ETV Bharat / bharat

باپ کے بعد بیٹا بھی فساد میں ہلاک - delhi burning

دارالحکومت دہلی میں ہونے فرقہ وارانہ فسادات میں ریاست بہار کے صنعتی شہر بھاگلپور کے رحمت اللہ بھی ہلاک ہوگئے، یہ بڑا عجیب سانحہ ہے کہ اس سے قبل بھاگلپور کے فساد 1989 میں اس کے والد بھی ہلاک ہوگئے تھے۔

After father his son also  killed in riot
باپ کے بعد بیٹا بھی فساد میں ہلاک
author img

By

Published : Mar 4, 2020, 12:02 PM IST

ہسپتال کے بستر پر آرام کی نیند میں سو رہے اس معصوم کو کیا معلوم کہ اس کے دنیا میں قدم رکھنے سے چند دن قبل ہی خون کے پیاسوں نے اسے باپ کی شفقت سے محروم کر دیا۔

باپ کے بعد بیٹا بھی فساد میں ہلاک

وہیں باپ جس کی آنکھوں کا یہ تارا ہوتا اور نہ جانے اپنی اولاد کے لئے کتنے سپنے بنتا جیسا کہ عام طور پر سبھی والدین اپنے بچوں کیلئے دیکھتے ہیں۔

لیکن دارالحکومت دہلی میں حالیہ دنوں جو فرقہ وارانہ فسادات ہوئے ، اس نے اس ننہے بچہ کے سر سے باپ کی شفقت سے محروم کر دیا۔

اس کا باپ رحمت اللہ بہار کے بھاگلپور کے چمپانگر کا رہنے والا تھا جو نئی دہلی میں سلائی کا کام کرتا تھا اور چند دل قبل دلی علاقے میں فساد کی افواہ کے بعد مچی بھگدڑ میں اس کی موت ہوگئی۔

ہلاک ہونے والے رحمت للہ کی بیوی نے ایک دن قبل اس کے بچے کو جنم دیا جو مرحوم رحمت اللہ کی پہلی اولاد ہے۔

کہتے ہیں والدین کےلئے سب سے بڑا بوجھ اپنے کندھے پر اولاد کے جنازہ کا ہوتا ہے اوراس 90 سالہ بوڑھی ماں کو دیکھ کر کوئی بھی اندازہ لگا سکتا ہےکہ اپنے نوجوان بیٹے کی موت سے کوئی کس قدر ٹوٹ سکتا ہے۔

رحمت اللہ کے والد محمد نسیم حیدر 1989 میں ہوئے بھاگلپور فسادات میں شہید کر دئے گئے تھے اور اب 2020 کے فساد میں بیٹا قربان ہوگیا۔

دو بھائی میں سےایک کی ذہنی حالت ٹھیک نہیں ہے اور رحمت اللہ گھر کا واحد کمانے والا تھا جو اب دنیا سے رخصت ہوگیا؛

گھر کے آس پاس سبھی احوال جاننے آرہے ہیں اور سبھی کے من میں ایک ہی سوال ہے کہ آخر اب رحمت اللہ کا گھر کیسے چلے گا، جو کمانے والا تھا وہ دنیا سے رخصت ہوگیا۔

یہ پہاڑ سی زندگی کس کے سہارے کٹے گی؛ سماجی کارکنوں نے مطالبہ کیا ہے کہ دلی حکومت کے علاوہ بہار حکومت بھی متاثرہ اہل خانہ کی مدد کرے اور بیوی کو سرکاری نوکری دے تاکہ وہ اپنی زندگی گزار سکے۔

جو درندے فسادات میں شامل تھے اور جس نے فسادات کروائے وہ تو کہیں نہ کہیں بچ ہی جائیں گے یا ہوسکتا ہے کہ کچھ کو کو سزا بھی ہوجائے لیکن اس سے نیلم بی اور اس کے گھر والوں کو کیا ملے گا۔

آخر ان جیسے فسادات متاثرین باقی کی زندگی ک

س طرح کاٹیں گے اور مذہب کے نام پر آپس میں لڑانے کا یہ کھیل کب تک جاری رہے گا۔

کب تک نیلم بی جیسی عورتیں نفرت کی آگ میں جھلس کر بیوہ ہوتی رہیں گی یہ ایسے سوال ہیں جسکا جواب ہم میں سے کسی کے پاس نہیں ہے۔

ہسپتال کے بستر پر آرام کی نیند میں سو رہے اس معصوم کو کیا معلوم کہ اس کے دنیا میں قدم رکھنے سے چند دن قبل ہی خون کے پیاسوں نے اسے باپ کی شفقت سے محروم کر دیا۔

باپ کے بعد بیٹا بھی فساد میں ہلاک

وہیں باپ جس کی آنکھوں کا یہ تارا ہوتا اور نہ جانے اپنی اولاد کے لئے کتنے سپنے بنتا جیسا کہ عام طور پر سبھی والدین اپنے بچوں کیلئے دیکھتے ہیں۔

لیکن دارالحکومت دہلی میں حالیہ دنوں جو فرقہ وارانہ فسادات ہوئے ، اس نے اس ننہے بچہ کے سر سے باپ کی شفقت سے محروم کر دیا۔

اس کا باپ رحمت اللہ بہار کے بھاگلپور کے چمپانگر کا رہنے والا تھا جو نئی دہلی میں سلائی کا کام کرتا تھا اور چند دل قبل دلی علاقے میں فساد کی افواہ کے بعد مچی بھگدڑ میں اس کی موت ہوگئی۔

ہلاک ہونے والے رحمت للہ کی بیوی نے ایک دن قبل اس کے بچے کو جنم دیا جو مرحوم رحمت اللہ کی پہلی اولاد ہے۔

کہتے ہیں والدین کےلئے سب سے بڑا بوجھ اپنے کندھے پر اولاد کے جنازہ کا ہوتا ہے اوراس 90 سالہ بوڑھی ماں کو دیکھ کر کوئی بھی اندازہ لگا سکتا ہےکہ اپنے نوجوان بیٹے کی موت سے کوئی کس قدر ٹوٹ سکتا ہے۔

رحمت اللہ کے والد محمد نسیم حیدر 1989 میں ہوئے بھاگلپور فسادات میں شہید کر دئے گئے تھے اور اب 2020 کے فساد میں بیٹا قربان ہوگیا۔

دو بھائی میں سےایک کی ذہنی حالت ٹھیک نہیں ہے اور رحمت اللہ گھر کا واحد کمانے والا تھا جو اب دنیا سے رخصت ہوگیا؛

گھر کے آس پاس سبھی احوال جاننے آرہے ہیں اور سبھی کے من میں ایک ہی سوال ہے کہ آخر اب رحمت اللہ کا گھر کیسے چلے گا، جو کمانے والا تھا وہ دنیا سے رخصت ہوگیا۔

یہ پہاڑ سی زندگی کس کے سہارے کٹے گی؛ سماجی کارکنوں نے مطالبہ کیا ہے کہ دلی حکومت کے علاوہ بہار حکومت بھی متاثرہ اہل خانہ کی مدد کرے اور بیوی کو سرکاری نوکری دے تاکہ وہ اپنی زندگی گزار سکے۔

جو درندے فسادات میں شامل تھے اور جس نے فسادات کروائے وہ تو کہیں نہ کہیں بچ ہی جائیں گے یا ہوسکتا ہے کہ کچھ کو کو سزا بھی ہوجائے لیکن اس سے نیلم بی اور اس کے گھر والوں کو کیا ملے گا۔

آخر ان جیسے فسادات متاثرین باقی کی زندگی ک

س طرح کاٹیں گے اور مذہب کے نام پر آپس میں لڑانے کا یہ کھیل کب تک جاری رہے گا۔

کب تک نیلم بی جیسی عورتیں نفرت کی آگ میں جھلس کر بیوہ ہوتی رہیں گی یہ ایسے سوال ہیں جسکا جواب ہم میں سے کسی کے پاس نہیں ہے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2025 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.