جمہوریت کے چوتھے ستون کے طور پر قائم صحافت پر شدید حملے ہوئے ہیں۔ بعض اوقات حکمران صحافت کی آزادی پسند نہیں کرتے ہیں۔ ایسے میں آئے دن صحافیوں پر حملے کی خبریں سنی جاتی رہی ہیں۔
ان حالات کے پیش نظر ای ٹی وی بھارت کے نمائندہ نے اس خاص موقع پر چھتیس گڑھ کے سینئر صحافی رمیش نیئر سے خصوصی گفتگو کی اور پوچھا کہ 'آزادی صحافت کا کیا مطلب ہے'؟
اس دوران سینئر صحافی رمیش نیئر نے کہا کہ صحافت کی آزادی کو دوطرفہ خطرہ لاحق ہے۔ تمام سیاسی جماعتیں، تنظیمیں، مذہبی فرقہ وارانہ اور کاروباری تنظیمیں آزادی صحافت پر زور دینے کی کوشش کرتی ہیں۔
صحافیوں کو دباؤ میں رکھنے کے لئے وہ صحافیوں کو دھمکیاں دیتے ہوئے، ہر طرح کے حربے استعمال کرتے ہیں۔ اس کے لئے حکومت کو صحافیوں کے تحفظ کے بارے میں فکر کرنے کی ضرورت ہے۔
اسی دوران ، ریٹائرڈ آئی اے ایس اور متعدد کتابوں کے مصنف سشیل ترویدی نے صحافیوں کی حفاظت پر تشویش کا اظہار کیا اور حکومت سے اپیل کی۔
انہوں نے کہا کہ صحافیوں کے لیے سکیورٹی کو یقینی بنانا چاہئے تاکہ صحافی بلا خوف و خطر اپنے فرائض سرانجام دے سکیں۔ انہوں نے کہا کہ اس بار عالمی یوم آزادی کا موضوع 'جرنلزم وداؤٹ فیئر' ہے۔
ہم آپ کو بتادیں کہ 1991 میں افریقی صحافیوں نے سب سے پہلے آزادی صحافت کی پہل کی 3 مئی کو آزادی صحافت کے اصولوں سے متعلق ایک بیان جاری کیا گیا جسے ڈیکلریشن آف ونڈ ہاک کے نام سے جانا جاتا ہے۔
سنہ 1993 میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے پہلی بار آزادی صحافت کا عالمی دن کا اہتمام کیا اس کے بعد سے یہ دن ہر سال 3 مئی کو منایا جاتا ہے۔