ETV Bharat / bharat

Assembly Elections Result تریپورہ، ناگالینڈ اور میگھالیہ میں بنے گی بی جے پی کی حکومت

شمال مشرقی ریاستوں میں جہاں اسمبلی انتخابات ہوئے ہیں، امید کی جا رہی ہے کہ ان تینوں ریاستوں میں بی جے پی دوبارہ اقتدار میں واپسی کرے گی۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق آسام کے وزیراعلیٰ ہیمنت بسوا سرما سرگرم ہیں۔ اب تک کے رجحانات کے مطابق تریپورہ اور ناگالینڈ میں بی جے پی کی حکومت بننا تقریباً طے ہے۔ میگھالیہ میں بی جے پی این پی پی کے ساتھ اتحاد کر سکتی ہے۔

NDA to form govt in all three NE States
شمال مشرق میں بھگوا لہرایا
author img

By

Published : Mar 2, 2023, 4:50 PM IST

Updated : Mar 2, 2023, 5:05 PM IST

نئی دہلی: تریپورہ، میگھالیہ اور ناگالینڈ کے رجحانات اس جانب اشارہ کر رہے ہیں کہ شمال مشرقی ریاستوں میں بی جے پی کی مقبولیت ابھی بھی برقرار ہے۔ ایسے اشارے مل رہے ہیں کہ تریپورہ میں بی جے پی دوبارہ اقتدار میں واپسی کررہی ہے۔ جب کہ ناگالینڈ میں بھی بی جے پی اتحاد کو واضح اکثریت ملتی نظر آرہی ہے۔ حالانکہ بی جے پی کو میگھالیہ میں توقع کے مطابق سیٹیں نہیں ملی ہے، تاہم وہ پہلے سے بہتر پوزیشن میں ہے۔ ایسی قیاس آرائیاں بھی کی جا رہی ہیں کہ بی جے پی، این پی پی کے ساتھ اتحاد کرسکتی ہے۔ حالانکہ این پی پی پہلے بی جے پی کے ساتھ تھی، لیکن انتخابات سے قبل دونوں علیحدہ ہوگئے۔ اب امید کی جا رہی ہے کہ این پی پی اور بی جے پی ایک بار پھر ساتھ میں آسکتے ہیں۔

وہیں اگر ہم تریپورہ کی بات کریں تو یہاں مانک ساہا بی جے پی حکومت کی قیادت کر رہی ہے۔ پارٹی نے انتخابات سے قبل بپلاب دیب کو ہٹا کر مانک ساہا کو وزیراعلیٰ بنایا تھا۔ ایسا لگ رہا ہے کہ بی جے پی کو اس فیصلے سے فائدہ ملا ہے، مانک ساہا کی شبیہ صاف ہے۔ دوسری طرف بائیں بازو نے یہاں کانگریس کے ساتھ اتحاد کیا ہے۔ بائیں بازو کی یہاں 25 برس سے مسلسل حکومت رہی ہے۔ اس کے باوجود کانگریس اور بائیں بازو کچھ خاص نہیں کرسکے جس کی توقع تھی۔

دوسری طرف یہاں زیادہ تر بحث ٹپرا مورچہ کے تعلق سے ہورہی ہے۔ اس کی قیادت پردیوت مانک دیببرما کے پاس ہے۔ دیبرما کا تعلق یہاں کے شاہی خاندان سے ہے۔ انتخابات سے قبل یہ ایسی افواہیں تھیں کہ ٹپرا اور بی جے پی کے درمیان اتحاد ہو سکتا ہے، لیکن ایسا نہیں ہوا۔ ٹپرا کا شروع سے مطالبہ رہا ہے کہ ان کے علاقے کو ایک آزاد ریاست کا درجہ دیا جائے۔ ان کی مقبولیت بنیادی طور پر وہاں کے اصل قبائلیوں میں ہے۔ تاہم نہ تو بی جے پی اور نہ ہی بائیں بازو کے اتحاد نے ان کے مطالبات سے اتفاق کیا۔ ٹپرا چاہتی تھی کہ وہ بائیں بازو اور کانگریس اتحاد کے ساتھ مل کر الیکشن لڑے، لیکن اس اتحاد نے بھی ان کے مطالبے کا مثبت جواب نہیں دیا، یہی وجہ رہا کہ ٹپرا تنہا انتخابی میدان میں اترنے پر مجبور ہوے۔ ٹپرا جذباتی مسئلہ اٹھانے کے باوجود پوری ریاست میں اپنا چھاپ چھوڑنے میں ناکام رہے۔ اس کے برعکس بنگالی برادری اس کے خلاف متحرک نظر اور وہ بی جے پی کو حمایت کرتے ہوئے نظر آئے۔

تریپورہ میں ٹی ایم سی کو امید کے مطابق کامیابی نہیں ملی۔ پارٹی پر امید تھی اور بار بار دعویٰ کر رہی تھی، لیکن ایسا کچھ نہیں ہوا۔ اس کے پیچھے ٹپرا فیکٹر بتایا جارہا ہے۔ مقامی آبادی ٹپرا کے پیچھے کھڑی تھی اور باقی لوگ بی جے پی کے پیچھے۔ ٹپرا نے آئی پی ایف ٹی کو مکمل طور پر تباہ کر دیا۔ ویسے، بی جے پی دعویٰ کر رہی ہے کہ اس کی مقبولیت فلاحی اسکیمیں اور وعدے ہیں۔ بی جے پی نے لڑکیوں کو اسکوٹی دینے کا وعدہ کیا ہے۔

ویسے آپ کو بتادیں کہ آج کے انتخابی نتائج میں آسام کے وزیر اعلیٰ ہمانتا بسوا سرما سب سے زیادہ سرخیوں میں ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ ہمنت بسوا سرما نے ٹیپرا کے سربراہ سے بات چیت کی ہے تاکہ انہیں بی جے پی اتحاد میں شامل کیا جا سکے۔ ووٹوں کی گنتی سے ٹھیک ایک دن پہلے ہیمنت بسوا سرما نے این پی پی کے سربراہ کونراڈ سنگما سے بھی بات کی۔ این پی پی اور بی جے پی نے انتخابات سے پہلے اپنے راستے الگ کر لیے تھے، لیکن نتائج کے بعد امید کی جارہی ہے کہ میگھالیہ میں حکومت سازی کے لیے دو نو ایک ساتھ آسکتے ہیں۔ فی الحال این پی پی میگھالیہ میں واحد سب سے بڑی پارٹی بن کر ابھر رہی ہے۔

ٹی ایم سی میگھالیہ میں پانچ سیٹوں پر آگے ہے۔ پارٹی کو امید تھی کہ وہ یہاں حکومت بنانے سکتی ہے، لیکن این پی پی نے ان کی امیدوں پر پانی پھیر دیا۔ اس وقت این پی پی یہاں سب سے بڑی پارٹی بن کر ابھر رہی ہے۔ بی جے پی کو چار سے پانچ سیٹیں مل سکتی ہیں۔ پچھلی بار بی جے پی کو دو سیٹیں ملی تھیں۔ اسی طرح اگر ہم ناگالینڈ کی بات کریں تو یہاں صورتحال تقریباً یقینی ہے کہ بی جے پی دوبارہ مخلوط اقتدار میں واپسی کرے گی۔ نیفیو ریو پانچویں بار وزیر اعلیٰ کے عہدے کا حلف لیں گے۔ مرکزی حکومت نے ناگا امن مذاکرات کے حوالے سے جو پہل کی اور افسپا کے حوالے سے جو اعلان کیا، اس کا اثر نظر آنے لگا۔

مزید پڑھیں:

نئی دہلی: تریپورہ، میگھالیہ اور ناگالینڈ کے رجحانات اس جانب اشارہ کر رہے ہیں کہ شمال مشرقی ریاستوں میں بی جے پی کی مقبولیت ابھی بھی برقرار ہے۔ ایسے اشارے مل رہے ہیں کہ تریپورہ میں بی جے پی دوبارہ اقتدار میں واپسی کررہی ہے۔ جب کہ ناگالینڈ میں بھی بی جے پی اتحاد کو واضح اکثریت ملتی نظر آرہی ہے۔ حالانکہ بی جے پی کو میگھالیہ میں توقع کے مطابق سیٹیں نہیں ملی ہے، تاہم وہ پہلے سے بہتر پوزیشن میں ہے۔ ایسی قیاس آرائیاں بھی کی جا رہی ہیں کہ بی جے پی، این پی پی کے ساتھ اتحاد کرسکتی ہے۔ حالانکہ این پی پی پہلے بی جے پی کے ساتھ تھی، لیکن انتخابات سے قبل دونوں علیحدہ ہوگئے۔ اب امید کی جا رہی ہے کہ این پی پی اور بی جے پی ایک بار پھر ساتھ میں آسکتے ہیں۔

وہیں اگر ہم تریپورہ کی بات کریں تو یہاں مانک ساہا بی جے پی حکومت کی قیادت کر رہی ہے۔ پارٹی نے انتخابات سے قبل بپلاب دیب کو ہٹا کر مانک ساہا کو وزیراعلیٰ بنایا تھا۔ ایسا لگ رہا ہے کہ بی جے پی کو اس فیصلے سے فائدہ ملا ہے، مانک ساہا کی شبیہ صاف ہے۔ دوسری طرف بائیں بازو نے یہاں کانگریس کے ساتھ اتحاد کیا ہے۔ بائیں بازو کی یہاں 25 برس سے مسلسل حکومت رہی ہے۔ اس کے باوجود کانگریس اور بائیں بازو کچھ خاص نہیں کرسکے جس کی توقع تھی۔

دوسری طرف یہاں زیادہ تر بحث ٹپرا مورچہ کے تعلق سے ہورہی ہے۔ اس کی قیادت پردیوت مانک دیببرما کے پاس ہے۔ دیبرما کا تعلق یہاں کے شاہی خاندان سے ہے۔ انتخابات سے قبل یہ ایسی افواہیں تھیں کہ ٹپرا اور بی جے پی کے درمیان اتحاد ہو سکتا ہے، لیکن ایسا نہیں ہوا۔ ٹپرا کا شروع سے مطالبہ رہا ہے کہ ان کے علاقے کو ایک آزاد ریاست کا درجہ دیا جائے۔ ان کی مقبولیت بنیادی طور پر وہاں کے اصل قبائلیوں میں ہے۔ تاہم نہ تو بی جے پی اور نہ ہی بائیں بازو کے اتحاد نے ان کے مطالبات سے اتفاق کیا۔ ٹپرا چاہتی تھی کہ وہ بائیں بازو اور کانگریس اتحاد کے ساتھ مل کر الیکشن لڑے، لیکن اس اتحاد نے بھی ان کے مطالبے کا مثبت جواب نہیں دیا، یہی وجہ رہا کہ ٹپرا تنہا انتخابی میدان میں اترنے پر مجبور ہوے۔ ٹپرا جذباتی مسئلہ اٹھانے کے باوجود پوری ریاست میں اپنا چھاپ چھوڑنے میں ناکام رہے۔ اس کے برعکس بنگالی برادری اس کے خلاف متحرک نظر اور وہ بی جے پی کو حمایت کرتے ہوئے نظر آئے۔

تریپورہ میں ٹی ایم سی کو امید کے مطابق کامیابی نہیں ملی۔ پارٹی پر امید تھی اور بار بار دعویٰ کر رہی تھی، لیکن ایسا کچھ نہیں ہوا۔ اس کے پیچھے ٹپرا فیکٹر بتایا جارہا ہے۔ مقامی آبادی ٹپرا کے پیچھے کھڑی تھی اور باقی لوگ بی جے پی کے پیچھے۔ ٹپرا نے آئی پی ایف ٹی کو مکمل طور پر تباہ کر دیا۔ ویسے، بی جے پی دعویٰ کر رہی ہے کہ اس کی مقبولیت فلاحی اسکیمیں اور وعدے ہیں۔ بی جے پی نے لڑکیوں کو اسکوٹی دینے کا وعدہ کیا ہے۔

ویسے آپ کو بتادیں کہ آج کے انتخابی نتائج میں آسام کے وزیر اعلیٰ ہمانتا بسوا سرما سب سے زیادہ سرخیوں میں ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ ہمنت بسوا سرما نے ٹیپرا کے سربراہ سے بات چیت کی ہے تاکہ انہیں بی جے پی اتحاد میں شامل کیا جا سکے۔ ووٹوں کی گنتی سے ٹھیک ایک دن پہلے ہیمنت بسوا سرما نے این پی پی کے سربراہ کونراڈ سنگما سے بھی بات کی۔ این پی پی اور بی جے پی نے انتخابات سے پہلے اپنے راستے الگ کر لیے تھے، لیکن نتائج کے بعد امید کی جارہی ہے کہ میگھالیہ میں حکومت سازی کے لیے دو نو ایک ساتھ آسکتے ہیں۔ فی الحال این پی پی میگھالیہ میں واحد سب سے بڑی پارٹی بن کر ابھر رہی ہے۔

ٹی ایم سی میگھالیہ میں پانچ سیٹوں پر آگے ہے۔ پارٹی کو امید تھی کہ وہ یہاں حکومت بنانے سکتی ہے، لیکن این پی پی نے ان کی امیدوں پر پانی پھیر دیا۔ اس وقت این پی پی یہاں سب سے بڑی پارٹی بن کر ابھر رہی ہے۔ بی جے پی کو چار سے پانچ سیٹیں مل سکتی ہیں۔ پچھلی بار بی جے پی کو دو سیٹیں ملی تھیں۔ اسی طرح اگر ہم ناگالینڈ کی بات کریں تو یہاں صورتحال تقریباً یقینی ہے کہ بی جے پی دوبارہ مخلوط اقتدار میں واپسی کرے گی۔ نیفیو ریو پانچویں بار وزیر اعلیٰ کے عہدے کا حلف لیں گے۔ مرکزی حکومت نے ناگا امن مذاکرات کے حوالے سے جو پہل کی اور افسپا کے حوالے سے جو اعلان کیا، اس کا اثر نظر آنے لگا۔

مزید پڑھیں:

Last Updated : Mar 2, 2023, 5:05 PM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.