ETV Bharat / bharat

یو اے پی اے جیسے سخت قانون کے تحت ضمانت کی درخواست تکنیکی غلطی پر خارج نہیں ہو: گلفشاں فاطمہ - اردو نیوز دہلی

دہلی تشدد معاملے میں جیل میں بند گلفشاں فاطمہ نے اپنی ضمانت عرضی پر سماعت کے دوران کہا کہ یو اے پی اے جیسے سخت قانون میں تکنیکی غلطیوں کی بنیاد پر عرضی خارج نہیں کی جانی چاہیئے۔ گلفشا فاطمہ کی طرف سے ایڈووکیٹ محمود پراچہ نے یہ دلیل کڑکڑڈوما کورٹ کے سامنے یہ دلیل پیش کی۔

bail petition under strict law like uapa should not be rejected on technical fault gulfisha fatima said in court
یو اے پی اے جیسے سخت قانون کے تحت ضمانت کی درخواست تکنیکی غلطی پر خارج نہیں ہو: گلفشا فاطمہ
author img

By

Published : Sep 17, 2021, 4:49 AM IST

Updated : Sep 18, 2021, 9:14 AM IST

محمود پراچہ نے عدالت کو بتایا کہ این آئی اے ایکٹ کے سیکشن 16 (3) کے تحت خصوصی عدالت کو ضابطہ فوجداری کے سیکشن 437 اور 439 دونوں کے تحت سماعت کا حق حاصل ہے۔ دراصل، سماعت کے دوران دہلی پولیس کی جانب سے خصوصی پبلک پراسیکیوٹر امت پرساد نے کہا کہ کوڈ آف کرمنل پروسیجر کی دفعہ 439 کے تحت دائر کی گئی درخواست قابل سماعت نہیں ہے اور ضمانت کی درخواست سیکشن 437 کے تحت داخل کی جانی چاہیئے۔

تب پراچہ نے کہا کہ اس کیس میں چارج شیٹ ایک سیشن کورٹ کے بطور داخل کی گئی ہے ناکہ اسپیشل کورٹ کی طرح۔ اس لیے استغاثہ یہ نہیں کہہ سکتا کہ سیکشن 439 کے تحت ضمانت کی درخواست قابل سماعت نہیں ہے۔ اس کے بعد عدالت نے اس معاملے پر سماعت 18 ستمبر تک ملتوی کر دی۔

یو اے پی اے کے دیگر ملزمان عمر خالد اور خالد سیفی نے ضابطہ فوجداری کے سیکشن 439 کے تحت دائر ضمانت کی درخواستوں کو واپس لے لیا تھا اور سیکشن 437 کے تحت ضمانت کی درخواست دائر کی تھی۔

مزید پڑھیں:

Delhi Riots: ایک کیس کی ایف آئی آر دو تھانوں میں درج، ڈی سی پی سے جواب طلب

دہلی تشدد کے معاملے میں 18 ملزمان کے خلاف یو اے پی اے کے تحت ایف آئی آر درج کی گئی ہے۔ ان ملزمان کے خلاف یو اے پی اے کی دفعہ 13، 16، 17، 18 اور اسلحہ ایکٹ کی دفعہ 27 اور 28 کے تحت ایف آئی آر درج کی گئی ہے۔

محمود پراچہ نے عدالت کو بتایا کہ این آئی اے ایکٹ کے سیکشن 16 (3) کے تحت خصوصی عدالت کو ضابطہ فوجداری کے سیکشن 437 اور 439 دونوں کے تحت سماعت کا حق حاصل ہے۔ دراصل، سماعت کے دوران دہلی پولیس کی جانب سے خصوصی پبلک پراسیکیوٹر امت پرساد نے کہا کہ کوڈ آف کرمنل پروسیجر کی دفعہ 439 کے تحت دائر کی گئی درخواست قابل سماعت نہیں ہے اور ضمانت کی درخواست سیکشن 437 کے تحت داخل کی جانی چاہیئے۔

تب پراچہ نے کہا کہ اس کیس میں چارج شیٹ ایک سیشن کورٹ کے بطور داخل کی گئی ہے ناکہ اسپیشل کورٹ کی طرح۔ اس لیے استغاثہ یہ نہیں کہہ سکتا کہ سیکشن 439 کے تحت ضمانت کی درخواست قابل سماعت نہیں ہے۔ اس کے بعد عدالت نے اس معاملے پر سماعت 18 ستمبر تک ملتوی کر دی۔

یو اے پی اے کے دیگر ملزمان عمر خالد اور خالد سیفی نے ضابطہ فوجداری کے سیکشن 439 کے تحت دائر ضمانت کی درخواستوں کو واپس لے لیا تھا اور سیکشن 437 کے تحت ضمانت کی درخواست دائر کی تھی۔

مزید پڑھیں:

Delhi Riots: ایک کیس کی ایف آئی آر دو تھانوں میں درج، ڈی سی پی سے جواب طلب

دہلی تشدد کے معاملے میں 18 ملزمان کے خلاف یو اے پی اے کے تحت ایف آئی آر درج کی گئی ہے۔ ان ملزمان کے خلاف یو اے پی اے کی دفعہ 13، 16، 17، 18 اور اسلحہ ایکٹ کی دفعہ 27 اور 28 کے تحت ایف آئی آر درج کی گئی ہے۔

Last Updated : Sep 18, 2021, 9:14 AM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.