ہر برس یہ پرندے سائبیریا، Siberian Birds چین اور یوروپی ممالک سے یہاں میلوں کا سفر طے کر کے آتے ہیں۔ یہ پرندے اکتوبر کے مہینے کے آخر میں یہاں آتے ہیں اور اپریل مہینے تک وادی کو ہی اپنا بسیرا بنائے رکھتے ہیں۔
مہمان پرندوں کی آمد کے حوالے سے بات کرتے ہوئے ویٹ لینڈ ڈویژن Wetland Division وائلڈ لائف وارڈن افشاں دیوان نے ای ٹی وی بھارت کو فون پر بتایا کہ "ابھی تک یہاں تقریباً ایک لاکھ سے زائد پرندے آچکے ہیں اور اس وقت یہاں کی آبی پناہگاہوں کو اپنا بسیرا بنایا ہوا ہے۔ ہمیں امید ہے کہ آنے والے دنوں میں ان کی تعداد میں مزید اضافہ دیکھا جائے گا اور تقریباً چار لاکھ پرندے یہاں ہوں گے۔"
اُن کا مزید کہنا تھا کہ "امسال ہوکرسر Guest Birds in Hokersar میں پانی کافی ہے اور کسی وجہ سے پرندوں کے رہنے کے لیے یہاں اچھا ماحول بنا ہوا ہے۔ شکاریوں کو دور رکھنے کے لیے کنٹرول ٹاور قائم کیے گئے ہیں اور اس کے علاوہ مقامی افراد بھی شکاریوں کو دور رکھنے میں اہم کردار ادا کر رہے ہیں۔"
اُن کا کہنا ہے کہ ان پرندوں کو دیکھنے کے لیے محکمہ وقت کی تعیین کرے گا، جس سے ملکی، غیر ملکی سیاح ان پرندوں کو اپنے کیمروں میں قید کر پائیں گے۔
یہ بھی پڑھیں:
مہمان پرندوں کی وادی کشمیر کی آبی پناہ گاہوں میں آمد
دیوان کا دعویٰ تھا کہ امسال بھی گزشتہ برس کی طرح کئی پرندے کافی عرصے کے بعد وادی آئے ہیں۔
"اس بار ہم نے ہر مہینے کے آخر میں پرندوں کا اعداد و شمار Bird Statistics جمع کرنا شروع کر دیا ہے، جس سے ان پرندوں پر قریبی نظر رکھی جاسکے گی۔ اس بار 15-20 نئی قسم کے پرندے یہاں آئے ہیں۔ اُن کی تفصیلات جلد ہی آپ کو دی جائے گی۔"
وہیں رینج آفیسر سہیل قاضی کا کہنا تھا کہ "اس وقت ہوکرسر میں تقریباً چار فٹ پانی ہے، جو پرندوں کے لیے کافی موزوں ہے۔ اس بار پرندوں کی آمد بھی تھوڑی جلدی ہوئی ہے، جس کی وجہ موسم میں تبدیلی مانی جارہی ہے۔
یہ بھی پڑھیں:
مہمان پرندوں کی آمد سے جھیلوں کی رونق میں اضافہ
اُن کا مزید کہنا تھا کہ "اس سال سے زائرین کو ہوکرسر میں ہفتے میں دو یا تین دن ہی اور وہ بھی ایک بجے کے بعد آنے کی اجازت ہوگی۔ اس سے نہ صرف شائقین ان پرندوں کو دیکھ پائیں گے بلکہ پرندوں کو بھی بنا خلل رہنے کا موقع ملے گا۔"
قاضی کا کہنا ہے کہ "یہاں پانی اس سے بھی زیادہ ہوتا اور پرندے بھی زیادہ ہوتے اگر ایریگیشن کینال پر گیٹ کا کام مکمل ہو گیا ہوتا۔ جب سے وہ کینال بنائی گئی ہے تب سے ہوکر سر میں پانی کم ہو گیا ہے۔