اس واقعہ میں 4 افراد ہلاک ہوئے اور تقریباً 476 لوگوں کو گرفتار کیا گیا تھا۔ گرفتار شدہ بیشتر افراد پر آئی پی سی سیکشنز کے تحت کیسز بک کیے گئے جب کہ 49 لوگوں پر انسداد دہشت گردی کا قانون یو اے پی اے کے تحت مقدمہ درج کیا گیا تھا۔
اس کیس کی تحقیقات این آئی اے نے کی۔ اس معاملے میں ہائی کورٹ نے یو اے پی اے کے تحت چارج کیے گیے ملزمین میں سے 12 افراد کو ضمانت دی ہے جن میں سے پچھلے ہفتے 7 افراد رہا ہوئے اور کل رات کو اس مقدمہ کے ایک اہم ملزم جو کہ ایس ڈی پی آئی پارٹی کے لیڈر بھی ہیں مزمل پاشاہ کی رہائی عمل میں آئی۔
جیل سے ضمانت پر رہا ہوئے مزمل پاشاہ نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ اس دن ڈی جے ہلی پولیس اسٹیشن کے دائرے میں کیا حالات رہے اور ان کا اس وقت کیا رول رہا تھا۔
مزمل پاشان نے بتایا کہ انہیں عدلیہ سے پوری امید ہے کہ وہ بے خصور ثابت ہونگے۔ اس معاملے پر ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے ایس ڈی پی آئی کے ریاستی نائب صدر ایڈوکیٹ مجید خان نے بتایا کہ ڈی جے ہلی اور کے جی ہلی جیسے مسلم و دلت کی بڑی آبادی والے علاقوں میں سوشیل ڈیموکریٹک پارٹی آف انڈیا کی بڑھتی مقبولیت اور سیاسی تقویت سے بوکھلائے کانگریس اور بی جے پی نے ایس ڈی پی آئی کو بدنام کرنے کے لئے یہ سازش رچی تھی۔