امبیڈکر نیشنل کانگریس کے قومی صدر نواب محمد کاظم علی خان نے کہا ہے کہ سینکڑوں برس سے بھارت اپنی رنگا رنگ تمدن‘تاریخ اور گنگا جمنی تہذیب کی وجہہ سے ساری دنیا میں مشہور ہے اور ایک مثال کی حیثیت رکھتا ہے‘ لیکن بعض عناصر اس کی اس منفردخصوصیت کوتباہ و تاراج کرنے کے درپے ہیں۔
انہوں نے صدر جمہوریہ رام ناتھ کووند کے نام ایک تفصیلی مکتوب روانہ کرتے ہوئے ان سے گزارش کی ہے ”آپ خصوصی دلچسپی لیتے ہوئے ملک کی سا لمیت‘ یکجہتی‘ اس کے رنگا رنگ کلچر اور اس کے عظیم ثقافتی ورثہ کے تحفظ کی برقراری کے لئے خصوصی اقدامات کرنے کی حکومت کو ہدایت دیں۔“ نواب محمد کاظم علی خان نے کہا کہ مسلمان اور دلت اس ملک کی آبادی کا بڑا حصہ ہیں اور وہ ہندوؤں کے جذبات و احساسات کا لحاظ و احترام کرتے ہیں اور سماجی دھارے کو ہندو اسپرٹ کے مطابق چلانے میں کوئی رکاوٹ بھی پیدا نہیں کرتے، لیکن یہ بات کس قدر افسوس اور تشویش کی ہے کہ بعض جنونی ہندو عناصر کسی نہ کسی بہانے مسلمانوں اور دلتوں کو بے تحاشہ مارپیٹ کرنے او ران کو ہلاک کرنے کے واقعات میں ملوث ہیں اور پھر ان کی ویڈیو بناکراس کو وائرل کررہے ہیں‘ ان واقعات کا ایک ہی مقصد نظر آتا ہے کہ مسلمانوں اور دلتوں کو پست ہمت کرنا اور ان کو اپنی مرضی کے آگے جھکانا۔ یہ مقصد کسی تشدد کے بغیر پہلے ہی حاصل ہوچکا ہے۔
حکومت کی جانب سے شہروں اور ریلوے اسٹیشنوں کے ناموں کی تبدیلی پر مسلمانوں نے کسی قسم کی مخالفت نہیں کی اور حکومت کے فیصلو ں کو تسلیم کرلیا۔ گائے اور اس کی نسل کے تحفظ کے لئے کئے جانے والے اقدامات اور قانون سازی کی کبھی مخالفت نہیں کی‘ اس کے علاوہ مسلمانوں کے پرسنل لا کے خلاف طلاق ثلاثہ کے معاملہ میں کی گئی قانون سازی کو بھی مسلمانوں نے برداشت کرلیا۔ لیکن اب مختلف بہانوں سے کی جانے والی غنڈہ گردی اور ہلاکتوں کا معاملہ تمام شہریوں کے لئے باعث تشویش ہے۔ حتیٰ کے عورتوں کو بھی گھیر کر ان کے ساتھ مار پیٹ کی جارہی ہے اور ان کو جئے سری رام کے نعرے لگانے پر مجبور کیا جارہا ہے۔
نواب محمد کاظم علی خان نے کہا کہ بیف کا استعمال کرنے والوں سے اس قدر نفرت کی جارہی ہے تو پھر فائیو اسٹار ہوٹلوں میں بیف پر پابندی کیوں نہیں ہے۔ بھارت بیف برامد کرنے والا بڑا ملک ہے‘ یہاں سے بیف کا ایکسپورٹ بند کیوں نہیں کیا جاتا۔ یوروپ‘ امریکہ وغیرہ میں سب ہی بیف استعمال کرتے ہیں ان کا بائیکاٹ کیوں نہیں کیا جاتا۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ صدر جمہوریہ اس معروضہ پر ہمدردانہ غور کریں گے اور ضروری قانون سازی کے لئے متعلقہ وزارتوں اور دفتر وزیر اعظم سے بات کریں گے۔
ماب لنچنگ پر روک لگانے کی صدرجمہوریہ سے اپیل
بھارت میں بڑھتی ہوئی عدم رواداری‘ اورمختلف بہانوں سے ہجوم کے ذریعہ مسلمانوں اور دلتوں کو بے رحمانہ پیٹ پیٹ کر قتل کرنے کے واقعات پر سرکردہ رہنماؤں نے صدر جمہوریہ کو مکتوب روانہ کیاہے۔
امبیڈکر نیشنل کانگریس کے قومی صدر نواب محمد کاظم علی خان نے کہا ہے کہ سینکڑوں برس سے بھارت اپنی رنگا رنگ تمدن‘تاریخ اور گنگا جمنی تہذیب کی وجہہ سے ساری دنیا میں مشہور ہے اور ایک مثال کی حیثیت رکھتا ہے‘ لیکن بعض عناصر اس کی اس منفردخصوصیت کوتباہ و تاراج کرنے کے درپے ہیں۔
انہوں نے صدر جمہوریہ رام ناتھ کووند کے نام ایک تفصیلی مکتوب روانہ کرتے ہوئے ان سے گزارش کی ہے ”آپ خصوصی دلچسپی لیتے ہوئے ملک کی سا لمیت‘ یکجہتی‘ اس کے رنگا رنگ کلچر اور اس کے عظیم ثقافتی ورثہ کے تحفظ کی برقراری کے لئے خصوصی اقدامات کرنے کی حکومت کو ہدایت دیں۔“ نواب محمد کاظم علی خان نے کہا کہ مسلمان اور دلت اس ملک کی آبادی کا بڑا حصہ ہیں اور وہ ہندوؤں کے جذبات و احساسات کا لحاظ و احترام کرتے ہیں اور سماجی دھارے کو ہندو اسپرٹ کے مطابق چلانے میں کوئی رکاوٹ بھی پیدا نہیں کرتے، لیکن یہ بات کس قدر افسوس اور تشویش کی ہے کہ بعض جنونی ہندو عناصر کسی نہ کسی بہانے مسلمانوں اور دلتوں کو بے تحاشہ مارپیٹ کرنے او ران کو ہلاک کرنے کے واقعات میں ملوث ہیں اور پھر ان کی ویڈیو بناکراس کو وائرل کررہے ہیں‘ ان واقعات کا ایک ہی مقصد نظر آتا ہے کہ مسلمانوں اور دلتوں کو پست ہمت کرنا اور ان کو اپنی مرضی کے آگے جھکانا۔ یہ مقصد کسی تشدد کے بغیر پہلے ہی حاصل ہوچکا ہے۔
حکومت کی جانب سے شہروں اور ریلوے اسٹیشنوں کے ناموں کی تبدیلی پر مسلمانوں نے کسی قسم کی مخالفت نہیں کی اور حکومت کے فیصلو ں کو تسلیم کرلیا۔ گائے اور اس کی نسل کے تحفظ کے لئے کئے جانے والے اقدامات اور قانون سازی کی کبھی مخالفت نہیں کی‘ اس کے علاوہ مسلمانوں کے پرسنل لا کے خلاف طلاق ثلاثہ کے معاملہ میں کی گئی قانون سازی کو بھی مسلمانوں نے برداشت کرلیا۔ لیکن اب مختلف بہانوں سے کی جانے والی غنڈہ گردی اور ہلاکتوں کا معاملہ تمام شہریوں کے لئے باعث تشویش ہے۔ حتیٰ کے عورتوں کو بھی گھیر کر ان کے ساتھ مار پیٹ کی جارہی ہے اور ان کو جئے سری رام کے نعرے لگانے پر مجبور کیا جارہا ہے۔
نواب محمد کاظم علی خان نے کہا کہ بیف کا استعمال کرنے والوں سے اس قدر نفرت کی جارہی ہے تو پھر فائیو اسٹار ہوٹلوں میں بیف پر پابندی کیوں نہیں ہے۔ بھارت بیف برامد کرنے والا بڑا ملک ہے‘ یہاں سے بیف کا ایکسپورٹ بند کیوں نہیں کیا جاتا۔ یوروپ‘ امریکہ وغیرہ میں سب ہی بیف استعمال کرتے ہیں ان کا بائیکاٹ کیوں نہیں کیا جاتا۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ صدر جمہوریہ اس معروضہ پر ہمدردانہ غور کریں گے اور ضروری قانون سازی کے لئے متعلقہ وزارتوں اور دفتر وزیر اعظم سے بات کریں گے۔