ETV Bharat / bharat

'حکومت تریپورہ میں مسلمانوں کی جان و مال کی تحفظ کو یقنی بنائے'

مرکزی حکومت و تریپورہ حکومت سے یہ مطالبہ کیا گیا کہ جلد از جلد تریپورہ کے حالات پر قابو پانے کی کوشش کی جائے اور ریاست کے مسلمانوں کی جان و مال کی حفاظت کی جائے۔

association-for-protection-of-civil-rights-demands-to-control-tripura-violence
'حکومت تریپورہ میں مسلمانوں کی جان و مال کی تحفظ کو یقنی بنائے'
author img

By

Published : Oct 27, 2021, 10:34 PM IST

بنگلہ دیش میں ہندوؤں کے خلاف ہوئے تشدد کی مذمت میں کئی دنوں سے تریپورہ میں مظاہرے اور ریلیاں جاری تھیں، لیکن یہ ریلیاں شدت اختیار کر گئیں اور ریاست کے مسلمانوں کے خلاف متشدد ہوگئیں۔ جس کے نتیجے میں مساجد میں توڑ پھوڑ، آگ زنی، مسلمانوں کی دُکانوں و مکانوں میں توڑ پھوڑ، مسلم مخالف نعرے بازی جیسے واقعات روزانہ سامنے آرہی ہیں۔

اس معاملے پر ایسوسی ایشن فار پروٹیکشن آف سِوِل رائٹس، اسٹوڈنس اسلامک آرگنائزیشن آف انڈیا اور جماعت اسلامی ہند کے کارکنان کے ذریعے ایک مشترکہ طور پر آن لائن پریس کانفرنس کا انعقاد کیا گیا۔ پریس کانفرنس کے ذریعے حکومتِ ہند اور تریپورہ حکومت سے یہ مطالبہ کیا گیا کہ جلد از جلد تریپورہ کے حالات پر قابو پانے کی کوشش کی جائے اور ریاست کے مسلمانوں کی جان و مال کی حفاظت کی جائے۔

association-for-protection-of-civil-rights-demands-to-control-tripura-violence
تصویر بشکریہ ٹوئٹر
پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ایڈووکیٹ فواز شاہین نے بتایا کہ "تریپورہ میں گزشتہ ایک ہفتے سے فرقہ وارانہ تشدد اور مسلمانوں کے خلاف حملوں کا سلسلہ جاری ہے۔ مقامی کارکنوں اور رہائشیوں کی معلومات کے مطابق ہندوتوا ہجوم کی جانب سے مسلم علاقوں میں مساجد، گھروں اور افراد پر حملہ کرنے کے کم از کم 27 واقعات ہوئے ہیں۔ ان میں 16 واقعات ایسے ہیں جہاں مساجد میں توڑ پھوڑ کی گئی اور ان پر زبردستی وی ایچ پی کے جھنڈے لہرائے گئے۔ کم از کم تین مساجد، اناکوٹی ضلع کی پالبازار مسجد، گومتی ضلع کی ڈوگرہ مسجد اور وِشال گڑھ میں نرولا ٹیلا کو نذر آتش کر دیا گیا۔'مسلمانوں کے گھروں پر پتھراؤ اور نشانہ بناکر توڑ پھوڑ کرنے کی بھی خبریں ہیں۔ تقریباً یہ تمام حملے ہندوتوا ہجوم کی طرف سے کیے گئے جو بظاہر بنگلہ دیش میں ہندو مخالف تشدد کے خلاف احتجاج کے لیے جمع ہوئے تھے۔"ندیم خان سیکریٹری اے پی سی آر نے کہاکہ "حکومت اور ریاستی انتظامیہ کی جانب سے اب تک کوئی ٹھوس قدم نہیں اٹھایا گیا ہے، گویا ایسا محسوس ہو رہا ہے جیسے حکومت چاہتی ہی نہیں ہے کہ تشدد ختم ہو اور امن قائم ہو۔ کئی جگہ بنگلہ دیش کے واقعات کا حوالہ دے کر تریپورہ کی صورتحال کو درست بتانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ لیکن یہ بات بھی واضح رہے کہ بنگلہ دیش میں تشدد کے واقعات پر چند ہی دنوں میں حکومت کی جانب سے سخت اقدامات کیے گئے جس میں تقریباً 500 گرفتاریاں بھی ہوچکی ہیں۔ لیکن تریپورہ میں اب تک حالات جوں کہ توں ہیں بلکہ مزید بگڑتے جا رہے ہیں۔"سلطان حُسین سیکرٹری، ایس آئی او تریپورہ نے بتایاکہ "کل بروز منگل نارتھ تریپورہ کے علاقے دھرمانگر اور کیلاشہر میں ریاست کے حالات کو دیکھتے ہوئے مسلمانوں کی جانب سے مظاہرے منقعد کیے گئے، بعد ازاں وہاں پولیس انتظامیہ کی جانب سے دفعہ 144 نافذ کر دی گئی اور مظاہرے سے روک دیا گیا۔ لیکن جن مقامات پر شر پسندوں کے ذریعے دہشت کا ماحول بنایا جا رہا ہے، توڑ پھوڑ اور آگ زنی کی جا رہی ہے وہاں اب تک کوئی کاروائی نہیں کی گئی ہے۔ حکومت و ریاستی انتظامیہ کی جانب سے محض چند مقامات پر پولیس کی تعیناتی دِکھا کر یہ بتایا جا رہا ہے کہ حالات پر قابو پانے کی کوشش جاری ہے۔"


جماعت اسلامی ہند کے سیکرٹری ملک معتصم خان نے کہاکہ "حکومت سے یہ اپیل ہے کہ حالات پر جلد از جلد قابو پایا جائے۔ ساتھ ہی ساتھ مساجد کا جو نقصان ہوا ہے اس کی بھرپائی کی جائے۔ مسلمانوں کو خصوصی تحفظ فراہم کیا جائے اور جو دہشت پھیلا رہے ہیں ان کے خلاف سخت سے سخت کاروائی کی جائے تاکہ ریاست میں امن قائم ہو سکے۔" پریس کانفرنس میں نور الاسلام مظہربُھیا (امیر، جماعتِ اسلامی ہند، تریپورہ) اور شفیقُ الرحمان (صدر، ایس آئی او تریپورہ) بھی موجود تھے۔'

بنگلہ دیش میں ہندوؤں کے خلاف ہوئے تشدد کی مذمت میں کئی دنوں سے تریپورہ میں مظاہرے اور ریلیاں جاری تھیں، لیکن یہ ریلیاں شدت اختیار کر گئیں اور ریاست کے مسلمانوں کے خلاف متشدد ہوگئیں۔ جس کے نتیجے میں مساجد میں توڑ پھوڑ، آگ زنی، مسلمانوں کی دُکانوں و مکانوں میں توڑ پھوڑ، مسلم مخالف نعرے بازی جیسے واقعات روزانہ سامنے آرہی ہیں۔

اس معاملے پر ایسوسی ایشن فار پروٹیکشن آف سِوِل رائٹس، اسٹوڈنس اسلامک آرگنائزیشن آف انڈیا اور جماعت اسلامی ہند کے کارکنان کے ذریعے ایک مشترکہ طور پر آن لائن پریس کانفرنس کا انعقاد کیا گیا۔ پریس کانفرنس کے ذریعے حکومتِ ہند اور تریپورہ حکومت سے یہ مطالبہ کیا گیا کہ جلد از جلد تریپورہ کے حالات پر قابو پانے کی کوشش کی جائے اور ریاست کے مسلمانوں کی جان و مال کی حفاظت کی جائے۔

association-for-protection-of-civil-rights-demands-to-control-tripura-violence
تصویر بشکریہ ٹوئٹر
پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ایڈووکیٹ فواز شاہین نے بتایا کہ "تریپورہ میں گزشتہ ایک ہفتے سے فرقہ وارانہ تشدد اور مسلمانوں کے خلاف حملوں کا سلسلہ جاری ہے۔ مقامی کارکنوں اور رہائشیوں کی معلومات کے مطابق ہندوتوا ہجوم کی جانب سے مسلم علاقوں میں مساجد، گھروں اور افراد پر حملہ کرنے کے کم از کم 27 واقعات ہوئے ہیں۔ ان میں 16 واقعات ایسے ہیں جہاں مساجد میں توڑ پھوڑ کی گئی اور ان پر زبردستی وی ایچ پی کے جھنڈے لہرائے گئے۔ کم از کم تین مساجد، اناکوٹی ضلع کی پالبازار مسجد، گومتی ضلع کی ڈوگرہ مسجد اور وِشال گڑھ میں نرولا ٹیلا کو نذر آتش کر دیا گیا۔'مسلمانوں کے گھروں پر پتھراؤ اور نشانہ بناکر توڑ پھوڑ کرنے کی بھی خبریں ہیں۔ تقریباً یہ تمام حملے ہندوتوا ہجوم کی طرف سے کیے گئے جو بظاہر بنگلہ دیش میں ہندو مخالف تشدد کے خلاف احتجاج کے لیے جمع ہوئے تھے۔"ندیم خان سیکریٹری اے پی سی آر نے کہاکہ "حکومت اور ریاستی انتظامیہ کی جانب سے اب تک کوئی ٹھوس قدم نہیں اٹھایا گیا ہے، گویا ایسا محسوس ہو رہا ہے جیسے حکومت چاہتی ہی نہیں ہے کہ تشدد ختم ہو اور امن قائم ہو۔ کئی جگہ بنگلہ دیش کے واقعات کا حوالہ دے کر تریپورہ کی صورتحال کو درست بتانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ لیکن یہ بات بھی واضح رہے کہ بنگلہ دیش میں تشدد کے واقعات پر چند ہی دنوں میں حکومت کی جانب سے سخت اقدامات کیے گئے جس میں تقریباً 500 گرفتاریاں بھی ہوچکی ہیں۔ لیکن تریپورہ میں اب تک حالات جوں کہ توں ہیں بلکہ مزید بگڑتے جا رہے ہیں۔"سلطان حُسین سیکرٹری، ایس آئی او تریپورہ نے بتایاکہ "کل بروز منگل نارتھ تریپورہ کے علاقے دھرمانگر اور کیلاشہر میں ریاست کے حالات کو دیکھتے ہوئے مسلمانوں کی جانب سے مظاہرے منقعد کیے گئے، بعد ازاں وہاں پولیس انتظامیہ کی جانب سے دفعہ 144 نافذ کر دی گئی اور مظاہرے سے روک دیا گیا۔ لیکن جن مقامات پر شر پسندوں کے ذریعے دہشت کا ماحول بنایا جا رہا ہے، توڑ پھوڑ اور آگ زنی کی جا رہی ہے وہاں اب تک کوئی کاروائی نہیں کی گئی ہے۔ حکومت و ریاستی انتظامیہ کی جانب سے محض چند مقامات پر پولیس کی تعیناتی دِکھا کر یہ بتایا جا رہا ہے کہ حالات پر قابو پانے کی کوشش جاری ہے۔"


جماعت اسلامی ہند کے سیکرٹری ملک معتصم خان نے کہاکہ "حکومت سے یہ اپیل ہے کہ حالات پر جلد از جلد قابو پایا جائے۔ ساتھ ہی ساتھ مساجد کا جو نقصان ہوا ہے اس کی بھرپائی کی جائے۔ مسلمانوں کو خصوصی تحفظ فراہم کیا جائے اور جو دہشت پھیلا رہے ہیں ان کے خلاف سخت سے سخت کاروائی کی جائے تاکہ ریاست میں امن قائم ہو سکے۔" پریس کانفرنس میں نور الاسلام مظہربُھیا (امیر، جماعتِ اسلامی ہند، تریپورہ) اور شفیقُ الرحمان (صدر، ایس آئی او تریپورہ) بھی موجود تھے۔'

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.