رامپور: سماج وادی پارٹی کے سینیئر لیڈر اعظم خان کے بیٹے عبداللہ اعظم کی ایک بار پھر سے اسمبلی کی رکنیت ختم کردی گئی ہے۔اترپردیش اسمبلی سیکرٹریٹ کی جانب سے نوٹی فکیشن جاری کرکے اس کی اطلاع دی گئی ہے کہ کہ سوار ٹانڈہ کی نشست خالی کر دی گئی ہے، اب الیکشن کمیشن اس سیٹ پر دوبارہ الیکشن کرائے گا۔ قابل ذکر ہے کہ سپریم کورٹ کی ہدایت کے مطابق کسی بھی عوامی نمائندے کو کسی بھی مقدمے میں دو سال یا اس سے زیادہ کی سزا ملنے پر اسمبلی یا لوک سبھا کی رکنیت منسوخ کردی جاتی ہے۔
یہ پہلا موقع نہیں جب عبداللہ اعظم کی اسمبلی رکنیت کو منسوخ کیا گیا ہے، اس سے قبل سال 2017 میں بھی عبداللہ کو جعلی سرٹیفکیٹ کے معاملے میں دو سال سے زیادہ کی سزا سنائی گئی تھی اور اسی وجہ سے ان ک ی اسمبلی رکنیت منسوخ کی گئیہ تھی۔ دارصل مرادآباد کی اسپیشل عدالت نے 15 سال پرانے کیس میں اعظم خان اور ان کے بیٹے کو قصوروار پٹھہراتے ہوئے دو سال کی سزا سنائی ہے۔ اس وجہ سے اسمبلی سیکرٹریٹ نے ان کی رکنیت منسوخ کر دی ہے۔
واضح رہے کہ 15 سال قبل 29 جنوری 2008 کو چھجلت پولیس نے اعظم خان کی گاڑی کو چیکنگ کے لیے روکا تھا جس کی وجہ سے ان کے حامی مشتعل ہوگئے اور کافی زیادہ ہنگامہ بپا کیا۔ اس ہنگامے کے بعد چھجلیٹ پولیس نے عبداللہ اعظم سمیت نو لوگوں کو ملزم بنایا تھا۔ پولس نے اس معاملے میں ہنگامہ کرنے والے تمام لوگوں کے خلاف سرکاری کام میں رکاوٹ ڈالنے اور ہجوم کو اکسانے کا معاملہ درج کیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں:
اب اعظم خان اور ان کے بیٹے عبداللہ دونوں کی اسمبلی رکنیت منسوخ ہوچکی ہے۔ اعظم خان کو نفرت انگیز تقریر کیس میں تین سال کی سزا سنائی گئی تھی، جس کی وجہ سے انکی اسمبلی رکنیت پہلے ہی منسوخ ہو چکی ہے۔ ایسا 25 سال میں پہلی بار ہو رہا ہے جب اعظم خان کی خاندان کا کوئی فرد اسمبلی میں شرکت نہیں کرے گا۔ فی الحال، عبداللہ اعظم اس فیصلے کو سیشن کورٹ میں چیلنج کر سکتے ہیں، جہاں ایم پی-ایم ایل اے کورٹ کے فیصلے پر روک لگانے کی صورت میں ان رکنیت بچ سکتی ہے۔ اگر سیشن کورٹ نے اس پر اسٹے نہیں دیا تو پھر ہائیکورٹ جانا پڑے گا اور اگر ہائی کورٹ نے بھی اس فیصلے پر اسٹے دے دیا تو بھی ان کی رکنیت بچ سکتی ہے۔