ETV Bharat / bharat

کورونا: منی رتن کمپنی اے اے آئی کو پہلی بار نقصان کا اندیشہ

author img

By

Published : Jul 29, 2020, 1:38 PM IST

اروند سنگھ نے کہا کہ 'گھریلو مسافر ایئر لائنز سروس 25 مئی سے دوبارہ شروع کی گئی ہے، لیکن اس کے باوجود کووڈ 19 سے پہلے کی سطح کا کام 30 فیصد تک نہیں پہنچا ہے۔ لہذا آنے والی سہ ماہی میں بھی آمدنی میں کمی کا سلسلہ جاری رہ سکتا ہے۔

کورونا: منی رتن کمپنی اے اے آئی کو پہلی بار نقصان کا اندیشہ
کورونا: منی رتن کمپنی اے اے آئی کو پہلی بار نقصان کا اندیشہ

ایئر پورٹ اتھارٹی آف انڈیا (اے اے آئی) کی ملکیت والی ایک سو سے زیادہ ہوائی اڈوں پر کام کرنے والی منی رتن کمپنی'ایئر پورٹ اتھارٹی آف انڈیا(اے اے آئی) کووڈ 19 کے سبب اپنی 25 سالہ تاریخ میں پہلی بار خسارے کا شکار ہوسکتی ہے۔

اے اے آئی کے چیئرمین اروند سنگھ نے بتایا کہ 'اتھارٹی کی آمدنی میں رواں مالی سال کی پہلی سہ ماہی میں 80 فیصد کی کمی ریکارڈ کی گئی ہے۔ اس مدت کے دوران تقریباً دو مہینے تک ملک میں مسافروں کیلئے باقاعدہ فضائی خدمات مکمل طور پر تعطل کا شکار ہوگئی۔

انہوں نے کہا کہ 'گھریلو مسافر ایئر لائنز سروس 25 مئی سے دوبارہ شروع کی گئی ہے، لیکن اس کے باوجود کووڈ 19 سے پہلے کی سطح کا کام 30 فیصد تک نہیں پہنچا ہے۔ لہذا آنے والی سہ ماہی میں بھی آمدنی میں کمی کا سلسلہ جاری رہ سکتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ 'پہلی سہ ماہی میں ریونیو 80 فیصد کم رہا ہے اور موجودہ مالی سال میں نقصان ہونے کے امکان سے انکار نہیں کیا جاسکتا ہے'۔

سنہ 1995 میں اے اے آئی کے قیام سے لے کر اب تک کمپنی ہمیشہ منافع میں رہی ہے۔ مالی سال 2018-19 میں اس کی مجموعی آمدنی 14،133 کروڑ روپے تھی اور منافع 2،271 کروڑ روپے۔

اس کی آمدنی کا 25 فیصد سے زیادہ ایئر پورٹ نیویگیشن سروسز (اے این ایس) کے ذریعہ وصول کیا جاتا ہے۔ طیاروں کے پرواز کے دوران نیویگیشن کے لئے فراہم کردہ اس سروس سے حاصل ہونے والی آمدنی ہوائی جہازوں کی پروازیں بند ہونے کی وجہ سے متاثر ہوئی تھی ۔

خاص طور پر غیر ملکی ایئرلائن کی پروازیں اے این ایس سروس سے کافی آمدنی ہوتی ہے۔

اے اے آئی کی آمدنی کا 30 فیصد سے زیادہ ہوائی اڈے کی فیس کے طور پر وصول کیا جاتا ہے۔ اس میں ایک بہت بڑا حصہ فی مسافر فیس اورہرفلائٹ فیس کی شکل میں آتی ہے ۔ مسافر طیاروں کی پروزیں تقریباً ہوجانے کی وجہ سے ان چارجز سے حاصل ہونے والی کمائی تقریبامکمل طور پر ختم ہو گئی تھی۔

مسٹر سنگھ نے بتایا کہ ایئر لائن کمپنیوں نے پارکنگ فیس اور ہوائی اڈے کے دیگر معاوضوں میں بھی رعایت کا مطالبہ کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ’’اس میں بڑی رعایت دینا ممکن نہیں ہوگا ، لیکن 25 مارچ سے 24 مئی کی مدت تک جزوی طور پر راحت دینے پر غور کیا جارہا ہے جب مسافر ایئر لائنز خدمات مکمل طور پر ٹھپ رہی تھیں‘‘۔ انہوں نے واضح کیا کہ اس پر ابھی غور کیا جارہا ہے اور کوئی حتمی فیصلہ نہیں لیا گیا ہے۔

کووڈ سے قبل روزانہ تقریبا 3300 پروازیں گھریلو فضا پر پرواز کررہی تھیں اور اوسطا مسافروں کی تعداد تین لاکھ کے لگ بھگ تھی۔ گھریلو پروازیں دوبارہ شروع ہونے کے بعد سے دو ماہ کے دوران پروازوں کی تعداد 800 سے تجاوز کرگئی ہے جبکہ مسافروں کی تعداد 70 ہزار سے بھی کم ہے۔

ایئر پورٹ اتھارٹی آف انڈیا (اے اے آئی) کی ملکیت والی ایک سو سے زیادہ ہوائی اڈوں پر کام کرنے والی منی رتن کمپنی'ایئر پورٹ اتھارٹی آف انڈیا(اے اے آئی) کووڈ 19 کے سبب اپنی 25 سالہ تاریخ میں پہلی بار خسارے کا شکار ہوسکتی ہے۔

اے اے آئی کے چیئرمین اروند سنگھ نے بتایا کہ 'اتھارٹی کی آمدنی میں رواں مالی سال کی پہلی سہ ماہی میں 80 فیصد کی کمی ریکارڈ کی گئی ہے۔ اس مدت کے دوران تقریباً دو مہینے تک ملک میں مسافروں کیلئے باقاعدہ فضائی خدمات مکمل طور پر تعطل کا شکار ہوگئی۔

انہوں نے کہا کہ 'گھریلو مسافر ایئر لائنز سروس 25 مئی سے دوبارہ شروع کی گئی ہے، لیکن اس کے باوجود کووڈ 19 سے پہلے کی سطح کا کام 30 فیصد تک نہیں پہنچا ہے۔ لہذا آنے والی سہ ماہی میں بھی آمدنی میں کمی کا سلسلہ جاری رہ سکتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ 'پہلی سہ ماہی میں ریونیو 80 فیصد کم رہا ہے اور موجودہ مالی سال میں نقصان ہونے کے امکان سے انکار نہیں کیا جاسکتا ہے'۔

سنہ 1995 میں اے اے آئی کے قیام سے لے کر اب تک کمپنی ہمیشہ منافع میں رہی ہے۔ مالی سال 2018-19 میں اس کی مجموعی آمدنی 14،133 کروڑ روپے تھی اور منافع 2،271 کروڑ روپے۔

اس کی آمدنی کا 25 فیصد سے زیادہ ایئر پورٹ نیویگیشن سروسز (اے این ایس) کے ذریعہ وصول کیا جاتا ہے۔ طیاروں کے پرواز کے دوران نیویگیشن کے لئے فراہم کردہ اس سروس سے حاصل ہونے والی آمدنی ہوائی جہازوں کی پروازیں بند ہونے کی وجہ سے متاثر ہوئی تھی ۔

خاص طور پر غیر ملکی ایئرلائن کی پروازیں اے این ایس سروس سے کافی آمدنی ہوتی ہے۔

اے اے آئی کی آمدنی کا 30 فیصد سے زیادہ ہوائی اڈے کی فیس کے طور پر وصول کیا جاتا ہے۔ اس میں ایک بہت بڑا حصہ فی مسافر فیس اورہرفلائٹ فیس کی شکل میں آتی ہے ۔ مسافر طیاروں کی پروزیں تقریباً ہوجانے کی وجہ سے ان چارجز سے حاصل ہونے والی کمائی تقریبامکمل طور پر ختم ہو گئی تھی۔

مسٹر سنگھ نے بتایا کہ ایئر لائن کمپنیوں نے پارکنگ فیس اور ہوائی اڈے کے دیگر معاوضوں میں بھی رعایت کا مطالبہ کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ’’اس میں بڑی رعایت دینا ممکن نہیں ہوگا ، لیکن 25 مارچ سے 24 مئی کی مدت تک جزوی طور پر راحت دینے پر غور کیا جارہا ہے جب مسافر ایئر لائنز خدمات مکمل طور پر ٹھپ رہی تھیں‘‘۔ انہوں نے واضح کیا کہ اس پر ابھی غور کیا جارہا ہے اور کوئی حتمی فیصلہ نہیں لیا گیا ہے۔

کووڈ سے قبل روزانہ تقریبا 3300 پروازیں گھریلو فضا پر پرواز کررہی تھیں اور اوسطا مسافروں کی تعداد تین لاکھ کے لگ بھگ تھی۔ گھریلو پروازیں دوبارہ شروع ہونے کے بعد سے دو ماہ کے دوران پروازوں کی تعداد 800 سے تجاوز کرگئی ہے جبکہ مسافروں کی تعداد 70 ہزار سے بھی کم ہے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.