شمال مشرقی ریاست آسام کے شہر تیزپور میں ایک حیران کن معاملہ منظر عام پر آیا۔ ایک نو عمر طالبہ اپنے شارٹس (مختصر لباس) زیب تن کر کے شہر کے ایک تعلیمی ادارے میں آسام زرعی یونیورسٹی میں داخلے کے لیے امتحان دینے گئی تھی۔ اگرچہ وہ امتحان میں بیٹھنے کے لیے تمام ضروری دستاویزات لے کر گئی تھی لیکن ڈیوٹی پر موجود اہلکاروں نے اسے امتحان ہال کے باہر انتظار کروایا۔ جب اس نے اس کی وجہ پوچھی تو اسے بتایا گیا کہ وہ امتحان ہال داخل نہیں ہو سکتی کیونکہ اس نے شارٹس پہنا ہے۔
طالبہ کا کہنا ہے کہ داخلہ کارڈ میں اس کا تذکرہ نہیں تھا۔ انہوں نے مزید کہا کہ 'میں نے وہ تمام دستاویزات لے رکھے تھے جن کا ذکر ایڈمٹ کارڈ میں کیا گیا تھا جو امتحان ہال میں داخلے کے لیے درکار تھے۔ تاہم ڈیوٹی پر موجود اہلکاروں نے مجھے یہ کہتے ہوئے ہال میں داخل ہونے سے روک دیا کہ آپ ہاف پینٹ پہنا ہوا ہے۔'
اگرچہ لڑکی نے حوالہ دیا کہ ایڈمٹ کارڈ میں ایسی کسی چیز کا ذکر نہیں تھا لیکن ڈیوٹی پر موجود اہلکاروں نے کہا کہ یہ تو کامن سینس کی بات ہے۔ عہدیداروں نے اسے امتحان کے ہال میں داخل ہونے کی شرط کے طور پر لمبی پینٹ کا ایک جوڑا لانے کو بھی کہا۔
بالآخر جب لڑکی کے والد ایک اضافی کپڑا فراہم کیا تب جا کر لڑکی کو طویل انتظار کے بعد امتحان ہال میں داخلے کی اجازت ملی۔ لڑکی وہ اضافی کپڑا اپنے گرد لپیٹ کر امتحان کے لیے بیٹھ گئی۔
سوشل میڈیا یہ معاملہ وائرل ہورہا ہے۔
مزید پڑھیں:امتحان ہال میں داخلہ نہ ملنے پر ہنگامہ
جب کسی نے اس معاملہ کو سوشل میڈیا پر اپلوڈ کردیا۔ اس کے بعد سوشل میڈیا صارفین نے اس تعلیمی ادارے کو ایسے قوانین بنانے پر تنقید کا نشانہ بنایا جو لوگوں کی آزادی کو متاثر کرتے ہیں۔