چین کی کمیٹی برائے صحت کے مطابق ملک کے 31 صوبوں کے مختلف ہسپتالز میں داخل 32 ہزار 495 لوگوں کو علاج کے بعد چھٹی دے دی گئی ہے۔
کمیٹی کا کہنا ہے کہ گزشتہ 24 گھنٹوں میں کورونا وائرس سے 29 لوگوں کی موت ہوئی ہے، اور اس 433 نئے کیس درج کیے گئے ہیں۔
چین کے شہر ووہان میں پہلی بار نمودار ہونے والے خطرناک وائرس سے اب تک 27 سو سے زائد ہلاکتیں اور 80 ہزار سے زائد افراد متاثر ہیں۔
واضح رہے کہ کورونا وائرس کو پہلے عارضی طور پر 2019 نوول کورونا یا این کوو اور اب کوِوڈ 19 کا آفیشل نام دیاگیا ہے، کے بارے میں سب سے پہلے عالمی ادارہ صحت نے 31 دسمبر کو بتایا تھا اور اس وقت سے اس کے بارے میں تحقیقات کی جارہی ہے تاکہ اس کی روک تھام کے لیے ٹھوس اقدامات کیے جاسکیں۔
چین کے سائنسدانوں نے اسے وائرس کے ایک خاندان کورونا وائرس سے جوڑا ہے جس میں 2000 کی دہائی کا خطرناک سارس وائرس بھی شامل ہے۔
چین کی جانب سے اس کے پھیلاﺅ کے حوالے سے بڑے پیمانے پر اقدامات کیے گئے ہیں، جبکہ عالمی ادارہ صحت کی خصوصی کمیٹی نے جنوری کے آخری ہفتے میں اسے عالمی سطح پر عوامی ایمرجنسی قرار دیا۔
ایسا خیال کیا جاتا ہے کہ عموماً اس طرح کا وائرس جانوروں میں پایا جاتا ہے جن میں مویشی، پالتو جانور، جنگلی جانور جیسے چمگادڑ میں دریافت ہوتا ہے اور جب یہ انسانوں میں منتقل ہوتا ہے تو بخار، سانس کے نظام کے امراض اور پھیپھڑوں میں ورم کا باعث بنتا ہے۔
واضح رہے کہ ووہان ایک کروڑ 10 لاکھ سے زائد آبادی کا شہر ہے اور اس شہر میں مچھلیوں کے ساتھ ساتھ دیگر جانوروں جیسے چمگادڑ اور سانپ کا گوشت بھی فروخت کیا جاتا ہے تاہم وائرس سامنے آنے کے بعد اس مارکیٹ کو یکم جنوری کو بند کردیا گیا تھا۔: