دو روز قبل ملک کے وزیراعظم نریندر مودی کے ذریعہ متنازع زرعی قوانین کو واپس لینے کے اعلان کو اسمبلی انتخابات سے جوڑ کر دیکھا جا رہا ہے۔ حالانکہ وزیراعظم کے اس اعلان پر کسان خوشی کا اظہار کر رہے ہیں۔
علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے طلبہ نے بھی وزیراعظم کے اعلان کا خیر مقدم کیا اور کہا کہ یہ کسانوں کی جیت ہے۔ زرعی قوانین کے خلاف احتجاج کے دوران ملک بھر میں تقریبا 700 کسانوں کی موت ہوئی۔
اے ایم یو طلبہ کا کہنا ہے جس طرح کسانوں نے زرعی قوانین کے خلاف ملک بھر میں احتجاج کیا جس میں کسان ہلاک بھی ہوئے، اسی طرح ملک کے مختلف مقامات پر دسمبر 2019 میں پاس ہوئے شہریت ترمیمی قانون (CAA) کے خلاف احتجاج کیا گیا، جس میں کئی لوگ زخمی اور شہید بھی ہوئے۔
طلبہ کا کہنا ہے کورونا وبا کے سبب وہ احتجاج ختم کردیے گئے تھے لیکن اب ہم وزیراعظم سے مطالبہ کرتے ہیں کہ جس طرح زرعی قوانین کو واپس لینے کا اعلان کیا گیا۔ اسی طرح جلد سے جلد شہریت ترمیمی قانون (CAA) کو بھی واپس لینے کا اعلان کیا جائے۔
یہ بھی پڑھیں:
Farm Laws: مولانا ارشد مدنی کا زرعی قوانین کی طرح سی اے اے کو بھی واپس لینے کا مطالبہ
اے ایم یو طلبہ کا کہنا ہے نہ صرف شہریت ترمیمی قانون بلکہ وہ تمام قوانین جو موجودہ حکومت نے پاس کیے ہیں، ان سبھی کو واپس لیا جائے۔ عوام، آئین اور جمہوریت کے خلاف قوانین پاس کر نافذ کرنا جائز نہیں ہے۔ زرعی قوانین کو واپس لینے کا اعلان جمہوریت کی جیت ہے۔
طلبہ کا کہنا ہے کہ جلد سے جلد زرعی قوانین کی طرح شہریت ترمیمی قانون (CAA) کو بھی واپس لینے کا اعلان کیا جائے ورنہ ہم دوبارہ بڑے پیمانے پر احتجاج شروع کریں گے۔
جمعیت علمائے ہند کے صدر مولانا سید ارشد مدنی نے ٹویٹ کرتے ہوئے زرعی قوانین کے واپسی کے اعلان کا استقبال کیا اور حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ شہریت ترمیمی قانون (CAA) کو بھی واپس لے۔
مولانا نے کہا کہ کسانوں کو اس طرح کی مضبوط تحریک چلانے کا راستہ شہریت ترمیمی قانون کے خلاف کیے گئے احتجاج سے ملا۔ جمہوریت میں سبھی کو اپنی بات رکھنے کا حق ہے۔