دہرادون: انکیتا بھنڈاری قتل کیس کو لے کر پورے اتراکھنڈ میں غم و غصہ دیکھا جا رہا ہے۔ عوام ملزمین کو پھانسی دینے کا مطالبہ کر رہی ہے۔ وہیں اتراکھنڈ کی حکومت بھی لوگوں سے مسلسل اپیل کر رہی ہے کہ اس معاملے میں کوئی کوتاہی نہیں برتی جائے گی۔ ملزم کے خلاف سخت سے سخت کارروائی کی جائے گی۔ اس دوران لوگوں کے احتجاج اور ناراضگی کے پیش نظر پلکت آریہ کا پورا خاندان ہریدوار سے غائب ہو گیا ہے اگرچہ ایس آئی ٹی، مقامی پولس ابھی تک ان کے گھر نہیں پہنچی ہے، لیکن لوگوں کے احتجاج اور خوف کے درمیان پورا خاندان کہاں چلا گیا، یہ پتہ نہیں چل سکا ہے۔ کلیدی ملزم پلکت کے والد ونود آریہ اور چھوٹے بھائی انکت آریہ کو بھارتیہ جنتا پارٹی سے نکال دیا گیا ہے۔ انکت آریہ کو پسماندہ طبقات کمیشن کے نائب چیئرمین کے عہدے سے بھی ہٹا دیا گیا ہے۔
اس معاملے میں پولیس نے فوری کارروائی کرتے ہوئے تفتیش کے بعد 24 گھنٹے کے اندر تین ملزمین کو گرفتار کر لیا ہے۔ پولیس نے انکیتا بھنڈاری قتل کیس کے ملزمین پلکت آریہ، انکیت اور سوربھ بھاسکر کو گرفتار کرتے پوئے تصاویر بھی جاری کی ہیں۔
وزیر اعلیٰ پشکر سنگھ دھامی کی ہدایت پر ایک ایس آئی ٹی تشکیل دی گئی اور جانچ کے احکامات دیے گئے۔ ثبوت جمع کرنے کے ساتھ ساتھ ایس آئی ٹی ریسارٹ کے عملے سے بھی پوچھ گچھ کر رہی ہے۔
وہیں انکیتا بھنڈاری کی پوسٹ مارٹم رپورٹ آ گئی ہے۔ حتمی پوسٹ مارٹم رپورٹ میں ڈوبنے سے موت کی تصدیق کی گئی ہے۔ اس کے علاوہ جسم پر 5 زخموں کے نشانات پائے گئے ہیں۔ تاہم، انکیتا بھنڈاری کو جسمانی طور پر ہراساں کیا گیا تھا یا نہیں، اس کی تحقیقات ابھی باقی ہے۔ اس معاملے پر انکیتا بھنڈاری قتل کیس کی ایس آئی ٹی انچارج ڈی آئی جی پی رینوکا دیوی نے کہا کہ ہمیں ملزم سے پوچھ گچھ کے لیے پولیس حراست کی درخواست کرنی پڑےگی۔
بتادیں کہ پوڑی ضلع کے سریکوٹ کی رہنے والی انکیتا بھنڈاری (19) رشی کیش کے بیراج چیلا مارگ پر واقع گنگاپور میں واقع ونانترا ریزورٹ میں ریسپشنسٹ کے طور پر کام کرتی تھیں۔ انکیتا 28 اگست سے اس ریزورٹ میں کام کر رہی تھی اور وہ 18 ستمبر کو پراسرار طور پر لاپتہ ہو گئی۔ جس کے بعد ریونیو پولیس چوکی میں گمشدگی کی شکایت درج کرائی گئی ۔ 22 ستمبر تک انکیتا کے بارے میں کچھ معلوم نہیں ہو سکا۔ اس کے بعد معاملہ لکشمن جھولا تھانے میں منتقل کر دیا گیا۔
پولس تفتیش میں ریزورٹ کے آپریٹر اور اس کے مینیجرز کا کردار سامنے آیا۔ ریزارٹ کے ملازمین سے پوچھ گچھ کے دوران پتہ چلا کہ 18 ستمبر کی رات تقریباً 8 بجے انکیتا ریزورٹ کے مالک پلکت آریہ، منیجر انکیت اور بھاسکر کے ساتھ ریزورٹ سے نکلی تھی لیکن جب یہ تینوں واپس آئے تو انکیتا ان کے ساتھ نہیں تھیں۔ اس بنیاد پر پولیس نے تینوں کو حراست میں لے کر پوچھ گچھ کی تو ملزمان نے اپنے جرم کا اعتراف کر لیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: Ankita Bhandari Murder Case راہل گاندھی نے انکیتا کے لیے بھارت جوڑو یاترا کے دوران مظاہرہ کیا
واضح رہے کہ اتراکھنڈ کی بیٹی انکیتا بھنڈاری کی آخری رسومات سرینگر کے آئی ٹی آئی گھاٹ پر ادا کی گئی۔ بھائی نے بہن انکیتا کی چتا کو آگ دیا۔ اس کے ساتھ ہی انکیتا کی پوسٹ مارٹم رپورٹ کے بعد ناراض لوگوں نے بدری ناتھ-رشی کیش ہائی وے کو بلاک کر دیا تھا۔ بتایا جا رہا ہے کہ انکیتا کے گھر والے پوسٹ مارٹم رپورٹ سے مطمئن نہیں تھے اور اہل خانہ نے آخری رسومات ادا کرنے سے انکار کر دیا تھا۔ تاہم سی ایم پشکر سنگھ دھامی کی یقین دہانی کے بعد انکیتا بھنڈاری کے اہل خانہ نے انکیتا کی آخری رسومات ادا کرنے پر رضامندی ظاہر کی۔ وزیراعلیٰ نے ملزمین کے خلاف سخت کارروائی کی یقین دہانی کرائی ہے۔ Ankita Bhandari Murder Case