ان کے انتقال کے بعد ان کے اشعار سوشل میڈیا پر چھائے ہوئے ہیں شہریت ترمیمی قانون ہو یا ملک سے وفاداری ثابت کرنے موقع ، ہر جگہ ان ہی کے اشعار زیر لب ہوتے ہیں۔ ان کے یہ اشعار تمام احتجاجی مظاہروں کی جان تھے۔ ملاحظہ فرمائیں
جو آج صاحب مسند ہیں کل نہیں ہوں گے
کرائے دار ہیں ، ذاتی مکان تھوڑی ہے ،
سبھی کا خون شامل ہے یہاں کی مٹی میں
کسی کے باپ کا ہندوستان تھوڑی ہے
تاہم ایسا نہیں ہے کہ ان کی شاعری میں صرف جوش ولولہ ہی ملتا ہو معروف ریڈیو جاکی انس فیضی نے ای ٹی وی بھارت کے نمائندے سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ انہیں راحت اندوری صاحب کی شاعری میں سب سے بہترین شعر یہ لگتے ہیں ملاحظہ فرمائیں۔
تیری ہر بات محبت میں گوارا کرکے
دل کے بازار میں بیٹھے ہیں خسارہ کرکے
آتے جاتے ہیں کئی رنگ مرے چہرے پر
لوگ لیتے ہیں مزہ ذکر تمہارا کرکے
انس فیضی نے اسی دوران راحت اندوری سے پہلی اور آخری ملاقات کا بھی ذکر کیا اور بتایا کہ وہ کتنی گرم جوشی سے ملا کرتے تھے۔