واشنگٹن: جی 20 ممالک نے اس بات پر اتفاق کیا ہے کہ نہ صرف کرپٹو اثاثوں سے درپیش چیلنجوں سے نمٹنے کے لیے بلکہ ان کو منظم کرنے کے لیے عالمی سطح پر مربوط اقدام کی ضرورت ہوگی۔ سیتا رمن اور ریزرو بینک آف انڈیا کے گورنر شکتی کانتا داس نے واشنگٹن میں بین الاقوامی مالیاتی فنڈ اور عالمی بینک کے سالانہ موسم بہار کے اجلاس کے موقع پر جی 20 ممالک کے وزرائے خزانہ اور مرکزی بینک کے گورنروں کی ایک میٹنگ کی مشترکہ صدارت کی۔
میٹنگ کے بعد کل یہاں نامہ نگاروں سے بات کرتے ہوئے سیتا رمن نے کہا کہ جی۔20 ممالک نے اس مسئلے پر فوری ردعمل ظاہر کیا ہے اور جی۔20 کی ہندوستان کی صدارت کے دوران کرپٹو اثاثوں سے متعلق معاملات پر ایک 'سنتھیس پیپر' سامنے لایا جائے گا جس میں مختلف خیالات کو اکٹھا کیا جائے گا۔انہوں نے کہا کہ 'مجھے یہ اطلاع دیتے ہوئے خوشی ہو رہی ہے کہ جی۔20 ممبران کے درمیان اتفاق رائے ہے کہ کرپٹو اثاثوں پر عالمی اقدام ہونا چاہیے۔ اس میٹنگ میں کرپٹو کرنسی اور اس سے متعلق چیلنجز پر بات ہوئی۔ قرضوں کی تنظیم نو اور حل پر بہت سے کم اور درمیانی آمدنی والے ممالک کے لیے فوری مسائل ہیں اور جی۔20 نے اتفاق کیا کہ ان معاملات کو تیزی سے حل کیا جانا چاہیے۔'
یہ اجلاس آئی ایم ایف کے اس سالانہ اجلاس اور عالمی اجلاس کے موقع پر منعقد ہوا، جس میں قرضوں میں ڈوبے ہوئے ممالک کا بروقت حل تلاش کیا جا سکتا ہے۔ سری لنکا، زیمبیا، گھانا اور ایتھوپیا جیسے قرضوں میں ڈوبے ہوئے ممالک کے نمائندے بحث میں شامل تھے۔ وزیر خزانہ نے کہا کہ جی۔20 ممالک اس بات سے آگاہ ہیں کہ کم آمدنی والے اور درمیانی آمدنی والے ممالک میں قرضوں کے بڑھتے ہوئے دباؤ اور حساسیت سے نمٹنے کے لیے کثیر الجہتی کوآرڈینیشن کو مضبوط کرنا ہوگا۔ انہوں نے کہاکہ 'جب آپ سمجھتے ہیں کہ آپ کو یہ کام وقت پر اور جلد از جلد کرنا ہے تو یہ عمل بھی تیزی سے آگے بڑھنے لگتا ہے۔ مجھے امید ہے کہ بہت سے ممالک کے حل مل جائیں گے، جن میں سے کچھ کا میں نے نام لیا ہے، کچھ اور ممالک بھی ہوں گے جن کا نام نہیں لیا گیا لیکن انہیں بھی جلد حل مل جائے گا۔
یواین آئی