چودھری نے پارلیمنٹ کے احاطے میں صحافیوں کے سوال کے جواب میں کہا کہ ایوان میں منگل کے روز کوئی دھینگامشتی نہیں ہوئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایوان کے وسط میں آنے کا حق تمام اراکین کو ہے اور اس تعلق سے حذب اقتدار اور حذب مخالف کے درمیان کوئی لکیر نہیں کھینچی جا سکتی ہے۔ انہوں نے طنز کیا کہ اسے 'سنگھی اور تنگی' کے طور پر تقسیم نہیں کیا جا سکتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ دہلی میں فسادات کا مسئلہ سنگین ہے اور اس تعلق سےبحث ہونی چاہیے لیکن حکومت اس مسئلے پر بحث کرنے سے بھاگ رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ مسئلہ زیادہ دیر تک نہیں ٹالا جاسکتا ہے اور اس پر ہولی سے پہلے ہی بحث ہونی چاہیے لیکن حکومت کے پاس کوئی جواب نہیں ہے لہٰذا وہ اس مسئلے کو ٹالنا چاہتی ہے اور بحث سے بھاگنے کی کوشش کر رہی ہے۔
کانگریس رہنما نے کہا کہ اس مسئلے پر وہ حکومت کے رویہ کی مخالفت کرتے ہیں۔ یہ منفرد مسئلہ ہے۔ ملک کا دارالحکومت فسادات سے متاثر رہا اور جان و مال کا کثیر نقصان ہوا ہے۔ یہ بے حد سنگین اور حساس موضوع ہے اور اس سلسلے میں ٹال مٹول نہیں کی جاسکتی ۔ حکومت کوترجیحی طور پر بحث کروانی چاہیے کیونکہ پورا ملک دیکھ رہا ہے کہ پارلیمنٹ اس پر کیا کہتی ہے۔
اقوام متحدہ انسانی حقوق کی کمشنر کی جانب سے شہریت ترمیمی قانون کے سلسلے میں ہندوستان کے سپریم کورٹ میں مداخلت کی عرضی داخل کیے جانے سے متعلق سوال پر انہوں نے کہا کہ یہ شرمناک ہے۔ ملک کی تاریخ میں پہلے ایسا کبھی نہیں ہوا۔