دمشق: گزشتہ اتوار کی علی الصبح ترکیہ اور شام میں آنے والے قیامت خیز زلزلے کی تباہ کاریاں وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ دنیا کے سامنے آ رہی ہیں۔ تباہی کے ایسے ایسے مناظر دیکھنے کو مل رہے ہیں کہ کلیجہ منہ کو آنے لگتا ہے۔ تباہی کے ساتھ ساتھ قدرت بھی اپنے کرشمے دکھا رہی ہے۔ شام میں قیامت خیز زلزلے نے ہر طرف تباہی مچا رکھی ہے، عمارتیں ملبے کا ڈھیر بن گئیں اسی ملبے تلے ایک بچی نے جنم لیا لیکن اس کے دنیا میں آتے ہی اپنوں کا ساتھ چھوٹ گیا۔
زلزلے سے جہاں زندگیاں ختم ہو رہی تھیں وہیں ملبے تلے ایک نئی زندگی کا جنم ہوا اور دو روز قبل ملبے تلے دبی خاتون نے ایک بچی کو جنم دیا تھا تاہم وہ خود جہان فانی سے کوچ کر گئی تھی۔ نومولود بچی نے دنیا میں آنکھ کھولی تو نہ صرف وہ یتیم ہوچکی تھی بلکہ اپنے پیارے خاندان کو بھی کھوچکی تھی جس کا اس ننھی جان کو پتہ بھی نہ تھا۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق اس زلزلے میں نومولود بچی کی والدہ عفرا، والد عبداللہ المیحان، چار بھائی اور خالہ جاں بحق ہوگئے جب کہ گھر مکمل طور پر تباہ ہوگیا۔ امدادی کارکنوں نے جب بچی کو ملبے سے باہر نکالا تو وہ ناف کے ذریعے اپنی ماں سے جڑی ہوئی تھی۔
-
The moment a child was born 👶 His mother was under the rubble of the earthquake in Aleppo, Syria, and she died after he was born , The earthquake.
— Talha Ch (@Talhaofficial01) February 6, 2023 " class="align-text-top noRightClick twitterSection" data="
May God give patience to the people of #Syria and #Turkey and have mercy on the victims of the #earthquake#الهزه_الارضيه #زلزال pic.twitter.com/eBFr6IoWaW
">The moment a child was born 👶 His mother was under the rubble of the earthquake in Aleppo, Syria, and she died after he was born , The earthquake.
— Talha Ch (@Talhaofficial01) February 6, 2023
May God give patience to the people of #Syria and #Turkey and have mercy on the victims of the #earthquake#الهزه_الارضيه #زلزال pic.twitter.com/eBFr6IoWaWThe moment a child was born 👶 His mother was under the rubble of the earthquake in Aleppo, Syria, and she died after he was born , The earthquake.
— Talha Ch (@Talhaofficial01) February 6, 2023
May God give patience to the people of #Syria and #Turkey and have mercy on the victims of the #earthquake#الهزه_الارضيه #زلزال pic.twitter.com/eBFr6IoWaW
متاثرہ خاندان کے رشتہ دار خلیل السوادی نے جذبات پر قابو رکھتے ہوئے بتایا کہ ہم فیملی اور اس کے سربراہ کو تلاش کر رہے تھے اچانک ہمارے کانوں میں ایک آواز آئی۔ ملبہ ہٹایا تو ہمیں اپنی ماں سے جڑی ہوئی نومولود بچی نظر آئی جسے میرے چچا زاد بھائی نے فوری طور پر اسپتال پہنچایا۔ بچی کو حلب کے شمال بعید میں واقع عفرین شہر کے ہسپتال میں داخل کردیا گیا ہے جہاں انتہائی نگہداشت کے شعبے میں اس کی دیکھ بھال کی جارہی ہے۔
عفرین ہسپتال کے ڈاکٹر نے بتایا کہ ’نومولود بچی کے اعضا شدید سردی کے باعث ٹھٹھرے ہوئے تھے۔ اس نے کئی گھنٹے ملبے تلے شدید سردی میں گزارے تھے۔ بچوں کے امراض کے ماہر ھانی معروف نے بتایا کہ ’ابتدائی طبی معائنے مکمل کرلیے۔ بچی کو انجیکشن کے ذریعے کیلشیئم کی ڈوز دی جارہی ہے کیونکہ وہ کئی گھنٹے تک بھوکی پیاسی رہی ہے‘۔اسپتال ذرائع کا کہنا ہے کہ بچی کی صحت تسلی بخش ہے تاہم اس کے جسم پر متعدد زخم بھی ہیں۔ ایسا لگتا ہے زلزلے کے تقریبا 7 گھنٹے بعد بچی نے جنم لیا ہے اور ایک ڈاکٹر کی بیوی اپنے بچے کے ساتھ اسے دودھ پلا رہی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: Turkey earthquake ترکیہ میں ملبے تلے دبی مردہ بیٹی کا ہاتھ تھامے باپ کی تصویر نے ہر دیکھنے والی آنکھ کو اشکبار کر دیا
رپورٹس کے مطابق بچی کا نام 'آیا' رکھا گیا ہے جس کا عربی میں مطلب 'معجزہ' ہوتا ہے۔ ننھی بچی آیا کے بچاؤ کی ویڈیو سوشل میڈیا پر بھی وائرل ہوگئی ہے۔ فوٹیج میں دکھایا گیا ہے کہ ایک شخص منہدم ہونے والی چار منزلہ عمارت کے ملبے سے دوڑتا ہوا ایک چھوٹے بچے کو لے کر بھاگتا ہے تو دوسرا شخص زیرو درجہ حرارت میں نوزائیدہ کے لیے کمبل لے کر پہلے والے کی طرف دوڑتا ہے جب کہ تیسرا اسے ہسپتال لے جانے کے لیے گاڑی کے لیے چیختا ہے۔ ہزاروں لوگوں نے بچی کو گود لینے کی پیشکش کی ہے۔
آیا پیر کے 7.8 شدت کے زلزلے سے یتیم ہونے والے بہت سے بچوں میں سے ایک ہے۔ اقوام متحدہ کے بچوں کے ادارے یونیسیف نے کہا کہ وہ ان بچوں کی نگرانی کر رہا ہے جن کے والدین لاپتہ یا مارے گئے ہیں، اور ہسپتالوں کے ساتھ رابطہ کر رہے ہیں تاکہ خاندان کے دوسرے افراد کا پتہ لگایا جا سکے جو ان کی دیکھ بھال کرنے کے قابل ہو سکتے ہیں۔ ترکیہ اور شام میں آنے والے زلزلے میں مرنے والوں کی تعداد 21 ہزار سے تجاوز کر گئی ہے۔ پانچویں روز بھی ملبے تلے دبے لوگوں کو بچانے کے لیے چوبیس گھنٹے ریسکیو کی کوششیں جاری ہیں۔ (یو این آئی مشمولات کے ساتھ)