بہار کے مجلس اتحاد المسلمین کی ضلعی خواتین صدر ڈاکٹر تارا شویتہ آریہ کی پارٹی سے ناراضگی پر اپنی رائے رکھتے ہوئے مجلس کے صوبائی صدر اخترالایمان نے کہا کہ 'سیاسی پارٹیوں میں آنے جانے کا سلسلہ تو جاری رہتا ہے لیکن تارا شویتہ آریہ صرف ایک اچھی ڈاکٹر ہی نہیں بلکہ ایک سماجی کارکن بھی ہیں '۔
واضح رہے کہ شویتہ آریہ نے گزشتہ دنوں بیان دیا تھا کہ ' انھیں پارٹی میں ہندو ہونے کے سبب ویسے ہی نظر انداز کیا جارہا ہے جیسے اویسی صاحب کو پارلیمنٹ میں ایک مسلمان ہونے پر کیا جاتا ہے '۔
وہیں ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ مجھے روبرو میسیز انڈیا کا خطاب جیتنے کے بعد اٹل ایوارڈ سے بھارتیہ جنتا پارٹی نے نوازا تھا، جس کے بعد ایم آئی ایم میں مجھے نظر انداز کیا جارہا ہے '۔
بہار ریاستی صدر نے ان سب باتوں کو غلط قرار دیا۔
اخترالایمان نے پریس کانفرنس میں وضاحت کی کہ 'ہم سب ایک ہیں، اگر کچھ بات ہوگی تو ہم ان سے بات کریں گے اور میڈیا کے سامنے بات آنے سے پہلے ہم حل کریں گے '۔
انھوں نے کہا کہ 'ہم لوگوں کا ان سے بڑا اچھا تعلق ہے، وہ کسی غلط فہمی کا شکار ہوئی ہوں گی، پارٹی میں ان کی عزت اور احترام اب بھی باقی ہے۔ کچھ غلط فہمیاں ہیں تو ہم لوگ آپس میں مل کر طے کریں گے '۔
اخترالایمان نے پریس کانفرنس کے دوران کہا کہ 'پارٹی ایک خاندان کی طرح ہے، ہمارے خاندان کے معاملے ہم ہی حل کرلیں گے '۔
اخترالایمان نے آگے کہا کہ یہ ناراضگی کا موقع نہیں ہے بلکہ مل بیٹھ کر غلط فہمیوں کو دور کرنے کا وقت ہے۔ پارٹی کو مضبوط بنانے کے لیے سبھی قدم سے قدم ملاکر ساتھ چلیں '۔
انہوں نے آگے کہا کہ 'میں صدر ہوں، میں ناراض نہیں ہوں اگر نیچے کے کسی پارٹی ممبر سے کوئی اختلاف ہے تو اسے ختم کر آگے بڑھنے کی ضرورت ہے ' ۔
اخترالایمان سے جب پوچھا گیا کہ کیا ضمنی انتخاب میں ان کے بارے میں نہیں پوچھا جانا بھی ناراضگی کی ایک وجہ ہو سکتی ہے؟ اس پر انہوں نے کہا کہ ' 2020 کے لئے ہم انہیں امیدوار مان کر چل رہے ہیں، اگر وہ ہماری پارٹی میں بنی رہتی ہیں تو ہم ان کے لیے مناسب جگہ بھی طے کریں گے '۔