کولہاپور: نیشنلسٹ کانگریس پارٹی (این سی پی) کے سربراہ شرد پوار نے ہفتہ کو کہا کہ مرکزی حکومت اور ریاستی حکومت کا وزیر اعظم نریندر مودی پر مبنی دستاویزی فلم 'دی مودی کویشچن' پر پابندی لگانے کا فیصلہ جمہوریت پر حملہ ہے۔ پوار نے ایک ہوٹل میں آج صبح منعقدہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بی بی سی میڈیا گروپ کی طرف سے بنائی گئی دستاویزی فلم پر پابندی لگانے کا فیصلہ پوری طرح جمہوریت پر حملہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ لوگ مذہبی مسائل پر اپنا ووٹ نہیں دیں گے۔
انہوں نے کہا کہ لوگوں نے کانگریس لیڈر راہل گاندھی کے 'بھارت جوڑو' دورے کی حمایت کی اور مختلف مقامات پر اس میں شامل بھی ہوئے لیکن مرکزی حکومت نے گاندھی کی ایک مختلف تصویر پیش کرنے کی کوشش کی۔ مسٹر گاندھی کو عام لوگوں کی طرف سے ملنے والی زبردست حمایت کی وجہ سے حکومت اپنی کوشش میں مکمل طور پر ناکام رہی۔
ریاستی گورنر بھگت سنگھ کوشیاری کے مجوزہ استعفیٰ کی بحث پر، پوار نے کہا کہ یہ اچھی بات ہے کہ چھترپتی شیواجی مہاراج اور دیگر عظیم لوگوں پر کئی متنازعہ بیان بازی کرنے والے شخص سے ریاست کے لوگوں کو آزاد کیا جا رہا ہے۔ پوار نے کہا کہ ایک سروے نے اشارہ دیا ہے کہ بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) آنے والے اسمبلی انتخابات میں دوبارہ اقتدار میں نہیں آئے گی اور اسی بنیاد پر ہم تمام اپوزیشن جماعتوں کو متحد کرنے کی کوشش کر رہے ہیں لیکن ابھی تک اس معاملے پر حتمی فیصلہ نہیں لیا گیا ہے۔ہر ریاست کے مختلف مسائل ہیں اور انہیں حل کرنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ دہلی سے مختلف اپوزیشن جماعتوں کے درمیان تال میل پر بات چیت شروع ہوگی۔
یہ بھی پڑھیں: BBC Documentary Controversy بی بی سی کی دستاویزی فلم پر گجرات کے دانشوروں کا ردعمل
پوار نے ونچیت بہوجن اگھاڑی (وی بی اے) کے لیڈر پرکاش امبیڈکر کے اس بیان کی تردید کی کہ وزیر اعظم نریندر مودی اپوزیشن کے خلاف انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ اور سی بی آئی جیسی مرکزی تفتیشی ایجنسیوں کا غلط استعمال نہیں کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ سچ ہے کہ مودی مرکزی تفتیشی نظام کا غلط استعمال کر رہے ہیں۔ شیو سینا (ٹھاکرے) اور وی بی اے کے درمیان اتحاد پر اپنا رخ واضح کرتے ہوئے پوار نے کہاکہ ”ہم نے ابھی تک وی بی اے کے ساتھ بات چیت نہیں کی ہے۔ ایم وی اے کے طور پر ہم آنے والے انتخابات کا متحد ہوکر سامنا کریں گے اور ہم ادھو ٹھاکرے کے ساتھ ہیں۔“
یو این آئی