت!

شراب نوشی کے بعد سرور اور مستی کا عالم ہمارے ساتھ محض ایک منٹ کےلئے رہ جاتا ہے۔ جب ہم شراب پیتے ہیں تو یہ ہمارے خون کے خلیوں میں شامل ہوجاتا ہے اور اس کے نتیجے میں ہمارا دماغ سکون محسوس کرتا ہے۔ ہم فریبِ نظر کا شکار ہوجاتے ہیں اور خود میں ایک جوش محسوس کرتے ہیں۔ لیکن یہ کیفیت محض ایک منٹ کے لئے قائم رہتی ہے۔ بیس تیس منٹ کے بعد جب ہمارا جسم شراب کو خارج کرتا ہے اور شراب ہماری خون سے واپس نکلنا شروع ہوجاتا ہے تو جسم میں ایک اضطراب کی کیفیت پیدا ہونا شروع ہو جاتا ہے۔ نتیجے کے طور پر ہمارے تناؤ کی سطح پہلے کے مقابلے میں زیادہ بڑھ جاتی ہے۔ جب یہ کیفیت بڑھ جاتی ہے تو ہمارے اندر ڈپریشن اور فرسٹریشن اپنے عروج کو پہنچ جاتی ہے۔

ان دنوں لوگوں کو شراب کی لت کیوں لگ رہی ہے؟

۔۔۔ کورونا پھیلنے کے نتیجے میں پیدا شدہ تنائو سے چھٹکارا پانے کےلئے

۔۔۔ گھروں میں پڑے رہنے کی وجہ سے بوریت محسوس کرنے کی وجہ سے

۔۔۔ تجارتی نقصان اور نوکری کھودینے جیسے وجوہات سے پیدا شدہ دباؤ سے نمٹنے کےلئے

۔۔۔ کئی طرح کے دیگر ذاتی وجوہات کی بنا پر

مفروضات اور حقائق

مفروضہ: شراب وائرس کو ختم کرتا ہے

حقیقت: شراب صرف جسم کے باہر کے جراثوموں کو مارنے میں کارگر ہوسکتا ہے۔ لیکن شراب پینا مددگار نہیں ہوسکتا ہے۔شراب اُن جراثوموں کو نہیں مار سکتا ہے ، جو سانس کے ذریعے انسان کے منہ اور ناک کے راستوں سے جسم کے اندر داخل ہوگئے ہوں۔ وائرس سے متاثرہ لوگ اگر شراب پئیں گے، تو انہیں لاحق خطرات میں مزید اضافہ ہوگا۔ کیونکہ شراب نوشی سے قوت مدافعت کمزور پڑتی ہے۔ اسی طرح وہ لوگ، جو روزانہ شراب پیتے ہیں، ان کو وائرس سے متاثر ہوجانے کا زیادہ خطرہ ہوتا ہے۔

مفروضہ: شراب قوت مدافعت کو مضبوط کرتا ہے اور وائرس کو جسم کے اندر پھیلنے سے روکتا ہے۔

حقیقت: شراب قوت مدافعت کےلئے زہر کے مترادف ہے۔ شراب نوشی سے وائرس کو روکا نہیں جاسکتا ہے۔

کم مقدار میں شراب نوشی بھی مہلک ثابت ہوسکتی ہے: عالمی ادارہ صحت

عالمی ادارہ صحت (ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن) نے ٰکورونا وائرس کے تناظر میں حال ہی میں شراب نوشی پر انتباہ جاری کرتے ہوئے کہا کہ شراب نوشی دونوں یعنی فوری اور طویل المدتی منفی اثرات کی حامل ہوتی ہے اور اس کے اثرات جسم کے ہر حصے پر مرتب ہوجاتے ہیں۔ عالمی ادارہ صحت نے مزید وضاحت کرتے ہوئے شراب نوشی سے متعلق کئی مفروضات کے بارے میں بھی وضاحت کی ہے:

۔۔۔ شراب پینے سے متعلق ’محفوظ حد‘ نام کی کوئی شئے نہیں ہے۔ کم مقدار میں شراب پینے سے بھی انسان کی صحت پر بُرے اثرات مرتب ہوسکتے ہیں۔ اس کی وجہ سے کئی طرح کے کینسر بھی پیدا ہوسکتے ہیں۔

۔۔۔ زیادہ مقدار میں شراب پینے کے نتیجے میں انسانی جسم میں قوت مدافعت کمزور ہوجاتی ہے۔ نتیجے کے طور پر بیماریوں سے لڑنے کی قوت کم ہوجاتی ہے۔ اس کی وجہ سے خاص طور سے سانس سے جڑی بیماریاں پیدا ہوجانے کا خطرہ پیدا ہوتا ہے۔

۔۔۔ شراب نوشی کی وجہ سے گھریلو تشدد کے واقعات بھی رونما ہو رہے ہیں، جس کی وجہ سے متعلقین میں ذہنی مسائل پیدا ہوجاتے ہیں۔ عالمی ادارہ صحت کے مطابق قرنطینہ کے دوران چین میں گھریلو تشدد کے واقعات میں تین گنا اضافہ ہوگیا ہے۔ ملیشائ اور لیبنان میں گھریلو تشدد کےواقعات میں دوگنا اضافہ دیکھنے کو ملا ہے۔ برطانیہ، فرانس، سپین، جاپان اور اٹلی جیسے ممالک میں گھریلو تشدد کے نتیجے میں اموات بھی رونما ہوگئی ہیں۔

۔۔۔ شراب نوشوں میں خود کشی کا رجحان بھی دیکھنے کو ملتا ہے۔ اسلئے یہ ضروری ہے کہ لوگ شراب آسانی سے میسر ہونے کی وجہ سے اس کی جانب راغب ہوجانے سے گریز کریں۔ بلکہ اس کے برعکس لوگوں کو تناؤ سے چھٹکارا پانے کے متناسب غذائیت والی خوراک کھانے، ورزش کرنے اور یوگا وغیرہ، جیسی عادات اپنانے کی کوشش کرنی چاہیے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2025 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.