جموں و کشمیر کے ضلع پونچھ کی تحصیل منڈی کے بائیلہ سے تعلق رکھنے والے نزیر احمد کے دو بیٹے تھے تاہم دونوں کی الگ الگ حادثات میں موت واقع ہو گئی۔ ایک بیٹے کی موت دریا میں ڈوب کر ہوگئی جبکہ دوسرے بیٹے کی موت سعودی عرب میں ایک حادثہ کے دوران واقع ہوگئی۔ Death of Nazir Ahmed's Two Son
واضح رہے کہ نزیر احمد کا بیٹا لیاقت حسین سعودی عرب میں مزدوری کی غرض سے گیا ہوا تھا۔ لیاقت حسین کی عمر 28 سال کی تھی جن کے چار بچے تھے، جن کی جنوری 2020 کے اواخر میں ایک حادثہ کے دوران موت ہوگئی اور دوسرا مشتاق احمد دریا میں ڈوب گیا جس کی لاش ابھی تک نہیں مل سکی۔
اس وقت سے لیکر آج تک جموں و کشمیر حکومت اور مرکزی حکومت کے وزراء سے امداد نہیں ملی، اب بوڑھے ماں باپ بے سہارا ہوکر رہ گیے ہیں۔ لیاقت حسین کی بیوی اور بچوں کا پیٹ پالنا بھی ان کے لئے کافی مشکل ہو چکا ہے۔
بزرگی کے عالم میں خود اور بیوی کے ساتھ ساتھ لیاقت حسین کے اہل خانہ کی روزی روٹی کے لئے سخت پریشانیوں کا سامنا ہے۔ نذیر احمد کے مطابق وہ اس وقت ایک مظلوم کی زندگی گزار رہے ہیں۔ اس پیرانہ سالی میں نہ ہی وہ مزدوری کرسکتے ہیں اور نہ ہی اب کوئی بیٹا کمانے والا ہے۔
مزید پڑھیں:۔ پہلگام: ژالہ باری سے فصلوں کو شدید نقصان، متاثرین کی امداد کی اپیل
اسی پریشانی اور مصیبت کو لے کر کئی بار جموں کشمیر انتظامیہ کے پاس بھی جانا ہوا لیکن کسی نے بھی اس طرف توجہ نہیں دی۔ ان کے مطابق ضلع ترقیاتی کمشنر پونچھ کے پاس بھی اپنی فریاد رکھی گئی لیکن وہاں سے بھی خالی ہاتھ ہی لوٹنا پڑا۔
کئی بار سعودی عرب میں جاں بحق بیٹے کے معاوضہ کے لئے جموں و کشمیر انتظامیہ سے گزارش کی گئی اور چار بار کاغذات بھیجے گئے۔ ہر بار کچھ نہ کچھ کمی نکال کر کاغذات واپس کردئے گئے اور اب سعودی حکومت بھارتی وزیر داخلہ کا خط مانگ رہی ہے جس کے لئے دہلی تک رسائی کی گئی، جس پر ہزاروں کا خرچہ بھی برداشت کرنا پڑا لیکن اب تک وہاں سے بھی کوئی خاطر خواہ جواب نہیں ملا۔
انہوں نے مرکزی حکومت اور جموں کشمیر لفٹننٹ گورنر انتظامیہ سے اپیل کی ہے کہ سعودی عرب میں جو معاوضہ کے لئے لیے درخواست لگی ہوئی ہے، اس پر ہماری مدد کی جائے تاکہ وہاں سے کچھ نہ کچھ امداد مل سکے۔ جس سے ہم اپنے گھر والوں کی بہتر کفالت کر سکیں۔ انہوں نے ضلع ترقیاتی کمشنر پونچھ سے بھی اپیل کی ہے کہ وہ میری اپیل پر توجہ دیتے ہوئے ہماری معاونت کریں۔