ETV Bharat / bharat

دھنی پور مسجد 'مسجد ضرار'، اس میں نماز پڑھنا حرام: اویسی

آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین (اے آئی ایم آئی ایم) کے سربراہ اور حیدرآباد سے رکن پارلیمنٹ اسد الدین اویسی نے ایودھیا کے دھنی پور میں تعمیر ہورہی مسجد کو مسجد ضرار قرار دیتے ہوئے اس کی تعمیر کے لیے کسی طرح کا چندہ نہ دینے کی مسلمانوں سے اپیل کی ہے۔

Asaduddin Owaisi: Offering prayers in masjid being built in Ayodhya is haram
Asaduddin Owaisi: Offering prayers in masjid being built in Ayodhya is haram
author img

By

Published : Jan 28, 2021, 8:29 PM IST

Updated : Jan 29, 2021, 7:03 AM IST

اے آئی ایم آئی ایم کے سربراہ اسدالدین اویسی نے بابری مسجد کے بدلے میں ایودھیا کے دھنی پور میں بننے جا رہی مسجد کو 'مسجد ضرار' قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس میں شرعی رو سے نماز پڑھنا حرام ہے۔ اویسی نے کہا کہ' میں نے تمام مسلک کے علماء سے پوچھا ہے کہ وہاں نماز پڑھنا کیسا ہے؟ تقریباً سبھی نے وہاں نماز پڑھنے کو حرام قرار دیا ہے۔ اویسی کے اس بیان پر متعدد سیاسی و مسلم مذہبی رہنماؤں نے برہمی کا اظہار کیا ہے۔ جس میں مسجد ٹرسٹ کے سکریٹری و دیگر افراد شامل ہیں۔

ویڈیو

دراصل جنوبی ریاست کرناٹک کے بیدر میں اسد الدین اویسی نے ( آئین بچاؤ، بھارت بچاؤ) پروگرام سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ' ایودھیا کے دھنی پور میں زیر تعمیر مسجد اسلام کے اصولوں کے منافی ہے۔ انہوں نے اسے مسجد ماننے سے انکار کرتے ہوئے کہا کہ' اسے مسجد نہیں کہا جاسکتا۔ صرف یہی نہیں اویسی نے یہ بھی کہا کہ مسجد کی تعمیر کے لیے چندہ دینا اور وہاں نماز پڑھنا دونوں حرام ہے'۔

مزید پڑھیں: تبلیغی جماعت معاملہ: 'پریشان کرنے کیلئے رپورٹنگ بڑا مسئلہ، اُکسانے والی کوریج پر کنٹرول ہو'

انہوں نے کہا کہ' اس مسجد کو چندہ دینے سے بہتر ہے کہ آپ غریب بچیوں کی شادی، تعلیم، مقروضوں اور ضرورت مند افراد کی مدد کریں'۔

بابری مسجد متنازع اراضی کیس پر فیصلہ

خیال رہے کہ نومبر 2019 کو سپریم کورٹ کی پانچ رکنی آئینی بینچ نے اترپردیش کے شہر ایودھیا میں بابری مسجد اور رام مندر کے مقدمے کا فیصلہ سناتے ہوئے متنازع زمین پر مندر کی تعمیر اور مسلمانوں کو مسجد کے لیے متبادل جگہ دینے کا حکم دیا تھا۔

چیف جسٹس رنجن گوگوئی کی سربراہی میں پانچ ججوں کی ایک آئینی بنچ نے ایودھیا تنازع پر فیصلہ سناتے ہوئے کہا تھا کہ مسلم فریق کو ایودھیا کے اندر کسی نمایاں مقام پر مسجد کی تعمیر کے لیے ایک متبادل پانچ ایکڑ زمین دی جائے۔ عدالت نے مرکز اور اتر پردیش کی ریاستی حکومت کو ہدایت کی ہے تھی کہ وہ اس متبادل زمین کا انتظام کریں۔

مسجد ضرار کیا ہے؟

'مسجد ضرار' کا مطلب ضرر رساں مسجد ہوتا ہے۔ قرآن مجید میں ایک مسجد ضرار کا تذکرہ آیا ہے جو منافقین نے سازش کرنے اور نقصان پہنچانے کے مقصد سے بنائی تھی اور یہ اسی نام سے تاریخ میں معروف ہے۔ اس کے متعلق قرآن کریم کی سورہ توبہ کی 107 اور 108 ویں آیت نازل ہوئی۔ اس مسجد کے بنائے جانے کے بعد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ و سلم نے اللہ کے فرمان پر اسے گرانے کا حکم دیا۔

اس مسجد کے بنانے کا مقصد مسلمانوں کے درمیان تفرقہ ڈالنا تھا۔ لیکن اس کے بنانے والوں نے اس مسجد کی تعمیر کا ہدف بیان کرتے ہوئے کہا تھا کہ' یہ مسجد ان بیماروں اور مجبوروں کے لیے بنائی گئی جو مسجد قباء میں حاضر نہیں ہو سکتے ہیں۔

مسجد ضرار کا واقعہ کچھ یوں ہے: عامر راہب کے مشورے پر منافقین نے ایک مکان بنوایا تھا اور اس کا ارادہ تھا کہ قیصر روم مسلمانوں پر چڑھائی کرکے مسلمانوں کو مدینہ سے نکال دے اور میری سیادت پھر قائم ہوجائے، قیصر روم کی اجتماعی مدد کے لیے انہوں نے یہ مکان بنوایا تھا اور ظاہر یہ کیا تھا کہ ہم مسجد بنا رہے ہیں تاکہ مسلمانوں کو شبہ نہ ہو جب کہ پس پردہ ان کے مقاصد تھے۔

منافقین نے مسجد تعمیر کرنے کے بعد مسلمانوں کو فریب دینے اور دھوکے میں رکھنے کے لیے یہ ارادہ کیا کہ خود رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ایک نماز اس جگہ پڑھوادیں تاکہ سب مسلمان مطمئن ہوجائیں کہ یہ بھی ایک مسجد ہے ان کا ایک وفد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس گیا اس وقت آپ صلی اللہ علیہ وسلم غزوہٴ تبوک کی تیاری میں مشغول تھے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ وعدہ کرلیا کہ اس وقت تو ہمیں سفر در پیش ہے واپسی کے بعد ہم اس میں نماز پڑھ لیں گے۔ لیکن غزوہٴ تبوک سے واپسی کے وقت جب کہ آپ مدینہ طیبہ کے قریب ایک مقام پر فروکش ہوئے تو آیات نازل ہوئیں جن میں ان منافقین کی سازش کھول دی گئی تھی، آیات کے نازل ہونے پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے چند اصحاب جن میں عامر بن سکن وحشی وغیرہ شریک تھے، ان کو حکم دیا کہ ابھی جاکر اس مسجد کو ڈھادو اور اس میں آگ لگادو یہ سب حضرات اسی وقت گئے اور حکم کی تعمیل کرکے اس کی عمارت کو ڈھادی گئی۔

اے آئی ایم آئی ایم کے سربراہ اسدالدین اویسی نے بابری مسجد کے بدلے میں ایودھیا کے دھنی پور میں بننے جا رہی مسجد کو 'مسجد ضرار' قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس میں شرعی رو سے نماز پڑھنا حرام ہے۔ اویسی نے کہا کہ' میں نے تمام مسلک کے علماء سے پوچھا ہے کہ وہاں نماز پڑھنا کیسا ہے؟ تقریباً سبھی نے وہاں نماز پڑھنے کو حرام قرار دیا ہے۔ اویسی کے اس بیان پر متعدد سیاسی و مسلم مذہبی رہنماؤں نے برہمی کا اظہار کیا ہے۔ جس میں مسجد ٹرسٹ کے سکریٹری و دیگر افراد شامل ہیں۔

ویڈیو

دراصل جنوبی ریاست کرناٹک کے بیدر میں اسد الدین اویسی نے ( آئین بچاؤ، بھارت بچاؤ) پروگرام سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ' ایودھیا کے دھنی پور میں زیر تعمیر مسجد اسلام کے اصولوں کے منافی ہے۔ انہوں نے اسے مسجد ماننے سے انکار کرتے ہوئے کہا کہ' اسے مسجد نہیں کہا جاسکتا۔ صرف یہی نہیں اویسی نے یہ بھی کہا کہ مسجد کی تعمیر کے لیے چندہ دینا اور وہاں نماز پڑھنا دونوں حرام ہے'۔

مزید پڑھیں: تبلیغی جماعت معاملہ: 'پریشان کرنے کیلئے رپورٹنگ بڑا مسئلہ، اُکسانے والی کوریج پر کنٹرول ہو'

انہوں نے کہا کہ' اس مسجد کو چندہ دینے سے بہتر ہے کہ آپ غریب بچیوں کی شادی، تعلیم، مقروضوں اور ضرورت مند افراد کی مدد کریں'۔

بابری مسجد متنازع اراضی کیس پر فیصلہ

خیال رہے کہ نومبر 2019 کو سپریم کورٹ کی پانچ رکنی آئینی بینچ نے اترپردیش کے شہر ایودھیا میں بابری مسجد اور رام مندر کے مقدمے کا فیصلہ سناتے ہوئے متنازع زمین پر مندر کی تعمیر اور مسلمانوں کو مسجد کے لیے متبادل جگہ دینے کا حکم دیا تھا۔

چیف جسٹس رنجن گوگوئی کی سربراہی میں پانچ ججوں کی ایک آئینی بنچ نے ایودھیا تنازع پر فیصلہ سناتے ہوئے کہا تھا کہ مسلم فریق کو ایودھیا کے اندر کسی نمایاں مقام پر مسجد کی تعمیر کے لیے ایک متبادل پانچ ایکڑ زمین دی جائے۔ عدالت نے مرکز اور اتر پردیش کی ریاستی حکومت کو ہدایت کی ہے تھی کہ وہ اس متبادل زمین کا انتظام کریں۔

مسجد ضرار کیا ہے؟

'مسجد ضرار' کا مطلب ضرر رساں مسجد ہوتا ہے۔ قرآن مجید میں ایک مسجد ضرار کا تذکرہ آیا ہے جو منافقین نے سازش کرنے اور نقصان پہنچانے کے مقصد سے بنائی تھی اور یہ اسی نام سے تاریخ میں معروف ہے۔ اس کے متعلق قرآن کریم کی سورہ توبہ کی 107 اور 108 ویں آیت نازل ہوئی۔ اس مسجد کے بنائے جانے کے بعد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ و سلم نے اللہ کے فرمان پر اسے گرانے کا حکم دیا۔

اس مسجد کے بنانے کا مقصد مسلمانوں کے درمیان تفرقہ ڈالنا تھا۔ لیکن اس کے بنانے والوں نے اس مسجد کی تعمیر کا ہدف بیان کرتے ہوئے کہا تھا کہ' یہ مسجد ان بیماروں اور مجبوروں کے لیے بنائی گئی جو مسجد قباء میں حاضر نہیں ہو سکتے ہیں۔

مسجد ضرار کا واقعہ کچھ یوں ہے: عامر راہب کے مشورے پر منافقین نے ایک مکان بنوایا تھا اور اس کا ارادہ تھا کہ قیصر روم مسلمانوں پر چڑھائی کرکے مسلمانوں کو مدینہ سے نکال دے اور میری سیادت پھر قائم ہوجائے، قیصر روم کی اجتماعی مدد کے لیے انہوں نے یہ مکان بنوایا تھا اور ظاہر یہ کیا تھا کہ ہم مسجد بنا رہے ہیں تاکہ مسلمانوں کو شبہ نہ ہو جب کہ پس پردہ ان کے مقاصد تھے۔

منافقین نے مسجد تعمیر کرنے کے بعد مسلمانوں کو فریب دینے اور دھوکے میں رکھنے کے لیے یہ ارادہ کیا کہ خود رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ایک نماز اس جگہ پڑھوادیں تاکہ سب مسلمان مطمئن ہوجائیں کہ یہ بھی ایک مسجد ہے ان کا ایک وفد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس گیا اس وقت آپ صلی اللہ علیہ وسلم غزوہٴ تبوک کی تیاری میں مشغول تھے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ وعدہ کرلیا کہ اس وقت تو ہمیں سفر در پیش ہے واپسی کے بعد ہم اس میں نماز پڑھ لیں گے۔ لیکن غزوہٴ تبوک سے واپسی کے وقت جب کہ آپ مدینہ طیبہ کے قریب ایک مقام پر فروکش ہوئے تو آیات نازل ہوئیں جن میں ان منافقین کی سازش کھول دی گئی تھی، آیات کے نازل ہونے پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے چند اصحاب جن میں عامر بن سکن وحشی وغیرہ شریک تھے، ان کو حکم دیا کہ ابھی جاکر اس مسجد کو ڈھادو اور اس میں آگ لگادو یہ سب حضرات اسی وقت گئے اور حکم کی تعمیل کرکے اس کی عمارت کو ڈھادی گئی۔

Last Updated : Jan 29, 2021, 7:03 AM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.