ETV Bharat / bharat

Bal Thackeray Was Not Anti-Muslim بالا صاحب مسلمانوں کے خلاف کبھی نہیں رہے، آنند دبے

author img

By

Published : Oct 31, 2022, 5:33 PM IST

شیوسینا کا کہنا ہے کہ بالا صاحب ہمیشہ ہندوتوا کو لیکر آگے بڑھے، اس کا یہ بالکل مطلب نہیں تھا کہ وہ مسلمانوں کے خلاف رہے۔ وہ خلاف تھے اُن لوگوں کے جو بھارت میں رہ کر پاکستانیوں کی حمایت کے نعرے لگاتے تھے۔ شیوسینا کل بھی اُن کے خلاف تھی اور آج بھی اُن کے خلاف ہے اور آگے بھی رہےگی۔ یہ شیوسینا بالا صاحب ٹھاکرے کی شیوسینا ہے، جو آج بھی اپنے اُسی موقف پر قائم ہے اور قائم رہےگی۔ بالا صاحب اگر مسلمانوں کے خلاف ہوتے تو آج مسلمانوں کے علاقوں میں شیوسینا کی شاخیں قائم نہیں ہوتی۔ Bal Thackeray Was Not Anti-Muslim

بالا صاحب مسلمانوں کے خلاف کبھی نہیں رہے، ۔آنند دبے
بالا صاحب مسلمانوں کے خلاف کبھی نہیں رہے، ۔آنند دبے

ممبئی: شیوسینا کے ترجمان آنند دوبے نے ای ٹی وی بھارت سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ بالا صاحب ہمیشہ ہندوتوا کو لیکر آگے بڑھے، اس کا یہ بالکل مطلب نہیں تھا کہ وہ مسلمانوں کے خلاف رہے۔ وہ خلاف تھے اُن لوگوں کے جو بھارت میں رہ کر پاکستانیوں کی حمایت کے نعرے لگاتے تھے۔ شیوسینا کل بھی اُن کے خلاف تھی اور آج بھی اُن کے خلاف ہے اور آگے بھی رہےگی۔ یہ شیوسینا بالا صاحب ٹھاکرے کی شیوسینا ہے، جو آج بھی اپنے اُسی موقف پر قائم ہے اور قائم رہےگی۔ بالا صاحب اگر مسلمانوں کے خلاف ہوتے تو آج مسلمانوں کے علاقوں میں شیوسینا کی شاخیں قائم نہیں ہوتی۔

بالا صاحب مسلمانوں کے خلاف کبھی نہیں رہے، آنند دبے

ممبئی کے مسلم اکثریتی علاقے جن میں ڈونگری، پکھموڑیا اسٹریٹ، ٹیمکر اسٹریٹ یہ علاقے مسلم گنجان آبادی والے علاقے ہیں۔ ان علاقوں کی دوسری شناخت ہمیشہ سے افلاس، غربت اور جرائم پیشہ افراد کا مسکن کی رہی ہے۔ یہ علاقے ہمیشہ سے کانگریس، این سے پی اور سماجوادی پارٹی کے قریب رہی لیکِن بنیادی سہولیات سے یہ علاقے آج بھی محروم ہیں۔ آزادی کے بعد نصف صدی گزر جانے کے بعد بھی ان علاقوں میں کوئی خاص تبدیلی نہیں آئی۔ مسلم اکثریتی علاقوں میں آج بھی بنیادی سہولیات کا فقدان ہے۔ ان میں سب سے اہم تعلیمی ادارے اور طبی مراکز ہیں جبکہ دوسرے علاقوں کی حالات اس کے برعکس ہے۔ ایسے علاقے جہاں کانگریس این سی پی کا وجود نہیں ہے، اُن علاقوں میں عوام بنیادی سہولیات سے آراستہ ہے۔ یہاں کھیل کود کے لئے میدان، جمخانہ، طبی اور تعلیمی مراکز کو سب سے زیادہ فوقیت دی گئی ہے۔ یہی سبب ہے کہ مسلم علاقوں میں ترقیاتی کاموں اور بنیادی سہولیات کو فروغ دینے کے لئے مسلمانوں میں اُدھو ٹھاکرے کی شیوسینا کو لیکر بیداری پیدا ہوئی ہے۔ اب لوگ کثیر تعداد میں شیوسینا کی جانب گامزن ہو رہے ہیں۔ اس کے پیچھے کی سب سے بڑی وجہ یہ مانی جاتی ہے کہ شیوسینا کا مہا وکاس آگھاڈی کے ساتھ اتحاد، جسکی بدولت مسلمانوں نے شیوسینا کا دامن تھام لیا۔

وہیں اس معاملے پر ممبئی کے مدنپورہ علاقے سے شیو سینہ شاخہ پرمکھ عامر کہتے ہیں کہ ہم نے ہر سیاسی پارٹی کو آزمایا لیکِن مسلمانوں کی فلاح و بہبود کے لیے کوئی کھرا نہیں اُترا، جب اتحاد ہوا تو پھر اعتراض کے حدود ختم ہو گئے ہم نے اتحاد کو دیکھ کر شیوسینا کا انتخاب کیا کیونکہ جب اتحاد قائم ہوا تو سیکولر پارٹی کہنے اور سوچنے میں ہمیں کوئی اعتراض نہیں کیونکہ اتحاد کی سب سے اہم کڑی ہے سیکیولر ہونا اور ہمیں علاقائی سطح پر کام کرنے اور مسلمانوں کو بنیادی سہولیات سے آراستہ کرنے کے لئے اُس سیاسی پارٹی کا انتخاب کرنا چاہیے جو ترقیاتی کاموں کو ہی بنیاد بنائے۔ شیوسینا نے اسی لیے ہر علاقے میں شاخیں قائم کی تاکہ عوام کے مسائل حل کرنے کے لئے اُنہیں کہیں دور نہ جانا پڑے۔

یہ بھی پڑھیں: اورنگ آباد: بال ٹھاکرے کے مجسمے کی تنصیب کی مخالفت

ممبئی: شیوسینا کے ترجمان آنند دوبے نے ای ٹی وی بھارت سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ بالا صاحب ہمیشہ ہندوتوا کو لیکر آگے بڑھے، اس کا یہ بالکل مطلب نہیں تھا کہ وہ مسلمانوں کے خلاف رہے۔ وہ خلاف تھے اُن لوگوں کے جو بھارت میں رہ کر پاکستانیوں کی حمایت کے نعرے لگاتے تھے۔ شیوسینا کل بھی اُن کے خلاف تھی اور آج بھی اُن کے خلاف ہے اور آگے بھی رہےگی۔ یہ شیوسینا بالا صاحب ٹھاکرے کی شیوسینا ہے، جو آج بھی اپنے اُسی موقف پر قائم ہے اور قائم رہےگی۔ بالا صاحب اگر مسلمانوں کے خلاف ہوتے تو آج مسلمانوں کے علاقوں میں شیوسینا کی شاخیں قائم نہیں ہوتی۔

بالا صاحب مسلمانوں کے خلاف کبھی نہیں رہے، آنند دبے

ممبئی کے مسلم اکثریتی علاقے جن میں ڈونگری، پکھموڑیا اسٹریٹ، ٹیمکر اسٹریٹ یہ علاقے مسلم گنجان آبادی والے علاقے ہیں۔ ان علاقوں کی دوسری شناخت ہمیشہ سے افلاس، غربت اور جرائم پیشہ افراد کا مسکن کی رہی ہے۔ یہ علاقے ہمیشہ سے کانگریس، این سے پی اور سماجوادی پارٹی کے قریب رہی لیکِن بنیادی سہولیات سے یہ علاقے آج بھی محروم ہیں۔ آزادی کے بعد نصف صدی گزر جانے کے بعد بھی ان علاقوں میں کوئی خاص تبدیلی نہیں آئی۔ مسلم اکثریتی علاقوں میں آج بھی بنیادی سہولیات کا فقدان ہے۔ ان میں سب سے اہم تعلیمی ادارے اور طبی مراکز ہیں جبکہ دوسرے علاقوں کی حالات اس کے برعکس ہے۔ ایسے علاقے جہاں کانگریس این سی پی کا وجود نہیں ہے، اُن علاقوں میں عوام بنیادی سہولیات سے آراستہ ہے۔ یہاں کھیل کود کے لئے میدان، جمخانہ، طبی اور تعلیمی مراکز کو سب سے زیادہ فوقیت دی گئی ہے۔ یہی سبب ہے کہ مسلم علاقوں میں ترقیاتی کاموں اور بنیادی سہولیات کو فروغ دینے کے لئے مسلمانوں میں اُدھو ٹھاکرے کی شیوسینا کو لیکر بیداری پیدا ہوئی ہے۔ اب لوگ کثیر تعداد میں شیوسینا کی جانب گامزن ہو رہے ہیں۔ اس کے پیچھے کی سب سے بڑی وجہ یہ مانی جاتی ہے کہ شیوسینا کا مہا وکاس آگھاڈی کے ساتھ اتحاد، جسکی بدولت مسلمانوں نے شیوسینا کا دامن تھام لیا۔

وہیں اس معاملے پر ممبئی کے مدنپورہ علاقے سے شیو سینہ شاخہ پرمکھ عامر کہتے ہیں کہ ہم نے ہر سیاسی پارٹی کو آزمایا لیکِن مسلمانوں کی فلاح و بہبود کے لیے کوئی کھرا نہیں اُترا، جب اتحاد ہوا تو پھر اعتراض کے حدود ختم ہو گئے ہم نے اتحاد کو دیکھ کر شیوسینا کا انتخاب کیا کیونکہ جب اتحاد قائم ہوا تو سیکولر پارٹی کہنے اور سوچنے میں ہمیں کوئی اعتراض نہیں کیونکہ اتحاد کی سب سے اہم کڑی ہے سیکیولر ہونا اور ہمیں علاقائی سطح پر کام کرنے اور مسلمانوں کو بنیادی سہولیات سے آراستہ کرنے کے لئے اُس سیاسی پارٹی کا انتخاب کرنا چاہیے جو ترقیاتی کاموں کو ہی بنیاد بنائے۔ شیوسینا نے اسی لیے ہر علاقے میں شاخیں قائم کی تاکہ عوام کے مسائل حل کرنے کے لئے اُنہیں کہیں دور نہ جانا پڑے۔

یہ بھی پڑھیں: اورنگ آباد: بال ٹھاکرے کے مجسمے کی تنصیب کی مخالفت

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.