سنگھ نے کانگریس لیڈر ادھیر رنجن چودھری کی جانب سے وقفہ صفر کے دوران یہ مسئلہ اٹھائے جانے پر کہا کہ سرحدی سلامتی کو لے کر فوج چوکس ہے اور پوری مستعدی کے ساتھ کام کر رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ فوج کسی بھی قسم کے چیلنج سے نمٹنے کے لئے تیار ہے اور اس میں کسی کو کوئی شک نہیں ہونا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ حقیقی کنٹرول لائن کو لے کر چین کے ساتھ موقف سے متعلق اختلافات چلے آرہے ہیں۔ دونوں فریقوں کے ذریعہ سر حد پر گشت کئے جانے کی عام بات ہے۔ جس کے سبب بعض اوقات چینی فوج ہمارے رینج میں آ جاتی ہے اور کبھی کبھی ہم بھی ادھر چلے جاتے ہیں۔ سرحدی سلامتی کو لے کر فکر مند ہونے کی ضرورت نہیں ہے۔'
سنگھ نے کہا کہ دونوں افواج کے درمیان کبھی کبھی لڑائی کے سے حالات بھی پیدا ہوجاتے ہیں، لیکن سوجھ بوجھ سے دونوں فوجیں لڑائی بڑھنے نہیں دیتی۔ اس معاملہ پر چین کے ساتھ بات چیت کے لئے بہت سے ذرائع ہیں. طویل مدتی ایشوز کو سفارتی سطح پر حل کرنے کے بھی طریقے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ حکومت سیکورٹی ضرورتوں کے بارے میں آگاہ ہے۔ سرحد پر سڑک، ہوائی رابطہ اور سرنگوں جیسے بنیادی ڈھانچوں کو تیار کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے ایک بار پھر دہرایا کہ سرحدی سلامتی کو لے کر فکر کرنے کی کوئی ضرورت نہیں ہے۔
اس سے پہلے چودھری نے یہ مسئلہ اٹھاتے ہوئے کہا کہ بھارت دو دشمن ملکوں سے گھرا ہے۔ پاکستان دہشت گردی کو فروغ دیتا ہے۔ ہم اس کے خلاف بار بار آواز اٹھاتے رہے ہیں، لیکن پاکستان کو پناہ دینے والے چین کے خلاف ہماری پالیسی بہت نرم ہے۔
اروناچل پردیش (مشرق) سے رکن پارلیمنٹ تاپر گاؤ کی طرف سے گزشتہ دنوں ایوان میں اٹھائے گئے مسائل کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ چین ریاست میں 50 سے 60 کلو میٹر تک گھس گیا ہے اور وہاں قبضہ کر چکا ہے، انہوں نے پوچھا کہ پاکستان کے خلاف ہمارا موقف جارحانہ رہتا ہے، لیکن چین کے خلاف ہماری پالیسی نرم پڑ جاتی ہے. کیا ہم چین سے ڈرتے ہیں؟