لوک سبھا میں منگل کے روز پسماندہ طبقات (او بی سی) سے متعلق 'آئین (127ویں ترمیم) بل، 2021' منظور کیا۔ اس پر بحث کے دوران اے آئی ایم آئی ایم کے رکن پارلیمنٹ اسد الدین اویسی نے کہا کہ حکومت نے یہ بل لاکر شاہ بانو کی روایت کو برقرار رکھا ہے۔ یہ حکومت او بی سی کے لیے نہیں ہے۔ مسلمانوں کی پسماندہ ذات کو تلنگانہ میں ریزرویشن ملتا ہے لیکن مرکز میں نہیں۔ ہمیں ریزرویشن نہیں بلکہ افطار کی دعوت اور کھجور ملے گی۔
اویسی نے کہا کہ جب ایس سی کاسٹ میں ہندو اور بودھ آسکتے ہیں تو پھر مسلمانوں کو اس میں کیوں شامل نہیں کیا جاسکتا۔ 1950 کا صدارتی حکم مذہب سے پاک ہونا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ مودی حکومت کیوں خوفزدہ ہے۔
یہ بھی پڑھیں: OBC Bill: او بی سی ترمیمی بل لوک سبھا میں منظور
انہوں نے حکومت پر الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ آپ کی محبت او بی سی سے نہیں، ووٹ سے ہے۔ اویسی نے کہا کہ مہاراشٹر میں مسلمانوں کی 50 پسماندہ ذاتوں کے بارے میں کوئی بات نہیں کرتا، صرف مراٹھا ریزرویشن کی بات کی جاتی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ او بی سی کمیونٹی کے مفادات کے تحفظ کے لئے حکومت کی پالیسی اور نیت دونوں واضح ہے۔ سال 2018 میں 102ویں ترمیم کے وقت، سب نے اس کی حمایت کی تھی۔ اس بل کے ذریعے ریاستوں کے جو اختیارات ختم ہوگئے تھے ان کو بحال کیا گيا ہے۔