ویراٹ نے کہا کہ 'ہمارا اسکور 100 رنز کے عوض تین وکٹ تھا تب ہم 150 سے زیادہ رنز بنا کر آؤٹ ہوگئے۔ یہ ایک سنسنی خیز ٹسٹ تھا جو دن کو ختم ہوگیا'۔
کوہلی نے میچ کے بعد کی پریزنٹیشن کے دوران کہا کہ 'گیند کا ٹرن ہونا عجیب تھا'۔
انہوں نے کہا کہ 'پہلی اننگز میں وکٹ بیٹنگ کے لیے اچھی رہی لیکن حیرت کی بات یہ ہے کہ 30 میں سے 21 وکٹز سیدھی گیندوں پر گرے'۔
انہوں نے کہا کہ ٹیسٹ کرکٹ کا مطلب اپنے دفاعی شاٹز پر اعتماد کرنا ہے اور بلے بازوں نے جوش نہیں دکھایا اور اسی وجہ سے میچ جلد ختم ہوا۔
انہوں نے کہا کہ 'بومرہ نے مجھے بتایا کہ انہیں کھیل کے دوران کام کا دباؤ برداشت کرنا پڑتا ہے ایشانت نے شکایت کی کہ وہ اپنے 100 ویں ٹیسٹ میچ میں بولنگ نہیں کروا رہے ہیں تاہم میں نے پہلے کبھی اس کا تجربہ نہیں کیا تھا'۔
بھارتیہ کپتان نے ٹیم میں رویندر جڈیجہ کی کمی کے بارے میں کہا کہ 'جڈیجہ کی ٹیم میں عدم موجودگی نے بہت سے کھلاڑیوں کو موقع فراہم کیا۔
انہوں نے کہا کہ ایسی صورتحال میں اکشر پٹیل ٹیم میں آئے جس نے تیز اور اچھی بلندی کے ساتھ بولنگ کی۔
انہوں نے کہا کہ 'مجھے سمجھ نہیں آرہا ہے کہ گجرات میں کیا خاص بات ہے کہ وہاں سے بائیں بازو کے بہت سے سپنر آتے ہیں'۔
انہوں نے کہا کہ آپ اکشر کی گیند پر نہ تو سویپ کرسکتے ہیں اور نہ ہی اس کا دفاع کرسکتے ہیں، کیوں کہ وہ آپ کے جسم پر مستقل گیند بازی کرتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اگر وکٹ کو تھوڑی مدد مل رہی ہے تو، کردار بہت خطرناک ہوجاتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ 'ہمیں رویچندرن اشون کی بھی تعریف کرنی چاہیے کہ وہ ٹیسٹ کرکٹ میں جدید دور کے عظیم کھلاڑی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ 'بحیثیت کپتان مجھے بہت خوشی ہے کہ اشون میری ٹیم میں شامل ہیں اور ہمیں آگے سخت محنت کے لئے تیار رہنا ہوگا'۔