امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے پیر کو اعلیٰ امریکی اور ہندوستانی وزرا کے درمیان 2+2 ڈائیلاگ India US 2+2 Ministerial Dialogue کے بعد ایک مشترکہ پریس کانفرنس میں کہا تھا کہ امریکہ بھارت میں کچھ حالیہ تشویشناک پیش رفتوں کو دیکھ رہا ہے، جس میں کچھ حکومت، پولیس اور جیل حکام کی طرف سے انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے بڑھتے ہوئے واقعات بھی شامل ہیں۔ اگرچہ اس وقت جے شنکر نے بلنکن کے تبصرے پر کوئی رد عمل ظاہر نہیں کیا تھا، لیکن انہوں نے بدھ کے روز اس پر سخت تبصرہ کیا۔ ایس جے شنکر S Jaishankar نے کہا کہ بھارت اور امریکہ کے درمیان اس ہفتے ہونے والی 2+2 وزارتی میٹنگ کے دوران انسانی حقوق کے معاملے پر بات نہیں ہوئی۔ انہوں نے کہا کہ جب بھی اس پر بحث ہوگی، نئی دہلی بولنے سے پیچھے نہیں ہٹے گی۔ ملاقات میں بنیادی طور پر سیاسی و عسکری امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ S Jaishankar on Human Rights Violation
سخت موقف اختیار کرتے ہوئے وزیر خارجہ جے شنکر نے کہا کہ لوگوں کو بھارت کے بارے میں رائے رکھنے کا حق ہے۔ ہم دوسروں کے انسانی حقوق کی صورتحال پر بھی اپنے خیالات کا اشتراک کرتے ہیں، بشمول امریکہ میں، خاص طور پر جب وہ ہماری کمیونٹی سے متعلق ہوتا ہے، درحقیقت کل ہمارے پاس ایک معاملہ آیا ہے اور ہم اس کے ساتھ کھڑے ہیں۔ اس میں انہوں نے امریکا کے شہر نیویارک کے علاقے رچمنڈ ہلز میں نفرت انگیز جرائم کے واقعے میں دو سکھ افراد پر حملے کا ذکر کیا۔ attacks on Sikhs in New York دونوں افراد صبح کے وقت چہل قدمی کر رہے تھے اور پھر ان پر اسی جگہ حملہ کیا گیا جہاں تقریباً 10 دن پہلے اسی کمیونٹی کے ایک دوسرے فرد پر حملہ کیا گیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: US Monitoring Rise in 'Human Rights Abuses' in India: بھارت میں 'انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں میں اضافہ' پر امریکی کی نظر
وزیر خارجہ ایس جے شنکر وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ کے ساتھ بھارت-امریکہ 2+2 وزارتی مذاکرات India US 2+2 Ministerial Dialogue میں حصہ لینے کے لیے واشنگٹن میں گئے ہوئے ہیں۔ ہندوستان میں انسانی حقوق کے بارے میں امریکی وزیر خارجہ کے تبصروں کو روس کے یوکرین حملے پر ہندوستان کے موقف پر بات چیت کے درمیان واشنگٹن کی نئی دہلی کی سرزنش کے طور پر دیکھا جارہا ہے۔