بھارت میں کورونا انفیکشن تیزی سے پھیل رہا ہے۔ آئے دن متاثرہ افراد کی تعداد بڑھ رہی ہے۔ کورونا وائرس کے پھیلاؤ کی وجہ سے بستروں، دوائیوں اور آکسیجن کی کمی کے درمیان، اسپتالوں میں کہرام مچ گیا ہے۔ کورونا وائرس کی دوسری لہر میں، ملک میں پہلی بار تین لاکھ سے زیادہ کیسز سامنے آئے ہیں۔
ملک میں تیزی سے پھیل رہی کورونا وبا نے کئی بڑی شخصیات کو ہلاک کردیا ہے۔ یہ تعداد دن بدن بڑھتی ہی جارہی ہے، یہاں تک کہ بدھ کے روز ملک میں آنے والے کورونا مریضوں کی تعداد نے ملک کے اب تک کے تمام ریکارڈ توڑ ڈالے۔ اس کے ساتھ ہی سپریم کورٹ کے لگ بھگ 15 جج بھی کورونا کی وجہ سے متاثر ہوئے ہیں۔ معلومات کے مطابق حالت تشویشناک ہونے کی وجہ سے جج کو اسپتال میں داخل کرنا پڑا۔ اسی کے ساتھ ہی جسٹس اشوک بھوشن اور جسٹس عبدالنظیر کی بنچ کو بھی منسوخ کردیا گیا ہے۔ کچھ جج پہلے ہی کورنٹائن میں ہیں۔
میں آپ کو بتاتا چلوں کہ جسٹس سوریاکانت، جسٹس ایم آر شاہ اور جسٹس اندرا بینرجی کا عملہ بھی کورونا سے متاثر پایا گیا ہے۔ ان سبھی نے تقریباً ایک مہینہ پہلے کورونا ویکسین کی پہلی خوراک لی تھی۔ جسٹس اندرا بنرجی نے عملے کی کمی کی وجہ سے تمام سماعتیں جولائی تک کے لئے ملتوی کردی ہیں۔ ملک کے نئے چیف جسٹس این وی رمنا کی جانب سے عہدہ سنبھالنے سے پہلے ہی بہت سے جج کورونا انفیکشن ہوچکے ہیں۔