یادو نے جمعرات کو راج بھون میں گورنر آنندی بین پٹیل سے ملاقات کی اور سی اےاے کے خلاف ہونے والے احتجاجی مظاہرے کے بعد پولیس پر ظلم و استحصال کی کاروائی کرنے کا الزام عائد کیا۔ انہوں نے گورنر سے ہدایات کے ساتھ انصاف کیے جانے کا مطالبہ کیا۔ ایس پی صدر کے ساتھ مجلس قانون ساز میں لیڈر آف اپوزیشن احمد حسن اور سکریٹری راجیندر چودھری بھی تھے۔
انہوں نے گورنر کو خط لکھا کہ 19 دسمبر کو شہریت (ترمیمی) ایکٹ کے خلاف احتجاجی مظاہرے کے بعد پولیس انتظامیہ نے بے گناہوں کو پھنسا کر ان کے خلاف فرضی کیس درج کیے ہیں۔ اترپردیش میں دو درجن افراد کا قتل ہوا ہے۔ پولیس نے گھر میں گھس کر خواتین کے ساتھ بدتمیزی کی۔ گھروں میں توڑپھوڑ کی اور بے گناہوں کا استحصال کیا۔ ابھی بھی ریاست میں استیصال و استحصال کا دورجاری ہے۔
یادو نے اعتماد ظاہر کیا کہ بے گناہوں کے ساتھ انصاف کیا جائے گا۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ عوام کو ہونے والے نقصانات کی بھرپائی کا انتظام حکومت کی جانب سے کی جائے ۔جو فرضی کیس درج کیے گئےہیں انھیں واپس لیا جائے تاکہ متاثروں کو انصاف مل سکے۔
انہوں نے کہا کہ جب حکومت اپنے ہی ملک کے شہریوں کے مسائل نہیں سلجھا پارہی ہے تو اسے شہریت (ترمیمی) قانون (سی اےاے) لانے کی ضرورت ہی کیا ہے۔ بی جے پی کی قیادت ایک مسئلے پر الگ الگ بیان بازی اس لیے کرتی ہے تاکہ سماج میں تذبذب کی صورتحال پیدا ہو۔ سی اے اے، این آر سی اور این آرپی سب ایک ہی ہیں۔