علی گڑھ: آزاد بھارت کے پہلے وزیر تعلیم مولانا ابوالکلام آزاد کی آج 134 ویں یوم پیدائش ہے۔ مولانا ابو الکلام آزاد کی یوم پیدائش کو یوم تعلیم کے طور پر منایا جاتا ہے۔ اس موقع پر مصنف اور علی گڑھ مسلم یونیورسٹی (اے ایم یو) سے ریٹائرڈ پروفیسر عارف الاسلام نے ای ٹی وی بھارت سے خصوصی گفتگو میں بتایا کہ 'مولانا ابوالکلام آزاد کا مشن مسلم مخالف نظریات پر مبنی تھا۔' Maulana Azad Birth Anniversary
عارف الاسلام نے کہا کہ بانی درسگاہ سر سید احمد خان کے انتقال کے بعد شبلی نعمانی اور آزاد نے مضامین لکھنا شروع کئے، جس کا مقصد سر سید کے سیاسی اور تعلیمی مشن کو ناکام بنانا تھا۔ ملک کی تین بڑی شخصیات مولانا شبلی نعمانی، مولانا ابوالکلام آزاد اور مولانا حسین احمد مدنی نے مسلمانوں کے خلاف کانگریس کی مدد کی۔ انہوں نے کہا کہ الہلال اور البلاغ (اخبارات) میں مولانا آزاد کے متعدد مضامین ہیں، جس میں انھوں نے لکھا ہے کہ اے ایم یو کے لیے جمع کیے گئے پیسوں کو تُرکی کے خلاف ہورہی بلکان جنگ کے لیے بھیج دیا جائے کیوں کہ تُرکی جنگ ہار رہا تھا اور اسلام کی بقا درپیش تھی اور ویسے بھی یونیورسٹی کی تعمیر تو شیطانی عمل ہے۔ Professor Ariful Islam on Azad Mission
عارف الاسلام کا کہنا ہے کہ مولانا آزاد علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے قیام کے خلاف تھے۔ وہ چاہتے ہی نہیں تھے کہ محمڈن اینگلو اورینٹل (ایم اے او) کالج کو پارلیمانی ایکٹ کے تحت علی گڑھ مسلم یونیورسٹی (اے ایم یو) میں تبدیل کیا جائے اسی لئے 30 لاکھ روپے کو تُرکی بھیجنا چاہتے تھے آزاد۔ عارف الاسلام کے مطابق آزاد اور سر سید کے نظریات ایک دوسرے کے برعکس تھے، باوجود اس کے مولانا آزاد کے نام سے منسوب ایشیا کی سب سے بڑی یونیورسٹی لائبریری بھی علی گڑھ مسلم یونیورسٹی میں ہی موجود ہے۔ جس کی سنگ بنیاد پہلے تو لیٹن لائبریری کے نام سے رکھی گئی لیکن ایسا کیا ہوا کہ 1960 میں اس کو مولانا آزاد کے نام سے منسوب کردیا گیا۔ جس کا افتتاح جواہر لال نہرو نے کیا تھا۔