نئی دہلی: مرکزی حکومت نے گینگسٹر سے سیاستدان بنے عتیق احمد اور اس کے بھائی اشرف کو تین حملہ آوروں کے ذریعہ پریاگ راج میں میڈیا اہلکاروں کے طور پر مارے جانے کے بعد صحافیوں کی حفاظت کے لیے ایک معیاری آپریٹنگ طریقہ کار (SOPs) وضع کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ ذرائع نے اتوار کو یہاں بتایا کہ وزارت داخلہ کی طرف سے یہ قدم ہفتہ کی رات اتر پردیش میں مافیا عتیق احمد اور اشرف کے قتل کے واقعہ کے بعد اٹھایا جا رہا ہے۔
واضح رہے کہ گزشتہ رات جب پولیس عتیق احمد اور اس کے بھائی اشرف کو پریاگ راج میں طبی علاج کے لیے ہسپتال لے جا رہی تھی، اسی وقت مبینہ طور پر صحافیوں کے طور پر آئے ہوئے کچھ لوگوں نے عتیق احمد اور اس کے بھائی اشرف کو پولیس فورس اور میڈیا کی موجودگی میں گولی مار کر ہلاک کر دیا۔ یہ دونوں امیش پال قتل کیس کے سلسلے میں پولیس کی حراست میں ہیں، واقعہ کے وقت میڈیا سے بات کر رہے تھے۔ ذرائع کے مطابق اس معاملے کو سنجیدگی سے لیتے ہوئے وزارت داخلہ نے صحافیوں کے تحفظ کے لیے معیاری آپریٹنگ پروسیجر بنانے کی بات کی ہے۔غور طلب ہے کہ سابق رکن پارلیمنٹ عتیق احمد اور ان کے بھائی اشرف احمد کو ہفتے کی رات دیر گئے قتل کرنے والے تین شوٹر پیشہ ور مجرم ہیں۔ تینوں ڈکیتی کے کیس میں کئی بار جیل بھی جا چکے ہیں۔ پولیس نے ان کی شناخت سنی، ارون اور لاولیش کے طور پر کی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: Owaisi on Atiq Murder 'سپریم کورٹ کی نگرانی میں عتیق۔اشرف قتل کی تحقیقات کی جائے'
یو این آئی