ڈیزاسٹر مینیجمنٹ کی رپورٹ کے مطابق سنہ 1992 سے 2016 کے درمیان شدید گرمی کے نتیجے میں 22 ہزار سے زیادہ افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔
یہ اطلاع صحت اور خاندانی فلاح وبہبود کے وزیرمملکت اشونی کمار چوبے نے راجیہ سبھا میں ایک تحریری جواب میں دی۔
انہوں نے مزید کہا کہ شدید گرمی سے نجات دلانے کے لیے ہر ریاست کی حکومت کو فکر کرنا چاہئے۔ متعلقہ ریاستی حکومتوں کو چاہئے کہ وہ اپنے راحت کے طور طریقے کے مطابق ضروری اقدامات کریں اور سرکاری ہسپتالوں میں بنیادی ڈھانچے قائم کریں تاکہ گرمہ سے متعلق بیماریوں سے دوچار مریضوں کی دیکھ بھال کی جاسکے۔
صحت وخاندانی فلاح وبہبود کی وزارت نے سنہ 2015 میں بھی گرمی سے متعلق بیماریوں کی روک تھام اور اس کے بندوبست سے متعلق متعدد رہنماؤں کو خطوط جاری کئے ہیں۔
سبھی ریاستی حکومتوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں کی سرکاروں اور وزارتوں کے متعلقہ محکموں کو چاہئے کہ وہ این ڈی ایم اے کے ذریعہ جاری کردہ رہنما خطوط کے مطابق ضروری کارروائی کریں۔
اب تک 13 ریاستی حکومتوں نے اپنے ایکشن پلان تیار کئے ہیں اور وہ اسے نافذ بھی کر رہے ہیں۔