ETV Bharat / bharat

Promote Urdu Language: اردو زبان کے فروغ کےلیے اشوک کمار کا مثالی اقدام - Lover of Urdu Language Ashok Kumar

گیا کے رہنے والے اشوک کمار Ashok Kumar, a Resident of Gaya اپنے بیٹے کی شادی کا کارڈ Son's wedding Card مسلم دوستوں کو اردو میں Writing in Urdu لکھ کر دے رہے ہیں، اشوک نے تیس سال قبل ایک دکان میں کام کے دوران اپنے ایک مسلم ساتھی سے اردو پڑھنا لکھنا سیکھا تھا۔

اردو زبان کے فروغ کے تئیں آشوک کمار کا مثالی جذبہ
اردو زبان کے فروغ کے تئیں آشوک کمار کا مثالی جذبہ
author img

By

Published : Dec 12, 2021, 6:25 PM IST

بہار کے شہر گیا کے رہنے والے اشوک کمار Ashok Kumar, a Resident of Gaya نے ثابت کردیا کہ زبان کسی کی وراثت نہیں، بلکہ جو اسے اپنائے وہ اسی کی ہوتی ہے۔ زبان دلوں کو جوڑنے کا ذریعہ ہے اور جب معاملہ ' اردو زبان 'کا ہوتو اس کی مٹھاس اور اس کے الفاظ کی چاشنی دلوں پر گہرا اثر چھوڑ جا تی ہے۔

اردو زبان کے فروغ کے تئیں آشوک کمار کا مثالی جذبہ

گیا کے اشوک جو پیشہ سے مزدور ہیں وہ اپنے بیٹے کی شادی کا کارڈ مسلم دوستوں کو اردو میں لکھ کر دے رہے ہیں، اشوک تیس سال قبل ایک دکان میں کر کام کرتے ہوئے اپنے مسلم ساتھی سے اردو پڑھنا لکھنا سیکھا تھا۔

دراصل اب شادی پر بلانے کے لیے انگریزی میں کارڈ دینا ایک روایت بن چکی ہے اور شادی کی تقریبات کا لازمی حصہ بھی ہے، کچھ عرصے پہلے تک شادی کے دعوت نامہ کا مضمون زیادہ تر اردو زبان میں ہوتا تھا یا پھر دعوت نامہ پر نام اور پتہ اردو میں لکھے جاتے تھے لیکن آج کل جو بھی دعوت نامہ موصول ہوتے ہیں ان میں انگریزی زبان ہی استعمال ہوتی ہے اور یہ معاملہ اردو برادری کے یہاں تیزی سے گھر کر گیا ہے۔

محب اردو اشوک کمار کو درد اور ناانصافی کا بخوبی احساس ہے یہی وجہ ہے کہ اشوک کمار نے بیٹے کی شادی کے کارڈ میں اردو برادری کو اس کا احساس کرانے کی کوشش کی ہے، اشوک کمار ایک شاپنگ مال ' بمبے بازار ' میں سیلزمین کا کام کرتے ہیں، پینتیس برس قبل انہوں نے 80 کی دہائی میں دکان میں کام کرتے ہوئے اپنے ایک مسلم دوست سے اردو پڑھنا اور لکھنا سیکھا تھا تاہم موجودہ وقت میں اردو کی زبوں حالی پر ان کے دل میں مایوسی ہے وہ اردو کے مستقبل اور اس کے فروغ کے تئیں فکر مند ہیں۔

اردو کی زبوں حالی کی شکایت انہیں سب سے زیادہ اردو برادری سے ہے انہوں نے اردو فروغ کی مہم کی شروعات اپنے چھوٹے بیٹے کی شادی کے کارڈ سے کی ہے، وہ مسلم دوستوں کو اردو عبارت میں ان کا نام اور پتہ لکھ کر دے رہے ہیں حالانکہ کارڈ کا مضمون ہندی میں ہے۔

اشوک کمار بتاتے ہیں کہ زبان کسی کی وراثت نہیں ہے، ہماری ثقافت کی پہچان اردو ہے، محسوس ہوا کہ اردو برادری ہی اردو کو بھول رہی ہے اور اس سے نا آشنا ہوتی جارہی ہے اس لئے ہم ان کو یاد دلا رہے ہیں کہ اپنی مادری زبان سے دور نہیں ہوں کم از کم شادی بیاہ کے موقع پر اردو میں دعوت دینے کی روایت کو پھر سے زندہ کریں۔

انہوں نے کہا کہ میری مادری زبان ہندی ہے اور ہم اس کی حفاظت کے ساتھ اپنی دوسری زبان اردو کی بھی حفاظت کے لیے کوشاں ہیں اس کے لئے مہم بھی وہ شروع کریں گے۔

اشوک کمار مزید کہتے ہیں کہ آج لوگ اپنی مادری زبان کو ترجیح نہیں دیتے ہیں کسی زبان سے مخالفت نہیں ہونی چاہیے لیکن اس کا مطلب یہ نہیں کہ مادری زبان سے کنارہ کشی اختیار کر لی جائے'۔

نوجوان اردو پڑھنے لکھنے سے دور ہیں بامبے بازار کے مینیجر محمد جاوید کہتے ہیں کہ اشوک کمار کے جذبہ اور ایک زبان کے فروغ کے تئیں حساس اور سنجیدہ ہونا ہمارے لیے سبق آموز ہے۔

اشوک ہندی کے ساتھ اردو سے بھی بخوبی واقف ہیں، اردو کے اشعار بھی خوب پڑھتے ہیں اور جب بھی وہ کسی تقریب کی دعوت دیتے ہیں تو اردو میں نام و پتہ لکھتے ہیں اس سے پہلے انہوں نے کارڈ کا مضمون بھی ہندی کے ساتھ اردو میں لکھ کر چھپوایا تھا وہ اردو کے فروغ کے لیے کوشاں ہیں اور اب اس مہم میں ہم سب شریک ہونگے۔

واضح رہے کہ پچپن برس کے اشوک کمار کا تعلق ایک غریب گھرانے سے ہے چونکہ گیا ضلع اردو ادب کے معاملے میں کافی معروف تھا یہاں سے سینکڑوں ایسے لوگ ہیں جنہوں نے اردو کے فروغ کے لیے کام کیا اور ان کا تعلق اردو برادری سے نہیں ہے تاہم وہ محب اردو تھے اشوک کمار جیسے لوگ نہ صرف اردو زبان سے محبت کرنے کی مثال پیش کرتے ہیں بلکہ وہ خود گنگا جمنی تہذیب اور ہندو مسلم ایکتا کی بہترین مثال ہوتے ہیں۔

بہار کے شہر گیا کے رہنے والے اشوک کمار Ashok Kumar, a Resident of Gaya نے ثابت کردیا کہ زبان کسی کی وراثت نہیں، بلکہ جو اسے اپنائے وہ اسی کی ہوتی ہے۔ زبان دلوں کو جوڑنے کا ذریعہ ہے اور جب معاملہ ' اردو زبان 'کا ہوتو اس کی مٹھاس اور اس کے الفاظ کی چاشنی دلوں پر گہرا اثر چھوڑ جا تی ہے۔

اردو زبان کے فروغ کے تئیں آشوک کمار کا مثالی جذبہ

گیا کے اشوک جو پیشہ سے مزدور ہیں وہ اپنے بیٹے کی شادی کا کارڈ مسلم دوستوں کو اردو میں لکھ کر دے رہے ہیں، اشوک تیس سال قبل ایک دکان میں کر کام کرتے ہوئے اپنے مسلم ساتھی سے اردو پڑھنا لکھنا سیکھا تھا۔

دراصل اب شادی پر بلانے کے لیے انگریزی میں کارڈ دینا ایک روایت بن چکی ہے اور شادی کی تقریبات کا لازمی حصہ بھی ہے، کچھ عرصے پہلے تک شادی کے دعوت نامہ کا مضمون زیادہ تر اردو زبان میں ہوتا تھا یا پھر دعوت نامہ پر نام اور پتہ اردو میں لکھے جاتے تھے لیکن آج کل جو بھی دعوت نامہ موصول ہوتے ہیں ان میں انگریزی زبان ہی استعمال ہوتی ہے اور یہ معاملہ اردو برادری کے یہاں تیزی سے گھر کر گیا ہے۔

محب اردو اشوک کمار کو درد اور ناانصافی کا بخوبی احساس ہے یہی وجہ ہے کہ اشوک کمار نے بیٹے کی شادی کے کارڈ میں اردو برادری کو اس کا احساس کرانے کی کوشش کی ہے، اشوک کمار ایک شاپنگ مال ' بمبے بازار ' میں سیلزمین کا کام کرتے ہیں، پینتیس برس قبل انہوں نے 80 کی دہائی میں دکان میں کام کرتے ہوئے اپنے ایک مسلم دوست سے اردو پڑھنا اور لکھنا سیکھا تھا تاہم موجودہ وقت میں اردو کی زبوں حالی پر ان کے دل میں مایوسی ہے وہ اردو کے مستقبل اور اس کے فروغ کے تئیں فکر مند ہیں۔

اردو کی زبوں حالی کی شکایت انہیں سب سے زیادہ اردو برادری سے ہے انہوں نے اردو فروغ کی مہم کی شروعات اپنے چھوٹے بیٹے کی شادی کے کارڈ سے کی ہے، وہ مسلم دوستوں کو اردو عبارت میں ان کا نام اور پتہ لکھ کر دے رہے ہیں حالانکہ کارڈ کا مضمون ہندی میں ہے۔

اشوک کمار بتاتے ہیں کہ زبان کسی کی وراثت نہیں ہے، ہماری ثقافت کی پہچان اردو ہے، محسوس ہوا کہ اردو برادری ہی اردو کو بھول رہی ہے اور اس سے نا آشنا ہوتی جارہی ہے اس لئے ہم ان کو یاد دلا رہے ہیں کہ اپنی مادری زبان سے دور نہیں ہوں کم از کم شادی بیاہ کے موقع پر اردو میں دعوت دینے کی روایت کو پھر سے زندہ کریں۔

انہوں نے کہا کہ میری مادری زبان ہندی ہے اور ہم اس کی حفاظت کے ساتھ اپنی دوسری زبان اردو کی بھی حفاظت کے لیے کوشاں ہیں اس کے لئے مہم بھی وہ شروع کریں گے۔

اشوک کمار مزید کہتے ہیں کہ آج لوگ اپنی مادری زبان کو ترجیح نہیں دیتے ہیں کسی زبان سے مخالفت نہیں ہونی چاہیے لیکن اس کا مطلب یہ نہیں کہ مادری زبان سے کنارہ کشی اختیار کر لی جائے'۔

نوجوان اردو پڑھنے لکھنے سے دور ہیں بامبے بازار کے مینیجر محمد جاوید کہتے ہیں کہ اشوک کمار کے جذبہ اور ایک زبان کے فروغ کے تئیں حساس اور سنجیدہ ہونا ہمارے لیے سبق آموز ہے۔

اشوک ہندی کے ساتھ اردو سے بھی بخوبی واقف ہیں، اردو کے اشعار بھی خوب پڑھتے ہیں اور جب بھی وہ کسی تقریب کی دعوت دیتے ہیں تو اردو میں نام و پتہ لکھتے ہیں اس سے پہلے انہوں نے کارڈ کا مضمون بھی ہندی کے ساتھ اردو میں لکھ کر چھپوایا تھا وہ اردو کے فروغ کے لیے کوشاں ہیں اور اب اس مہم میں ہم سب شریک ہونگے۔

واضح رہے کہ پچپن برس کے اشوک کمار کا تعلق ایک غریب گھرانے سے ہے چونکہ گیا ضلع اردو ادب کے معاملے میں کافی معروف تھا یہاں سے سینکڑوں ایسے لوگ ہیں جنہوں نے اردو کے فروغ کے لیے کام کیا اور ان کا تعلق اردو برادری سے نہیں ہے تاہم وہ محب اردو تھے اشوک کمار جیسے لوگ نہ صرف اردو زبان سے محبت کرنے کی مثال پیش کرتے ہیں بلکہ وہ خود گنگا جمنی تہذیب اور ہندو مسلم ایکتا کی بہترین مثال ہوتے ہیں۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.