ETV Bharat / bharat

علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کی صد سالہ تاریخ پر ایک نظر

author img

By

Published : Aug 27, 2020, 7:34 PM IST

Updated : Aug 27, 2020, 8:30 PM IST

سر سید احمد خان کا شمار برصغیر کے ان محسنین میں ہوتا ہے جن کی خدمات اور احسانات کو کبھی فراموش نہیں کیا جا سکتا۔ انہوں نے مسلمانوں کی ڈوبتی کشتی کو موج حوادث سے ساحل پر لا ٹھہرایا۔ انہوں نے اپنی پوری زندگی قوم کے نام وقف کردی۔ بے شمار مصائب، مشکلات اور چیلنجز کا سامنا صرف اس لیے کیا تاکہ قوم کو تعلیم یافتہ اور ہنرمند بنایا جاسکے اور آج ان کی ہی کاوشوں کا نتیجہ ہے کہ علی گڑھ مسلم یونیورسٹی مسلمانوں کا فخر اور تعلیم کا روشن مینارہ بن کر ملک و قوم کو سیراب کر رہا ہے۔

100 years before today amu bill introduced in parliament
علی گڑھ مسلم یونیورسٹی آج ہی کے دن وجود میں آئی

سو سال قبل آج ہی کے دن عالمی شہرت یافتہ علی گڑھ مسلم یونیورسٹی (اے ایم یو) کے بِل کو بھارتی لیجسلیٹیو کونسل یعنی پارلیمنٹ میں اس وقت کے وزیر تعلیم سر محمد شفیع نے پیش کیا تھا جس کے بعد اے ایم یو بِل کو ایکٹ اور ایم اے او کالج کو یونیورسٹی کا درجہ ملا اور علی گڑھ مسلم یونیورسٹی وجود میں آئی۔

دیکھیں ویڈیو

علی گڑھ مسلم یونیورسٹی (اے ایم یو) کے لئے آج کا دن بہت ہی خاص ہے کیونکہ سو سال قبل آج ہی کے دن یعنی 27 اگست 1920 کو یونیورسٹی کے قیام کے لیے ایک بل بھارتی لیجسلیٹیو کونسل (پارلیمنٹ) میں پیش کیا گیا جس کے بعد بل اے ایم یو ایکٹ بنا اور اے ایم اے او کالج کو یونیورسٹی کا درجہ ملا اور یونیورسٹی وجود میں آئی۔

یونیورسٹی اردو اکیڈمی کے ڈائریکٹر ڈاکٹر راحت ابرار نے ای ٹی وی سے خصوصی گفتگو میں بتایا کہ، 'یونیورسٹی کے قیام کے لیے جب ایم اے او کالج بنا اسی وقت سے سرسید احمد خان کے ذہن میں تھا کہ اس کالج کو ایک مستقبل کی یونیورسٹی اور قوم کا تعلیمی سرمایہ بنائیں گے۔ 27 اگست 1920 کو بھارتی لیجسلیٹیو کونسل میں یونیورسٹی کابل پیش کیا گیا۔ اس کے بعد وہ سلیکٹ کمیٹی کے پاس گیا اور اس پر کافی غور و خوض ہوا جس کے بعد 9 ستمبر 1920 کو اسے ایکٹ کا درجہ مل گیا۔ 14 ستمبر 1920 کو وائسرائے گورنر جنرل نے اس کو اپنی منظوری دے دی اور اسی وقت یونیورسٹی کا ایکٹ وجود میں آگیا۔

یکم دسمبر 1920 کو ایکٹ نافذالعمل ہوگیا اور یونیورسٹی وجود میں آگئی۔ 17 دسمبر 1920 کو باقاعدہ اس کا افتتاح ہوا اور یونیورسٹی میں تعلیم کی شروعات کردی گئی۔ مسلسل جدوجہد کے بعد علی گڑھ یونیورسٹی کو وہ درجہ حاصل ہوا جس کی وہ حقدار بھی۔ آج ہم یونیورسٹی کا سو سالہ جشن منا رہے ہیں تو آج کا دن بہت اہم ہے۔'

انہوں نے بتایا کہ، 'جنہوں نے وہ بل پیش کیا تھا اس وقت کے وزیر تعلیم سر محمد شفیع تھے۔ وہ یہاں پر تشریف بھی لائے تھے اور 1922 میں جب یونیورسٹی کا پہلا کانووکیشن ہوا تو وہ پہلے شخص تھے جن کو ڈاکٹریٹ کی ڈگری دی گئی تھی۔'

مزید پڑھیں:

اے ایم یو داخلہ فارم جمع کرنے کی تاریخ میں توسیع

سرسید احمد خان نے ایک صدی قبل جو خواب دیکھا تھا وہ نہ صرف شرمندہ تعبیر ہوا بلکہ انہوں نے مسلمانان ہند کی ایسی خطوط پر رہنمائی کی جس کی اس وقت سب سے زیادہ ضرورت تھی اور وہ یہ تھی کہ قوم کو تعلیم کے میدان میں آگے لایا جائے اور تعلیمی انقلاب کے ذریعہ ان کی ہمہ جہت ترقی ہو۔ کیونکہ جو قوم تعلیم یافتہ ہوتی ہے وہی انقلاب برپا کرتی ہے۔

سو سال قبل آج ہی کے دن عالمی شہرت یافتہ علی گڑھ مسلم یونیورسٹی (اے ایم یو) کے بِل کو بھارتی لیجسلیٹیو کونسل یعنی پارلیمنٹ میں اس وقت کے وزیر تعلیم سر محمد شفیع نے پیش کیا تھا جس کے بعد اے ایم یو بِل کو ایکٹ اور ایم اے او کالج کو یونیورسٹی کا درجہ ملا اور علی گڑھ مسلم یونیورسٹی وجود میں آئی۔

دیکھیں ویڈیو

علی گڑھ مسلم یونیورسٹی (اے ایم یو) کے لئے آج کا دن بہت ہی خاص ہے کیونکہ سو سال قبل آج ہی کے دن یعنی 27 اگست 1920 کو یونیورسٹی کے قیام کے لیے ایک بل بھارتی لیجسلیٹیو کونسل (پارلیمنٹ) میں پیش کیا گیا جس کے بعد بل اے ایم یو ایکٹ بنا اور اے ایم اے او کالج کو یونیورسٹی کا درجہ ملا اور یونیورسٹی وجود میں آئی۔

یونیورسٹی اردو اکیڈمی کے ڈائریکٹر ڈاکٹر راحت ابرار نے ای ٹی وی سے خصوصی گفتگو میں بتایا کہ، 'یونیورسٹی کے قیام کے لیے جب ایم اے او کالج بنا اسی وقت سے سرسید احمد خان کے ذہن میں تھا کہ اس کالج کو ایک مستقبل کی یونیورسٹی اور قوم کا تعلیمی سرمایہ بنائیں گے۔ 27 اگست 1920 کو بھارتی لیجسلیٹیو کونسل میں یونیورسٹی کابل پیش کیا گیا۔ اس کے بعد وہ سلیکٹ کمیٹی کے پاس گیا اور اس پر کافی غور و خوض ہوا جس کے بعد 9 ستمبر 1920 کو اسے ایکٹ کا درجہ مل گیا۔ 14 ستمبر 1920 کو وائسرائے گورنر جنرل نے اس کو اپنی منظوری دے دی اور اسی وقت یونیورسٹی کا ایکٹ وجود میں آگیا۔

یکم دسمبر 1920 کو ایکٹ نافذالعمل ہوگیا اور یونیورسٹی وجود میں آگئی۔ 17 دسمبر 1920 کو باقاعدہ اس کا افتتاح ہوا اور یونیورسٹی میں تعلیم کی شروعات کردی گئی۔ مسلسل جدوجہد کے بعد علی گڑھ یونیورسٹی کو وہ درجہ حاصل ہوا جس کی وہ حقدار بھی۔ آج ہم یونیورسٹی کا سو سالہ جشن منا رہے ہیں تو آج کا دن بہت اہم ہے۔'

انہوں نے بتایا کہ، 'جنہوں نے وہ بل پیش کیا تھا اس وقت کے وزیر تعلیم سر محمد شفیع تھے۔ وہ یہاں پر تشریف بھی لائے تھے اور 1922 میں جب یونیورسٹی کا پہلا کانووکیشن ہوا تو وہ پہلے شخص تھے جن کو ڈاکٹریٹ کی ڈگری دی گئی تھی۔'

مزید پڑھیں:

اے ایم یو داخلہ فارم جمع کرنے کی تاریخ میں توسیع

سرسید احمد خان نے ایک صدی قبل جو خواب دیکھا تھا وہ نہ صرف شرمندہ تعبیر ہوا بلکہ انہوں نے مسلمانان ہند کی ایسی خطوط پر رہنمائی کی جس کی اس وقت سب سے زیادہ ضرورت تھی اور وہ یہ تھی کہ قوم کو تعلیم کے میدان میں آگے لایا جائے اور تعلیمی انقلاب کے ذریعہ ان کی ہمہ جہت ترقی ہو۔ کیونکہ جو قوم تعلیم یافتہ ہوتی ہے وہی انقلاب برپا کرتی ہے۔

Last Updated : Aug 27, 2020, 8:30 PM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.