کرناٹک کے شہر راماناگرا میں گاؤں کے لوگوں نے سڑک کنارے جھاڑیوں میں اچانک ایک اژدھا دیکھا، دیکھتے ہی لوگوں میں خوف کا ماحول پیدا ہو گیا اور شور شرابا کرنا شروع کر دیا، جس کے بعد جھاڑیوں میں چھپا اژدھا لوگوں کے شور و ہنگامے سے خوفزدہ ہوگیا اور وہاں سے نکلتا ہوا ایک بائک پر چڑھ گیا۔
اتنے میں محکمہ جنگلات کے عہدیداران کو اس واقعے کی اطلاع دی گئی، جس کے بعد محکمہ کے لوگوں نے جائے واردات پر پہنچ کر حالات کا جائزہ لیا، اور اپنے طریقے سے اژدھا پر قابو پایا، اور اسے اپنی گرفت میں لے کر اسے مایاگاہناہلی کے قریب اولاتر جنگل کے علاقے میں چھوڑ دیا۔
- سانپوں کے بارے میں کچھ اہم معلومات
دنیا میں سانپوں 2500 سے زیادہ قسمیں پائی جاتی ہیں، جن میں 20 فیصد زہریلے ہوتے ہیں۔ بھارت میں تقریباً 300 قسمیں پائی جاتی ہیں۔ جن میں 50 زہریلے قسم کے ہوتے ہیں۔
سب سے لمبا سانپ اژگر ریٹیکولیٹس ہوتا ہے، جو کہ 30 فٹ تک لمبا ہو سکتا ہے۔ کرناٹک میں جو اژگر دیکھا گیا اس کی لمبائی 15 فٹ ہے۔
دنیا میں ہر سال ایک لاکھ سانپوں کے کاٹنے سے مارے جاتے ہیں، وہیں بھارت میں ہر برس ڈھائی لاکھ لوگ سانپ کے کاٹنے کا شکار ہوتے ہیں، جن میں سے قریب 50 ہزار افراد کی موت واقع ہوتی ہے (ایک رپورٹ کے مطابق) جبکہ سرکاری ریکارڈ صرف 20 ہزار کا ہے۔
ایکسپرٹ کے مطابق کوئی بھی سانپ بنا چھیڑے کبھی نہیں کاٹتا ہے، زیادہ تر حادثات غلطی سے ان پر پیر پڑ جانے یا بلا ضرورت چھیڑنے پر پیش آتے ہیں۔
نیشنل جیوگرافک کے مطابق سانپ ایک بار میں خود سے 70 سے 100 فیصد بڑا شکار بھی نگل سکتے ہیں۔
اگر کبھی سانپ کسی کے پیچھے پڑ جائے، تو اس سے بچنے کا ایک نسخہ ایکسپرٹ نے بتایا ہے کہ آپ بلکل سیدھا نہ دوڑیں بلکہ سانپ ہی کی طرح ٹیڑھے دوڑیں، جس سے سانپ تھک جائے گا اور بچنے کا امکان زیادہ ہوگا۔